ETV Bharat / state

Programme On Thoughts Of Gandhi بھوپال میں مہاتما گاندھی کے افکار اور خیالات پر پروگرام

author img

By

Published : Jun 1, 2023, 5:54 PM IST

بھوپال میں مہاتما گاندھی کے افکار اور خیالات پر پروگرام
بھوپال میں مہاتما گاندھی کے افکار اور خیالات پر پروگرام

بھوپال میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے افکار و نظریات پر دو روزہ قومی پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس نے گاندھیائی خیالات کے 100 دوست ایک ساتھ مل کر تبادلہ خیال کریں گے۔ جس میں ملک میں نظریاتی تخریب کاری، فرقہ پرستی کی سیاست اور ایک خاص طبقے کو نشانہ بنائے جانے پر بات کریں گے۔

بھوپال میں مہاتما گاندھی کے افکار اور خیالات پر پروگرام

بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے گاندھی بھون میں دو روزہ گاندھی وچار چنتن پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ ریاست کے تقریبا تمام اضلاع سے لوگ مہاتما گاندھی اور ہندوستانی آئین پر غور کرنے کے لئے بھوپال پہنچے ہیں۔ ریاست میں اس نوعیت کا یہ ایک بڑا موقع ہوگا جس میں ملک کے چار بڑے اداروں کے صدر شرکت کررہے ہیں۔

وہی تنظیم اکھل بھارت سردویا سماج (سروس ایسوسی ایشن ) کے موجودہ صدر چندن پال ہیں۔ جن کی پوری زندگی گاندھی کے خیالات کے لیے وقف ہے۔ جب ای ٹی آئی بھارت نے ان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ آج لوگوں کو گاندھی جی کے نظریات اور افکار کو بتانے کی ضرورت اس لئے محسوس ہو رہی ہے جس کی دو وجوہات ہیں پہلی تو مہاتما گاندھی کو غلط طریقے سے پیش کیا جا رہا ہے۔ گاندھی جی کے خیالات کو،ان کے کاموں کا نظریں ہی بدل دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں لوگوں کے سامنے گاندھی جی کے خیالات کو نئے طریقے سے بتانا پڑ رہا ہے۔

وہی اس سوال پر کے آج کے وقت میں گاندھی سے زیادہ گوڈسے کو ترجیح دی جا رہی ہے اس پر انہوں نے کہا کہ اس طرح کا کام کرنے والوں کو آپ اور ہم سبھی لوگ انہیں جانتے ہیں۔ لیکن اس کے پیچھے اہم وجہ یہ ہے کہ آج گاندھی جی کے خیالات کو آج پوری دنیا نے قبول کیا ہے۔ انہوں نے کہا وہ لوگ جو مذہب اور ذات پاک کو لے کر تنگ ذہنیت رکھتے ہیں اور جو لوگوں ان پر یقین رکھتے ہیں ان کے ذریعے انہیں اقتدار حاصل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا ہم یہ مانتے ہیں کہ گاندھی جی کو جو تین گولیاں لگی تھیں ان تینوں گولیوں کے نام ہم الگ طریقے سے دیکھتے ہیں۔ پہلی تنگ ذہنیت ہے، دوسری راشٹر واد ہے اور تیسری حب الوطنی اور یہ تینوں گولیاں آج بھی پورے ملک میں ایکٹیوں ہے۔

وہی دو روزہ پروگرام میں آئی آشا بوتھرا جو اس وقت سیوا گرام آشرم پرتشتھان کی صدر ہے۔ جو پچھلی پانچ دہائیوں سے محکمہ گاندھی کے نظریات کو فروغ دینے میں سرگرم ہے۔ اور سیوا گرام آشرم کے ذریعے باپو کے تعمیری پروگراموں پر کام کر رہی ہے لے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آج جو پروگرام بھوپال میں منعقد کیا گیا ہے وہ پورے ملک میں ہونا چاہیے۔ آج ہمیں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ملک کس جانب جا رہا ہے۔ آج کے حالات ہم جو دیکھ رہے ہیں ان میں نفرتیں پھیلائی جا رہی ہے ہندو مسلم کی بات کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہم نے ہمارے وقت میں یہ دیکھا ہے کہ ہر ایک ہندو کے گھر کے بازو میں مسلمان کا گھر ہوا کرتا تھا۔ پہلے یہ نہیں تھا کہ یہ ہندو ہے اور یہ مسلم ہے۔ لیکن آج لفظوں میں بھی مسلم کو تلاش کیا جا رہا ہے اردو میں بھی مسلم کو تلاش کیا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ کپڑوں اور کھانوں میں بھی یہی دیکھا جا رہا ہے۔ جس طرح کی نظریات پھیلانے جا رہے ہیں کہ اگر مسلمانوں کی آبادی پر روک نہیں لگائی تو یہ مسلم ملک بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مذہب کے نام پر ڈر پیدا کیا جا رہا ہے۔ اور مسلم راشٹر کے نام پر ووٹ دیا جا رہا ہے اور اسی ڈر کی وجہ سے عوام ووٹ کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:Allama Suleman Nadvi Academy بھوپال میں علامہ سلیمان ندوی اکیڈمی کا افتتاح و دو روزہ سیمنار

سچین جین سے یہ سوال کیا گیا کہ آج کے وقت میں گاندھی سے زیادہ گوڈسے کو ترجیح دی جا رہی ہے تو انہوں نے بتایا کہ سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ آزادی کے بعد جو ایک بڑا عمل شروع ہونا چاہیے تھاوہ ہے۔ ہندوستان کے سماجی ضروریات اور آئینی ضروریات کو لے کر کے جو لوک تعلیمی عمل تھا۔ وہ نہیں چلا۔ انہوں نے کہا تھا آئینی ضروریات یہ ہے کی ہر شخص کو انصاف ملے سماج میں بردرانہ عمل ہو بھید بھاو نہ ہو لوگوں کو ایک نظریے سے دیکھا جائے۔ سب کو اپنے مذہب کو ماننے کی آزادی ہو یہ بنیادی تہذیبی عمل ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.