ETV Bharat / state

UP municipal election 2023 یوپی میونسپل انتخابات میں کتنے مسلم امیدواروں کے کامیاب ہونے کا امکان؟

author img

By

Published : May 5, 2023, 7:23 AM IST

Updated : May 5, 2023, 12:19 PM IST

اترپردیش میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے تحت کل 37 اضلاع میں ووٹ ڈالے گئے۔ ریاست کی کئی شہروں میں مسلمان ہی ایک دوسرے کے حریف نظر آرہے ہیں کیوں کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے میئر کے امیدواد کے طور پر کئی مسلمانوں کو ٹکٹ دیے گئے ہیں۔

یوپی میونسپل انتخابات
یوپی میونسپل انتخابات

یوپی میونسپل انتخابات

لکھنؤ: اترپردیش میں میونسپل کارپوریشن انتخابات کے پہلی مرحلے کی ووٹنگ ہوچکی ہے۔ 11 مئی کو اخری مرحلے کی ووٹنگ ہوگی جب کہ ووٹوں کی گنتی 13 مئی کو ہونی ہے۔ دلچسپ یہ ہے کہ ریاستی حکومت امیش پال قتل کیس کے ملزم عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کو اشاروں ہی اشاروں میں قانون کا راج بتارہی ہے تو وہیں دوسری جانب اپوزیشن نے نفرت کی سیاست کے خاتمے، شہر کی ترقی و بنیادی سہولیات فراہم کرنے جیسے موضوعات پر زور دے کر لوگوں سے اپنے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔
اس کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نے مسلم ووٹ کو اپنے پارٹی کے امیدوراوں کے حق میں لینے کے لئے کثیر تعداد میں مسلمانوں کو ٹکٹ دیا ہے۔ پہلے مرحلے کی پولنگ کے بعد یہ اندازہ لگانا آسان ہوگیا ہے کہ کئی شہر میں مئیر کے عہدے کے لیے چار چار مسلم امیدوار میدان ہیں۔ جس سے بی جے پی امیداروں کے کامیاب ہونے کا امکان ہے۔
بی ایس پی نے 17 میئر عہدے میں سے 11 مئیر کے عہدے کے لیے مسلمانوں کو امیدوار بنایا ہے، جبکہ سماج وادی پارٹی اور کانگریس پارٹی نے چار چار مسلم امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ وہیں کل ہند مجلس اتحادالمسلین سے مجموعی طور پر دس امیدوار مقابلہ آرائی کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے مئیر عہدے کے لیے کسی بھی مسلم کو امیدوار نہیں بنایا ہے جبکہ نگر پنچایت صدر و کونسلر ،میونسپل کونسلر عہدے کے لیے 395 امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے۔
ریاست کے شہر مرادآباد میں مئیر عہدے کے لیے چار مسلم امیدوار میدان میں ہیں ،جن میں سماج وادی پارٹی سے سید رئیس الدین ،بی ایس پی سے محمد یامین ،کانگریس سے رضوان قریشی اور مجلس سے مستجاب انصاری میدان میں ہیں۔ اسی طرح فیروزآباد ،علی گڑھ اور میرٹھ سے تین تین مسلم امیدوار آمنے سامنے ہیں۔ فیروزآباد نشست سے سماج وادی پارٹی سے مشروف فاطمہ ،بی ایس پی سے رخسانہ بیگم اور کانگریس سے نزہت انصاری کے مابین مقابلہ ہے۔
