بریلی، یوپی: بریلی میں آل انڈیا اتحاد ملّت کونسل کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے اعلان کیا ہے کہ ناموس رسالت Prophet Remark Row کے حوالے سے اب 17/ جون کو دھرنا، احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اُنہوں نے گزشتہ 10/ جون کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو ”دسہرہ گنگا اسنان“ ہونے کی وجہ سے ملتوی کر دیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ اس مظاہرے میں بچوں اور خواتین کو بھی شامل کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ Protest for Honor of the Prophet on June 17 in Bareilly
ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے 17 جون کو احتجاجی مظاہرہ مولانا توقیر رضا خاں نے کہا کہ ہماری لڑائی عقیدت کی ہے۔ لہٰذا، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دیگر مذہب کے عقیدت مندوں کا بھی احترام کریں۔ اسی وجہ سے ہم نے 10/ جون کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے کو ملتوی کیا تھا۔ لیکن یہ دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ اب 17/ جون کو شہر کے اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں منعقد کیا جائے گا۔ اسی دن ایک میمورنڈم بھی دیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ہماری ناراضگی پولیس، ضلع انتظامیہ، حکومت اتر پردیش یا پھر ہندو سماج سے نہیں ہے۔ جن مقامات پر مظاہرے کے دوران پولیس اور عوام کے مابین پتھربازی ہو رہی ہے۔ یا جہاں پولیس کے خلاف مزاحمت ہو رہی ہے، میں اُس کی مذمت کرتا ہوں۔ کیوں کہ پولیس کی خاکی وردی کا اقبال بلند رہنا چاہیے۔ پولیس سے مقابلہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پولیس صرف ریاستی حکومت کے احکام پر کام کرتی ہے۔ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے 17 جون کو احتجاجی مظاہرہ مولانا توقیر رضا خاں نے کہا کہ ملک ہندوستان ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا میں بےچینی ہے۔ ہمارا براہ راست حکومت ہند سے مطالبہ ہے۔ ملک کے حاکم کا یہ رویہ درست نہیں ہے۔ ویسے وزیر اعظم تمام مدعوں پر بات کرتے ہیں، لیکن ناموس رسالت یا حضور نبئ کریم کی شان میں کی گئی گستاخی پر خاموش ہیں۔ یہ بہتر بات نہیں ہے۔ میں ہندو سماج سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اُنہیں اپنے حکمراں سے اپیل کرکے حالات پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ ہم بار بار ایک بات کہتے ہیں کہ مہابھارت کی جنگ میں حکمراں کی خاموشی نے خاندان میں خانہ جنگی کرائی تھی۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک کے حالات خانہ جنگی کی طرف جائیں اور ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ آنے والی نسلیں وزیر اعظم نریندر مودی کو ”کلیوگ کے دھرت راشرہ“ کے طور پر یاد کریں۔ مونالا توقیر رضا خاں نے کہ ہمارے مظاہرے کو صرف دھرنا یا احتجاجی مظاہرے کا نام دینا درست نہیں ہے۔ ہمیں تکلیف یہ ہے کہ ہمارے ملک کے حکمراں نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ لہٰذا، ہم صرف نام نہاد احتجاجی مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم نے مظاہرہ کرکے بھی دیکھ لیا۔ کانپور میں جس نے ضلع انتظامیہ اور پولیس سے سمجھوتہ کیا تھا، اُسی شخص کے خلاف درجنوں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ نابالغ بچوں کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔ حکومت اتر پردیش ان دنوں منصف اور عدالت کے دخل کے بغیر لوگوں کو سزا دینے کا کام کر رہی ہے۔ بےگناہ لوگوں کو جیل میں ڈالنے کا کام کیا جا رہا ہے اور حکومت کے اشارے پر پولیس یکطرفہ کارروائی کر رہی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: