ETV Bharat / state

اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 7, 2023, 8:21 PM IST

لوک سبھا میں پاس کی گئی نئی ریزرویشن بل سے جموں و کشمیر کی اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن دی گئی ہے، اس پر کشمیری سکھ آبادی مرکزی سرکار سے کافی ناراض ہے اور احتجاج کا بھی عندیہ دے رہے ہیں۔ kashmiri sikhs aghast over pandit reservation

اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض
اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض

اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں کو ریزرویشن، سکھ آبادی ناراض

سرینگر (جموں کشمیر) : مرکزی سرکار نے کشمیری پنڈتوں اور مغربی پاکستانی مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں تین نشستیں مختص کرنے سے جموں کشمیر کی سکھ آبادی کو ناراض کر دیا ہے۔ کشمیر کی سکھ آبادی کا کہنا ہے کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی کا ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا نعرہ کھوکھلا نکلا۔‘‘ سکھ برادری نے مرکزی سرکار کے تئیں ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مستقبل میں احتجاج کا بھی عندیہ دیا۔

غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں کشمیری پنڈت مہاجرین کو جموں کشمیر کی اسمبلی میں دو سیٹیں مختص رکھنے کی بل پیش کی جس کو لوک سبھا نے منظور کر لیا۔ اس فیصلے سے اگرچہ کشمیری پنڈت خوش ہیں تاہم سکھ آبادی میں کافی غصہ پایا جا رہا ہے۔ سکھ لیڈران کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں دو لاکھ سے زائد سکھ آباد ہیں جن کو مرکزی سرکار نے فراموش کیا ہے۔

ترمیمی ریزرویشن قانون کے جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ان دو سیٹوں کے لئے امیدوار نامزد کریں گے۔ ترمیمی ریزرویشن قانون میں دفعہ 14 کو ترمیم کرکے 107 سیٹوں کے بجائے 114 درج کیا گیا جبکہ ان تین سیٹوں کو مختص کرنے کے لئے سیکشن 15 اے اور بی شامل کیا گیا جن میں ان سیٹوں کی تفصیل درج ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی دو سیٹوں میں سے ایک خاتون ہوگی۔ اس ترمیم سے جموں کشمیر میں اسمبلی سیٹوں کی تعداد 90 سے 95 تک پہنچ گئی، کیونکہ اس سے قبل دو سیٹیں خواتین کے لئے مختص رکھی گئی ہیں۔ یہ سلسلہ سابق ریاست کے آئین میں موجود تھا جس کو تنظیم نو قانون میں برقرار رکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ حد بندی کے بعد جموں صوبے میں اسبملی سیٹوں کی تعداد 37 سے 43 کر دی گئی جبکہ کشمیر میں 46 سے 47 سیٹیں رکھی گئیں، یعنی وادی میں محض ایک سیٹ کا اضافہ کیا گیا جبکہ جموں صوبے میں چھ اسمبلی سیٹوں کا اضافہ کیا گیا۔ کمیشن نے کشمیری پنڈتوں اور مہاجرین کے لئے اسمبلی میں سیٹیں مختص رکھنے کی سفارش کی تھی۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بے جے پی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کی اسمبلی میں کشمیری پنڈتوں، مغربی پاکستان مہاجرین کے لیے تین سیٹیں مختص رکھنے سے منتخب سرکار کی حکومت سازی میں ان کا اہم رول رہے گا اور حکومت سازی میں صوبائی توازن بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ مغربی پاکستان مہاجرین سنہ 1947 میں ہندو پاک کی تقسیم کے بعد جموں صوبے میں مہاجرین کے طور پر آئے تھے اور اسی صوبے میں آباد ہو گئے تھے۔ ان کی آبادی پچاس ہزار سے زائد ہے اور ان کو سابق ریاست میں اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق نہیں تھا، لیکن پارلیمنٹ انتخابات میں یہ ووٹ کے اہل تھے۔

مزید پڑھیں: جموں و کشمیر ریزرویشن (ترمیم) بل لوک سبھا میں پیش

آئین ہند کی دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد ان مہاجرین کو اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے حقوق دئے گئے جبکہ جموں کشمیر کی شہریت بھی ان کو دی گئی۔ وہیں کشمیری پنڈتوں کی اکثریت نے سنہ 1990 میں ناسازگار حالات کی وجہ سے کشمیر ترک کر کے جموں اور دیگر ریاستوں میں سکونت اختیار کی تھی۔

سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس نے بھی بی جے پی سرکار کے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایل جی کو رکن نامزد کرنے کا اختیارات دینا آئین کے خلاف ہے اور اس سے جمہوری و منتخب سرکار کی تشکیل آوری میں ایل جی کی مداخلت رہے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.