ETV Bharat / state

"بشیر دادا" سے خصوصی گفتگو

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 5, 2024, 4:59 PM IST

Exclusive conversation with Bashir Dada بشیر دادا کا نام وادی کشمیر کی ان ہمہ جہت شخصیات میں شمار ہوتا ہے جو کہ نہ صرف شاعر، قلمکار اور ڈرامہ نویس ہیں بلکہ ہداہتکار اور اداکار بھی ہیں۔ دادا کے ادبی کارناموں، ڈرامہ نویسی اور ان کی ہدایتکاری اور اداکاری کے فن سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بشیر دادا کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔

Etv Bharat
Etv Bharat

"بشیر دادا" سے خصوصی گفتگو

سرینگر: بشیر دادا کا نام وادی کشمیر کی ان ہمہ جہت شخصیات میں شمار ہوتا ہے جو کہ نہ صرف شاعر، قلمکار اور ڈرامہ نویس ہیں بلکہ ہداہتکار اور اداکار بھی ہیں۔ دادا کے ادبی کارناموں، ڈرامہ نویسی اور ان کی ہدایتکاری اور اداکاری کے فن سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے بشیر دادا کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔ بشیر داد ایک حساس شاعر ہیں۔ان کی شاعری میں رومانیت سے دکھ، اداسی، بے بسی، درد اور تنہائی کا احساس کراتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے کلام خود زبان لے کر آتے ہیں۔ زبان کا انتخاب کلام کو مد نظر رکھ کر اور اپنی آڈیوینس کو دھیان میں رکھتے ہوئے کرتا ہوں ہے۔تحریر کے کینوس کے مطابق زبان کا انتخاب عمل میں لایا جاتا ہے۔پھر وہ اردو ہو یا کشمیری زبان ہوسکتی ہے

"چیرت بہ ہاو یس دل" کشمیری زبان میں بشیر دادا کی پہلی غزل ہے۔ اس کے بعد " زرم نہ دورر خدا گواہ چُھم" منطر عام پر آئی۔ اس کے علاوہ بشیر داد کی کئی ایسی کشمیری غزلیں لوگوں نے بے حد پسند کی ۔جو آج بھی یہاں زبان زد عام ہیں۔ نہ صرف پر آل انڈیا ریڈیو بلکہ ٹیلی ویژن پر بھی کئی گلوکاروں نے ان غزلوں کو اپنی آواز دی اور مسلسل 40 برس سے یہ غزلیں ریڈیو کشمیر سے بج رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ " زرم نہ دورر خدا گواہ چُھم" اور "چیرت بہ ہاو یس دل" یہ دونوں کشمیری غزلیں جو کہ کافی مقبول ہوئی۔ پہل پہل مجھے خود پسند نہیں تھیں۔ لیکن بعد میں جب لوگوں نے پسند کیا اور کلام کو کافی سرہانا ۔ تو پھر مجھے بھی نہ صرف پسند آئی بلکہ تسکین قلب بھی محسوس ہوا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ آپ کی مقبول کشمیری غزلوں میں "پیتھاس" کیوں نظر آرہا ہے بشیر داد کہتے ہیں اس کے پیچھے کوئی راز نہیں ہے ۔البتہ ان غزلوں میں غم جانا ہے اور غم دوراں ہیں باقی کوئی خاص پس منظر ان کشمیری غزلوں میں نہیں ہے۔ یہ بطور شاعر ہی لکھی گئیں ہیں۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا جب شاعر کوئی کلام لکھتا تھا اور جب منظر عام آجاتا ہے تو وہ بعد یہ شاعر کا کلام نہیں رہتا ہےبلکہ لوگوں کا اثاثہ بن جاتاہے ہاں اگرعام لوگوں کو پسند آتا تو نوعیت ہی بدل ہوجاتی ہے۔ تب شاعر کو پہنچانا اور تسلیم کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل میں کوئی خیال دل و دماغ گردش کرتا رہتا ہے اس کے بعد الفاظ ملتے ہیں اور پھر تحریر یا کلام مناظر عام پر آجاتا ہے۔

