ETV Bharat / state

Rahul Gandhi Slams BJP بی جے پی اور آر ایس ایس نفرت، تشدد اور خوف کی سیاست کر رہی ہیں، راہل گاندھی

author img

By

Published : Dec 17, 2022, 7:40 AM IST

نفرت، تشدد اور خوف کی سیاست کر رہی ہے بی جے پی اور آر ایس ایس، راہل گاندھی
نفرت، تشدد اور خوف کی سیاست کر رہی ہے بی جے پی اور آر ایس ایس، راہل گاندھی

بھارت جوڑو یاترا کے 100 دن مکمل ہونے پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم بھارت کو متحد کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نفرت، تشدد اور خوف کی سیاست کے خلاف کھڑے ہونا چاہتے ہیں جو بی جے پی اور آر ایس ایس کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔' Rahul Gandhi Slams RSS

جے پور: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) پر نفرت، تشدد اور خوف کی سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کانگریس اس کے خلاف کھڑا ہونا اور بھارت کو جوڑنا چاہتی ہے۔ کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڑو یاترا نکالنے والے راہل گاندھی یاترا کے 100 دن مکمل ہونے پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ بھارت جوڑو یاترا کے تین مقاصد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم بھارت کو متحد کرنا چاہتے ہیں، ہم نفرت، تشدد اور خوف کی سیاست کے خلاف کھڑے ہونا چاہتے ہیں جو بی جے پی اور آر ایس ایس کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔ یہ پیغام ملک میں بہت اچھا گیا ہے۔ اس پیغام کا بہت اچھا استقبال ہوا ہے۔ یہ سیاست کرنے کا ایک اور طریقہ ہے، کانگریس کا طریقہ، گاندھی جی کا طریقہ ہے۔ Bharat Jodo Yatra 100 Days Complete

ایک اور سوال پر انہوں نے اپنے بارے میں کہا کہ یہ شخص اس لیے گھوم رہا ہے کیونکہ بی جے پی نے اس ملک میں خوف اور نفرت پھیلا رکھی ہے اور یہ شخص اس لیے گھوم رہا ہے کہ وہ خوف اور نفرت کو ختم کرنا چاہتا ہے اور یہ شخص، یہ پہلا شخص نہیں ہے جو گھوم رہا ہے۔ ایسے بہت سے لوگ گھوم چکے ہیں اور یہ ہندوستان کی تاریخ ہے۔ یہ نفرت اور خوف سے لڑنے کی تاریخ ہے، اور میں پہلا نہیں ہوں اور نہ آخری ہوں گا، اور یہ میری یاترا نہیں ہے، یہ ہندوستان کے لوگوں کی یاترا ہے۔ یہ کانگریس پارٹی کے نظریے کی یاترا ہے اور یہ ہندوستان کو متحد کرنے کی یاترا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھارت جوڑو یاترا کے 100 دن ہو چکے ہیں۔ کنیا کماری سے، اب ہم راجستھان سے نکل رہے ہیں، یہ بہت اچھا تجربہ رہا ہے۔ جب یہ شروع ہوئی تو ہمارے پریس کے دوستوں نے کہا تھا کہ دیکھو یہ ساؤتھ میں کامیاب ہو گی لیکن جب یہ ساؤتھ سے نکلے گی تو کامیاب نہیں ہو گی۔ پھر مہاراشٹر میں کہا کہ ہاں مہاراشٹر میں کامیاب ہوگئی، لیکن ہندی بیلٹ میں کامیاب نہیں ہوگی اور پھر جب ہم ہندی بیلٹ میں آئے تو کہا کہ اچھا مدھیہ پردیش کامیاب ہوگئی، لیکن اب راجستھان میں فیکشنلزم ہے، کامیابی نہیں ہوگی۔ لیکن وہاں بہت سے لوگ راجستھان آئے، لاکھوں لوگ آئے، ہماری تنظیم نے بہت اچھا اثر انگیز کام کیا اور شاید اس یاترا کا سب سے اچھا استقبال راجستھان میں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے، اس کے خلاف مہنگائی اور انکم ان اکولٹی ہورہی ہے، جو منتخب لوگوں کو بہت فائدہ ہو رہا ہے اور ہمارے کسان، مزدور، چھوٹے دکاندار، نوجوان، ان کا نقصان ہو رہا ہے۔ تو وہ ہمارے یہ تین مدعے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں گاندھی نے کہا ’’میری رائے ہے کہ میں نے جو کچھ دیکھا ہے اور یہ صرف راجستھان کے بارے میں نہیں ہے، یہ باقی ریاستوں کے بارے میں بھی ہے کہ کانگریس پارٹی کا بنیادی معاملہ ہمارا جو اعام کارکن، جو سڑک پر لڑتا ہے، جو چھوٹے لیڈر ہیں، اس کو ہمیں جگہ دینی ہوگی اور ہمیں اس کی بات سننی ہوگی۔ یہ بنیادی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا جو اسٹرکچر ہے، اس میں کوئی بھرم نہیں ہے اور دوسری بات یہ کہ ہماری پارٹی آمریت کی پارٹی نہیں، یہ فاشسٹ پارٹی نہیں ہے۔ ہمیں اپنی پارٹی میں تھوڑی سی بحث پسند ہے، ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں۔ اگر مختلف نظریات ہیں تو کوئی حرج نہیں ہے اور یہ صرف راجستھان کی بات نہیں ہے، ہماری ہر ریاست میں ایک ہی ہے، مرکز میں بھی یہی ہے۔ تو ہم اس چیز کو برداشت کرتے ہیں۔ زیادہ نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ اگر زیادہ نقصان ہوتا ہے تو ہم بھی ایکشن لیتے ہیں۔ لیکن عام طور پر کانگریس پارٹی کا یہی نظریہ ہے، اگر ہماری پارٹی کے لوگ کچھ بولنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں ڈرا دھمکا کر خاموش نہیں کراتے اور اگر پریس والے بولنا چاہے تو ہم انہیں بالکل نہیں ڈراتے، یہ آپ جانتے ہیں۔

