ETV Bharat / state

کشمیر میں نئی سیاسی پیش رفت کے باوجود عوام میں خدشات

author img

By

Published : Jun 13, 2021, 5:51 PM IST

Updated : Jun 13, 2021, 7:06 PM IST

نئی سیاسی پیش رفت کے باوجود بھی عوام میں خدشات
نئی سیاسی پیش رفت کے باوجود بھی عوام میں خدشات

پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلیریشن کے طرف سے مرکزی سرکار کے ساتھ بات چیت کرنے اور نیشنل کانفرنس کی جانب سے حدبندی کمشن میں شرکت کرنے کی رضامندی سے سیاسی گلیاروں میں جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن اور ریاستی درجہ کی ممکنہ بحالی پر بحث شروع ہوئی۔

کشمیر میں کورونا وائرس لاک ڈاون کے بیچ سیاسی چمہ گوئیاں اور افواہوں نے گذشتہ دو ہفتے سے زور پکڑ لیا ہے جس سے عوام کے ذہن مزید مخدوش ہوئے ہیں-


وادی کو منقسم اور جموں صوبے کو ریاستی درجہ دینے کے افواہیں کو مزید تقویت اس وقت ملی جب گزشتہ ہفتے ایل جی منوج سنہا، نئے چیف سیکریٹری ارن کمار مہتا اور پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی-



اسی دوران وادی میں نیم فوجی دستوں کی 200 کمپنیاں واپس آگئیں جس سے افواہوں کا بازار شدید گرم ہوا-

کشمیر میں نئی سیاسی پیش رفت کے باوجود عوام میں خدشات



اسی اثنا، فاروق عبداللہ کی سربراہی میں پیپلز آلاینس فار گپکار ڈیکلیریشن کے شرکا نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی رہایش گاہ پر ایک ایمرجنسی میتٹنگ بھی کی-

دہلی سے واپسی کے بعد ایل جی نے اگرچہ صاف طور پر کہا کہ جموں و کشمیر کی مزید تقسیم کے متعلق افواہیں شرپنسد عناصر پھیلاؤ رہے ہیں اور سرکار کے پاس اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں ہیں- لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے واقعات سے عوامی خدشات مستحکم ہوئے ہیں کیونکہ اس خصوصی دفعہ سے قبل سابق گورنر ستیہ پال ملک نے بھی لوگوں کو یقین دہانی کی تھی کہ مرکزی سرکار کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے-

تاہم ان کی یقینی دہانی چند دنوں کے بعد ہی غلط ثابت ہوئی اور افواہیں اور لوگوں کے خدشات ہی سچ نکلے- گذشتہ دو ہفتوں سے سیاسی جماعتوں کی طرف سے سرگرمیاں کرنے سے کشمیر کی سیاست میں ایک بار پھر جان آگئی ہے-

پیپلز آلاینس فار گپکار ڈیکلیریشن کے طرف سے مرکزی سرکار کے ساتھ بات چیت کرنے اور نیشنل کانفرنس کی جانب سے حدبندی کمشن میں شرکت کرنے کی رضامندی سے سیاسی گلیاروں میں جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن اور ریاستی درجہ کی ممکنہ بحالی پر بحث شروع ہوئی-

پی ڈی پی کا کہنا ہے کہ مرکزی سرکار پر امریکہ اور بین الاقوامی دباؤ ہونے کی وجہ سے بی جے پی حکومت، جموں کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کر سکتی ہے-

جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارت اور پاکستان کے مابین جنگ بندی معاہدے پر عمل پیرا ہونے کے پانچ ماہ ہوچکے ہیں، جس کے باب ایل او سی پر امن اور جموں و کشمیر کے سیاسی حلقوں میں مرکزی سرکاری کی طرف سے سیاسی سرگرمیوں کی بحالی کی اُمید بھی پیدا ہوگئی ہے-

حالیہ دنوں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ بھارت کے ساتھ مزاکرات کرنے کے لیے تیار ہیں مگر اس شرط پر کہ بھارت جموں و کشمیر پر کوئی روڈ میپ دکھائے-

گذشتہ روز امریکہ کے ایک سینئر ڈپلومیٹ، ڈین تھامسن نے کانگریس کے سماعتی اجلاس میں کہا کہ کشمیر میں سیاسی صورتحال بحال کرنے کے لیے بھارت نے خطہ میں مختلف اقدامات کئے ہیں اور تاہم انہوں نے انتخابات پر بھی زور دیا ہے-

سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئی سیاسی صورتحال کے پیدا ہونے کے پیش نظر نیشنل کانفرنس نے حدبندی کمشن میں شرکت اور پیپلز آلاینس فار گپکار ڈیکلیریشن کا اجلاس منعقد کیا گیا-

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی مین سٹریم سیاسی جماعتوں کا ایک اعلیٰ وفد مستقبل قریب میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے لیے دہلی بلائے جائے گا جس کے متعلق ہی فاروق عبداللہ کی قیادت میں وفد نے پی ڈی پی صدر محبوبہ سے ملاقات کی-

ان کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں ریاستی درجہ کی بحالی اور اسمبلی انتخابات کے متعلق گفتگو ہوگی اور سیاسی جماعتوں کو وزیر اعظم کی طرف سے یقین دہانی کی جائے گی-

Last Updated :Jun 13, 2021, 7:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.