ETV Bharat / state

Some Facts About UP Elections 2022: اترپردیش انتخابات کے چند اہم حقائق

author img

By

Published : Mar 10, 2022, 9:28 PM IST

owaisis aimim was not a factor at all in up polls
اترپردیش انتخابات کی چند حقیقتیں

اترپردیش انتخابات میں اویسی کی اے ایم آئی ایم کو صرف 0.47 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یہ اتنی قلیل تعداد ہے کہ اس سے نتائج میں کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔ اس لیے یہ کہنا غیر مناسب ہوگا کہ اویسی کی موجودگی سے اترپردیش کے انتخابات پر کوئی اثر پڑا ہے۔ Owaisis AIMIM was not a Factor at All in UP Polls

بھارتیہ جنتا پارٹی نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات میں واضح برتری حاصل کی ہے، لیکن 2017 کے مقابلے میں اس کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ وہیں اسدالدین اویسی کی پارٹی تمام تر شور و غوغا کے باوجود نصف فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کر سکی۔

اتر پردیش میں دس مارچ کو ہوئی ووٹ شماری سے چند اہم حقائق سامنے آئے ہیں۔

سماج وادی پارٹی (ایس پی) کو معرض وجود میں آنے کے بعد سے ریاست میں سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ اس نے 2017 میں 21.8 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔ اب کی بار اس نے 32 فیصد زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

سنہ 2012 میں اس پارٹی کو 224 سیٹیں ملی تھیں۔ اس وقت اسے صرف 29.15 فیصد ووٹ ملے تھے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں اور یادووں کے اتحاد نے کافی تعداد میں سماج وادی پارٹی کو ووٹ دیا۔ وہیں اس کی اتحادی جماعت آر ایل ڈی کو محض 3.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔

ایس پی کے ووٹ شیئر میں کم و بیش 11 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ اسدالدین اویسی کی مجلس اتحاد المسلمین سماج وادی پارٹی کا ووٹ شیئر کم نہیں کیا ہے۔

بی جے پی کا ووٹ حصہ 2017 میں 39.67 فیصد تھا جو کہ 2022 میں بڑھ کر 41.6 فیصد ہو گیا ہے۔ اس کے باجود بی جے پی اس معاملے میں زیادہ خوش قسمت نہیں رہی، کیونکہ جب انہیں نسبتاً کم یعنی 39.67 فیصد ووٹ ملے تو انہوں نے 312 نشستیں حاصل کیں اور جب انہیں 41.6 فیصد ووٹ ملے تو وہ کم یعنی 260 نشستیں ہی حاصل کر رہے ہیں۔'

مزید پڑھیں:

بی جے پی کی جیت اصل میں کانگریس اور بہوجن سماج پارٹی کی عدم کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ یہ دونوں پارٹیاں مایوسی کی انتہائی نچلی سطح تک پہنچ گئیں۔

کانگریس کو 2017 میں 6.25 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن پرینکا گاندھی کو میدان میں جھونکنے اور خواتین کو امیدوار بنانے کے باوجود اس پارٹی کا ووٹ شیئر محض 2.38 فیصد رہا۔

اسی طرح بی ایس پی کو دوہزار سترہ میں 23.22 فیصد ووٹ ملے تھے لیکن اب کی بار اس کا ووٹ شیئر کم از کم دس فیصد کم ہوکر 74.12 فیصد پر سمٹ گیا۔ بی ایس پی نے ایک سو مسلمان امیدواروں کو ٹکٹ فراہم کیے تھے۔

اویسی کی اے ایم آئی ایم کو صرف 0.47 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یہ اتنی قلیل تعداد ہے کہ اس سے نتائج میں کوئی فرق نہیں پڑ سکتا۔ اس لیے یہ کہنا غیر مناسب ہوگا کہ اویسی کی موجودگی سے اتر پردیش کے انتخابات پر کوئی اثر ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.