بشیر دادا کی کئی شعری مجموعہ کتابوں کی صورت میں سامنے آئے ہیں۔ حال ہی میں "ہم چنار والے ہیں " کے نام سے ان کے تازہ شعری مجموعہ کی ایک کتاب منظر عام پر آئی۔ لیکن وہ موضوع گفتگو رہی۔ اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے دو معنی ہیں کہ ہم کشمیری کس آگ ہیں اور دوسرا یہ کہ ہم وہ ہیں جہاں چنار ہی چنار ہیں۔ اس کتاب کے کئی غزلیں متنازع بھی رہی۔ تاہم یہ میری کوئی خطا نہیں ہے۔ وہ ان غزلوں کو پڑھنے اور سمجھنے والے کی غلطی ہے کیونکہ انہوں نے مذکورہ غزلوں کو منفی انداز میں لیا۔ہاں اگر وہ ان کے سمجھ سے بالاتر ہیں تو ان کو اپنا قد بڑا کرنا چائیے نہ کہ بشیر دادا پر کوئی انگلی اٹھانی چائیے۔

بشیر ادا نے اب تک ریڈیو اور دوردرشن کے لیے کئی ڈرامے، سریلز اور ٹیلی فلمیں کشمیری اور اردو میں لکھی ہیں۔جن میں ایماندار، فریاد،پیس میکر، خودکشی،احساس،شہزاد،دم کوٹھر،ہوشہ ہوش وغیرہ ۔وہیں انہوں نے اپنے کئی ڈراموں اور ٹیلی فلموں میں بطور اداکار بھی کام کیا ہے اور ان میں نبھائے گئے کردار لوگوں کو بے حد پسند آئیے اور برسوں گزرجانے کے بعد بھی کئی لوگ آج بھی انہیں کرداروں کے نام سے ہی پہنچاتے ہیں جیسے کہ " ماما جانی "

انہوں نے کہا" ایماندار "میرا پہلا سریل تھا جو میں نے ٹیلی ویژن کے لیے لکھا تھا اور اس کے ڈائریکٹر شبیر مجاہد تھے۔ بشیر بڈگامی کے ساتھ میں نے جو دو ٹیلی فلمیں "داغ" اور کشمیری میں "زمیں چھ آسان" کی یہ دونوں میری ادکاری کا اثاثہ ہے اور بطور اداکار فخر بھی۔ بشیر داد کہتے ہیں کہ بنسی کول،جے کشن زتشی ، بشیر بڈگامی اور شبیر مجاہد جسیے قابل ڈائیریکٹر تھے جنہوں نے واقعی میرے اندر کے اداکار کو جگایا اور مجھ سے ایسے رول کروائے جو کہ بے حد مقبول ہوئے۔ اصل میں انہیں کرداروں نے بطور اداکار پہنچان دلوائی۔

بشیر دادا نے پہلی بار سال 1984 میں آنجہانی ایچ کے بھارتی کے لکھے ہوئے ٹی وی سیریل" اُجالے کی دہلیز" میں کام کیا۔ اس میں۔انہوں نے ایک مقامی کالج میں کیشو چپراسی کے کردارکو نبھایا اور اس کردار نے جلد ہی لوگوں میں مقبولیت حاصل کی۔ یہاں تک کہ اگر کہانی کے کسی بھی قسط میں ان کی موجودگی کی ضرورت نہ پڑتی تو ناظرین استفسار کرتے اور اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے۔ اسی طرح انہوں نے سال 1986 نے اپنے ہی لکھے سیریل "پرواز " میں ایک تجربہ کار پولیس افسر کے کردار کو بخوبی نبھاتے ہوئے یہ تاثر پیش کیا کہ اگر نوجوانوں پر اعتماد کیا جائے تو وہ کمال کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میرواعظ کشمیر کو ایک بار پھر نماز جمعہ سے روکا گیا


بشیر دادا کو بطور اداکار اور ڈرامہ نویس اپنے بہترین کام کے لیے کئی اعزازات اور ایوارڈز سے بھی نوازا جاچکا ہے ۔جن میں آکاشوانی کا سالانہ ایوارڈ، نیشنل سمپوزیم آف پوئٹس ایوارڈ، جموں و کشمیر کلچرل اکیڈمی اور خلعت مہجو ایوارڈ وغیر شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.