ETV Bharat / state

مودی سے ملاقات کے بعد گپکار الائنس کا شیرازہ بکھرا

author img

By

Published : Jul 1, 2021, 9:52 PM IST

مقامی لوگوں کو امید ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں اپنی دوریوں کو کنارے رکھ کر گپکار اعلامیہ کے لیے لڑیں گی۔

Gupkar Alliance
گپکار الائنس

گذشتہ ماہ 24 تاریخ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر کے 14 سیاسی لیڈران کے ساتھ یونئن ٹریٹری کے سیاسی امور پر گفتگو کی جس کے بعد یہاں کی سیاسی جماعتیں متحرک ہو گئی ہیں۔

گپکار الائنس

اس ملاقات کے دوران نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی پر عوامی و سیاسی حلقوں کی نگاہیں مرکوز تھیں کیونکہ یہ دونوں جماعتیں پیپلز الائنس فار گپکار کے دو بڑے دھڑے ہیں۔ لیکن پی ایم مودی سے ملاقات کے بعد پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن میں دوریاں بڑھ گئی ہیں۔

جون 28 کو ہونے والی گپکار الائنس کی میٹنگ منسوخ ہوئی اور اس کی وجہ پی ڈی پی صدر محبوبہ کا اس میں شامل نہ ہونا تھا۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے وہ میٹنگ میں شامل نہیں ہو سکیں۔ تاہم اسی روز محبوبہ مفتی جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں ہلاک کیے گئے پولیس اہلکار اور اس کے خاندان کی تعزیت کے لیے گئیں۔

دراصل نریندر مودی سے ملاقات کے دوران اور اس کے بعد نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے بیانات دفعہ 370 کی منسوخی اور بھارت پاکستان کے مابین بات چیت کے معاملے میں مختلف تھے۔

پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے میٹنگ کے بعد کہا تھا کہ انہوں مرکزی سرکار کو دفعہ 370 کی بحالی اور کشمیر مسئلے پر مرکزی سرکار کو پاکستان کے ساتھ بات چیت کی شروعات کرنے پر زور دیا تھا۔

تاہم نیشنل کانفرس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے بیان میں پاکستان کے ساتھ بات چیت کا ذکر نہیں ہوا۔

دفعہ 370 کی منسوخی پر عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور ان کی امیدیں عدالت پر ہیں۔

اکتوبر 15 سنہ 2020 میں مین سٹریم سیاسی جماعتوں بشمول نیشنل کانفرنس، پیپلز کانفرنس اور پی ڈی پی نے گپکار الائنس تشکیل دی تھی۔

'گپکار اعلامیہ' میں اس الائنس نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجہ کی بحالی کے علاوہ تمام فریقوں سے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے بات چیت کا ایجینڈا طے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Delimitation Commission: حدبندی کمیشن پر وادی میں خدشات کیوں ہیں؟

لیکن پیپلز کانفرنس کے سجاد لون ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے بعد اس الائنس سے باہر چلے گئے اور اس میں اب نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ہی اہم جماعتیں ہیں۔

اگرچہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ وہ گپکار الائنس سے دور نہیں ہیں، لیکن وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلیریشن میں دوریاں مزید بڑھ چکی ہیں اور وہ دن دور نہیں جب نیشنل کانفرنس اور پی ڈی اس اتحاد سے علیٰحدہ ہوں گے۔

تاہم گپکار الائنس کے کوآڈنیٹر حسنین مسعودی نے بتایا کہ الائنس فعال ہے اور جموں و کشمیر کی چار اگست 2019 کی حیثیت کی بحالی کے لیے جد و جہد کر رہی ہے۔

ان سیاسی جماعتوں کی دوریاں اپنی جگہ، مقامی لوگوں کو امید ہے کہ یہ سیاسی جماعتیں اپنی دوریوں کو کنارے رکھ کر گپکار اعلامیہ کے لیے لڑیں گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.