ETV Bharat / state

Children Hospital Bemina Srinagar آئندہ وقت میں چلڈرنس ہسپتال میں طبی سہولیات بہتر ہوں گی، ایم ایس

author img

By

Published : Aug 1, 2023, 5:15 PM IST

Updated : Aug 1, 2023, 5:50 PM IST

میڈیکل سپرانٹنڈنٹ چلڈرنس ہسپتال سرینگر ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے کہا کہ ہسپتال میں بہتر سے بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہاں علاج و معالجہ میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

medical-facilities-at-childrens-hospital-will-improve-in-future-medical-superintendent
آئندہ وقت میں چلڈرنس ہسپتال میں طبی سہولیات بہتر ہوں گی، ایم ایس

آئندہ وقت میں چلڈرنس ہسپتال میں طبی سہولیات بہتر ہوں گی، ایم ایس

سرینگر: گزشتہ برس جی بی پنتھ سے بمنہ منتقل کیے گئے بچوں کے سپر سپیشلیٹی ہستپال میں ابتدائی 8 ماہ کے دوران مختلف امراض میں مبتلا 610 بچوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ہسپتال میں اس مدت کے دوران سب سے زیادہ 88 بچوں کی موت سال 2022 کے دسمبر مہینے میں ہوئی، جبکہ سب سے کم 53 بچے گزشتہ اکتوبر میں فوت ہوئے۔شرح اموات مجموعی طور پر 3.2 فیصد ہے جو کہ قومی شرح سے زیادہ ہے۔ 68 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیے گئے بچوں کے اس نئے ہسپتال میں ابھی بھی کئی طبی سہولیات کا فقدان پایا جارہا ہے جس کے نتیجے میں مریضوں اور تیمارداروں کو کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہسپتال میں حالیہ بچوں کی اموات،طبی سہولیات کے فقدان اور دیگر طبی معاملات پر اٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بچوں کے سپر سپیشلیٹی ہسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ سے خصوصی گفتگو کی۔


انہوں نے کہا کہ بحثیت میڈیکل سپر انٹنڈنٹ عہدے سنھبالے ہوئے مجھے چند ہفتے ہی ہوئے،ایسے میں گزشتہ 8 ماہ کے دوران بچوں کی اموات سے متعلق جو اعداد و شمار ظاہر کیے جارہے ہیں وہ پریشان کن ہیں اور اس پر باریکی سے غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔اگرچہ جموں وکشمیر کے ہسپتالوں میں شرح اموات ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے مقابلے میں کافی کم ہے،البتہ چلڈرن ہسپتال میں جن بچوں کی موت واقع ہوئی ہیں۔ یہ غور طلب ہے کہ بچوں کی اموات کس صورتحال میں ہوئی ہے کیونکہ یہ بچوں کا واحد بڑا ہستپال ہے ایسے میں یہاں ریفرل بیمار بچوں کا بھی کافی رش رہتا ہے جو کہ مختلف پیچیدگیاں لے کر ہوکر بچوں کے ہسپتال داخل کیے جاتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں بہتر سے بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہاں علاج و معالجہ میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔

پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے اعتراف کیا کہ ہسپتال میں واقعی ٹکٹ کاؤنٹر کم ہیں، تاہم میں نے حال ہی میں 2 ٹکٹ کاؤنٹرز کو بڑھا کر 4 کردیا ہے،جس سے تیمار داروں کو کافی حد تک راحت محسوس ہورہی ہے۔البتہ آنے والے وقت میں ہسپتال میں رجسٹریشن کا نیا بلاک تعمیر کیا جارہا ہے جس میں مزید ٹکٹ کاؤنٹرز قائم کیے جارہے ہیں تاکہ تیمارداروں کو ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے وقت ضائع نہ ہو پائے۔


ہسپتال میں سی ٹی سکین اور ایم آر آئی تشخیصی ٹسٹ کی سہولیت نہ ہونے کی وجہ سے والدین کو درپیش مشکلات اور بیمار بچوں کو تشخیص کے لئے دوسرے ہسپتالوں میں لے جانے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر پرہ نے کہا کہ ایم آر آئی اور س ٹی سکیں مشنیں کو چند ماہ کے اندر تعمیر ہونے والی ایک نئی بلڈنگ میں نصب کیا جارہا ہے۔ ہسپتال کی مرکزی بلڈنگ کی پہلی منزل میں دونوں مشینوں کے لیے مخصوص جگہ ناکافی ہے،جس کے چلتے ہسپتال کے احاطے میں اب ڈائگونوسٹیک سنٹر کا نیا بلاک تعمیر کرنے کا کام شروع کیا جارہا ہے اور چند ماہ کے دوران نئی عمارت تعمیر ہونے کے بعد سی ٹی سکین اور ایم آئی آر وغیرہ کی سہولیات بھی اہسپتال میں مریضوں کے لئے دستیاب رہے گی۔

مزید پڑھیں: چلڈرن ہسپتال بمنہ میں طبی خدمات کا آغاز

بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ 5 سو بستروں والے اس ہسپتال میں آئی سی یو بستروں کی تعداد 130 ہیں۔ جن پر بھی بیمار بچوں کا کافی دباؤ رہتا ہے ۔ڈاکٹر پرہ نے مزید کہا کہ بچوں کے اس سپر سپیشلیٹی ہستپال میں نہ صرف بہتر طبی نگہداشت کی خاطر کئی اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں بلکہ تیمارداروں کے قیام کے لیے بھی ایک جگہ مخصوص کی جارہی ہے تاکہ انہیں بھی کسی حد تک راحت دی جاسکیں۔

Last Updated : Aug 1, 2023, 5:50 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.