میرٹھ میں مئیر عہدے کے لیے بی ایس سے پی حشمت علی ،کانگریس سے نسیم قریشی اور مجلس سے انس انتخابی میدان میں ہیں اس طرح علی گڑھ سے بی ایس پی سے سلمان شاہ ، سماج وادی پارٹی سے ضمیراللہ خاں اور مجلس سے غفران نور انتخابی میدان میں ہیں۔ سہارن پور نشست سے عمران مسعود کے چچا زاد بھائی کی بیوی خدیجہ مسعود، بی ایس پی سے اور سماج وادی پارٹی کے مسلم امیداروں کے مابین مقابلہ ہے۔ بریلی کے مئیر عہدے کے لیے بی ایس پی سے یوسف خان، مجلس سے سرتاج علوی کے مابین مقابلہ ہے۔ شاہجہان پور نشست پر بی ایس پی شگفتہ انجم اور کانگریس کی امیدوار نکہت اقبال مابین مقابلہ ہے۔
حالانکہ 2022 اسمبلی انتخابات میں بھی یوپی کے کئی اسبملی نشست پر یہی صورتحال تھی لیکن مسلم ووٹرز نے متحد ہوکر سماج وادی پارٹی کو ووٹ کیا تھا جس کے بعد پارٹی کو کافی فائدہ ہوا تھا لیکن یہ علاقائی انتخابات ہے اس میں مسلم ووٹ بکھر گئے ہیں جس سے بی جے پی کو فائدہ ہونے کا امکان ہے۔ ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا مسلم امیدواروں کو کامیابی ملے گی؟ سیاسی جماعتوں کی جانب سے مسلم امیداروں کو ایک دوسرے کے مقابل اتارنا یہ کتنا کارگر ثابت ہوسکتا ہے ؟
سیاسی تجزیہ نگار اطہر حسین کہتے ہیں کہ میونسپل کارپوریشن کا انتخاب علاقائی مسائل پر ہوتا ہے۔ امیدوار کی علاقے میں خود اپنی مقبولیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر امیدوار کامیاب یا ناکام ہوتے ہیں۔ اس انتخاب میں سبھی سیاسی جماعتوں کی زیادہ دلچسپی اس وجہ سے بھی نظر آرہی ہے کیونکہ یوپی میں لوک سبھا کی 80 نشستیں ہیں اور پارلیمانی انتخابات کی سرگرمی آنے والے کچھ دنوں میں شروع ہوجائے گی یہی وجہ کہ کوئی بھی سیاسی جماعت اپنا اس انتخاب میں کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: UP Municipal Elections 2023 لکھنو سمیت 37 اضلاع میں پولنگ جاری، مذہبی رہنماؤں نے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی
رہی بات یہ ہے کہ مسلمان کن مدعوں پر ووٹ ڈال رہے ہیں یا اگلے مرحلہ میں ڈالیں گے تو اس جواب یہ ہے کہ ریاست کے عام لوگو ں کو جن مسائل کا سامنا ہے وہی پریشانی مسلمانوں کی بھی ہے۔مسلمان ایسے امیدوار کو زیادہ پسند کرے گا جو اس کی جان مال کی حفاظت کو یقینی بنا سکے۔ کئی شہروں میں مسلم امیدوار ایک دوسرے کے حریف ہیں وہاں پر بی جے پی کو فائدہ ہوگا جیسے مراداباد ،میرٹھ سہارن پور شاہجہان پور اور فروزآباد۔ یہاں پر مسلم ووٹ کے بکھرنے سےر بی جے پی کو سیدھا فائدہ ہوگا، حالانکہ نگر پنچایت اور کونسلر کے عہدے پر بی جے پی نے بھی مسلمانوں کو بڑی تعداد میں ٹکٹ دیا جس پر امیدا کی جارہی ہے کہ بی جے پی کے دامن پر مسلم مخالف ہونے کا جو داغ ہے اسے مٹایاجاسکے اور پارلیمانی انتخابات کے لیے پسماندہ مسلمانوں کو اعتماد میں لیا جاسکے۔
2017 میں یوپی کے بیشتر مئیر عہدے پر بی جے پی کوکامیابی ملی تھی 17 میں سے 15 پر کامیاب ہوئی تھی جبکہ بی ایس پی کو میرٹھ اور علی گڑھ میں کامیابی ملی تھی سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے مئیر امیدوار کو کہیں سے بھی کامیابی نہیں ملی تھی۔ لیکن رواں برس کئی نشتوں پر سماج وادی پارٹی کا مقابلہ بی جے پی سے ہے۔

Last Updated : May 5, 2023, 12:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.