ایک اور سوال پر، انہوں نے کہا ’’سب سے پہلے، میں نے زمین سے ایک بات سمجھی اور یہ ہے تمل ناڈو سے راجستھان تک، کانگریس پارٹی کے کارکن، کانگریس پارٹی کے حامیوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ لاکھوں اور کروڑوں لوگ ہیں اور ہماری پارٹی کے لوگ ہی نہیں، اس کا مطلب عام شہری بھی ہے، یعنی وہ کانگریس پارٹی سے بہت پیار کرتے ہیں۔ تو یہ ہر ریاست میں دیکھنے کوملا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ جب ہم نے یاترا شروع کی تو میں نے یہ بھی سوچا کہ کیرالہ میں ہماری تنظیم شاید بہت مضبوط ہے۔ لیکن اس کے بعد میں نے سوچا کہ کیرالہ میں بیسٹ ہوگا، کیرالہ کے بعد کرناٹک اس سے بہتر چلا گیا اور بہتر ہوتا چلا گیا، اس کا مطلب ہے کہ جو حمایت ہمیں مدھیہ پردیش میں ملی، وہی مہاراشٹر میں ملی۔ آپ لوگ دکھا نہیں رہے ہیں۔ وہ الگ معاملہ ہے۔ لیکن شدید، جذباتی اور محبت بھری حمایت ہر جگہ مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ مجھے دو تین اسکیموں کے بارے میں بتا رہے ہیں اور عام شہری کہہ رہے ہیں۔ ایک- یہ جو چرنجیوی اسکیم کے بارے میں کافی لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ بہت اچھی اسکیم ہے۔ دوسرے جو یہاں پر شہری منریگا شروع کیا ہے، شہری روزگار گارنٹی اسکیم اس کے بارے میں کافی کہہ رہے ہیں۔ چھوٹے موٹے مسائل ہوں تو پیدل چلتے ہوئے لوگ شکایت کرتے ہیں کہ یہاں بجلی نہیں ہے، آج لوگوں نے بتایا کہ ان کے گاؤں میں فلورائیڈ والا پانی ہے، اس لیے ایسی شکایات ہر جگہ آتی ہیں۔ لہذا مجموعی طور پر حمایت بہت اچھی رہی ہے۔ کوئی شکایت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Rahul Gandhi On China چین جنگ کی تیاری کر رہا ہے، حکومت سچ چھپا رہی ہے، راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ اس ملک میں معاشی ناانصافی ہو رہی ہے اور ملک کے لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔ ملک کے عوام دیکھ سکتے ہیں کہ منتخب لوگوں کے پاس سب کچھ ہے۔ خواب ہیں، اربوں روپے ہیں، سب کچھ ہے اور کروڑوں لوگوں کے پاس کچھ نہیں ہے۔ ہر کوئی اسے دیکھ رہا ہے۔ کروڑوں لوگ ہر روز اٹھتے ہیں، کوئی نہ کوئی خواب دیکھتے ہیں اور پھر ان کا خواب چکنا چور ہو جاتا ہے۔ کوئی انجینئر بننے کی کوشش کرتا ہے، کوئی ڈاکٹر بننے کی کوشش کرتا ہے۔ سب جانتے ہیں دل میں ان کو سچائی معلوم ہے کہ کچھ ملے گا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانگریس پارٹی کا کام ہے کہ ملک کا جو ویژن ہونا چاہیےآگے بڑھے نہ کہ پیچھے۔ بی جے پی کہتی ہے کہ دیکھو دو ہزار سال پہلے کیا ہوا، یہ ویژن نہیں ہے۔ کانگریس پارٹی آگے نظردیکھتی ہے۔ لیکن تاریخ کو مت بھولنا۔ ہم ملک کو ویژن دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم ملک کی آواز سنتے ہیں، اس لیے ہمارے لیے بہت بڑا موقع ہے اور یہ کام صرف کانگریس پارٹی ہی کر سکتی ہے اور کوئی بی جے پی نہیں کر سکتی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.