ETV Bharat / state

کیا نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نئی سیاست کے ساتھ متفق ہے؟

author img

By

Published : Apr 7, 2020, 4:07 PM IST

وادی کشمیر کے لوگوں کا ماننا ہے کہ ان جماعتوں نے پانچ اگست کے بعد نئی سیاست اور حالات کے ساتھ متفق ہونے کا تہیہ کرلیا ہے۔

کیا نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نئی سیاست کے ساتھ متفق ہے؟
کیا نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نئی سیاست کے ساتھ متفق ہے؟


آٹھ ماہ کی نظربندی کے بعد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو رہا کیا گیا لیکن ان پر عوامی و سیاسی حلقوں میں نکتہ چینی کی جا رہی ہے کہ انہوں نے کشمیر کی سیاست کے بجائے خاموشی چن لی ہے۔

حالیہ دنوں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نیا ڈومیسائل قانون نافذ کیا جس پر عوام نے برہمی دکھائی لیکن سیاسی جماعتوں کا ردعمل محض بیانات تک محدود رہا۔

نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس معاملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا اور انکے فرزند اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں انتخابات کرنے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن شدید تنقید کے بعد انہوں ٹویٹ کو ڈیلیٹ کیا۔


عوامی و سیاسی حلقوں میں نیشنل کانفرس اور پی ڈی پی پر اہم مسائل پر خاموش رہنے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ ان جماعتوں نے پانچ اگست کے بعد نئی سیاست اور حالات کے ساتھ متفق ہونے کا من بنا لیا ہے۔


سینئر صحافی و سیاسی تجزیہ نگار گوہر گیلانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی سب سے پرانی سیاسی جماعت ہے اور فاروق عبداللہ پانچ مرتبہ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔'

انکا کہنا ہے کہ "اس جماعت اور اسکے رہنماؤں کی کشمیر کی سیاست پر خاموشی کے عمل پر تجزیہ نہیں ماتم کیا جا سکتا ہے۔ یہ المیہ ہے۔"

انکا مزید کہنا تھا کہ' خوف کا سایہ اپنی جگہ اور گزشتہ اگست سے اب تک کے حالات، زباں کھولنے کا خمیازہ سب اپنی جگہ، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی خاموشی سے سمجھوتے کی بو ضرور آتی ہے اور یہ ان دونوں جماعتوں کے مستقبل کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔'

لیکن سیاسی جماعتیں خاموش رہنے کے الزام کو مسترد کررہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ ںظر بند کیا گیا تھا بعد میں ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ بھی عائد کیا گیا تاہم رہائی کے بعد انہوں نے کشمیر میں 4جی انٹرنیٹ بحال کرنے اور سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پی ڈی پی کے ترجمان اور سابق ایم ایل سی فردوس ٹاک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' دیگر سیاسی جماعتوں نے خاموشی اختیار کی ہو یا اپنی سیاست بدل دی ہو، پی ڈی پی اپنی سیاست پر ثابت قدم ہے۔'

انکا کہنا ہے کہ' پی ڈی پی نے کسی معاملے پر نہ خاموشی اختیار کی ہے اور نہ ہی سواد بازی۔'

انہوں نے کہا "ہم نے کسی بات پر نہ خاموشی کی ہے نہ ہی اپنے رخ میں تبدیلی لائی ہے۔ ہم نے سرکار کے پانچ اگست سے کئے جانے والے تمام فیصلوں پر اپنا احتجاج درج کیا ہے۔ ایسا ہوسکتا ہے کہ ہم نے اپنا لائحہ عمل بدل دیا ہو"۔

انکا کہنا ہے کہ محبوس پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا ٹویٹر ہینڈل ہی پارٹی اور انکی صدر کے درمیان واحد رابطہ ہے۔

انکا مزہد کہنا ہے کہ' پی ڈی پی کی قیادت تاحال جیل میں ہونے کی وجہ سے کسی بھی سیاسی کارکن کو کس معاملے پر کیا ردعمل دینا ہوگا اس کے بارے میں کوئی اطلاع ہی نہیں ہے، لیکن اس کے برعکس میں نے ہر مسائل پر بات کی ہے۔ چاہئے وہ پولیس کی عوام پر زیادتیاں، ڈومسائل قانون یا دیگر معاملات ہو۔'

نیشنل کانفرنس کے نو عمر رہنما اور ترجمان عمران بنی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ' نیشنل کانفرنس خاموش نہیں ہیں، بلکہ یہ پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے عدالت عظمی میں دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق عرضی دائر کی۔'

انکا کہنا ہے کہ 'پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے رہائی کے بعد واضح کیا ہے کہ وہ ہر سیاسی مسئلے پر کووڈ 19 وبا کے ختم ہونے کے بعد تفصیلا بات کریں گے۔'

انکا کہنا ہے کہ پارٹی کی قیادت "ایک موزون وقت پر ہر مسئلے پر بات کری گی"۔

انہوں نے کہا لوگ ہماری پارٹی پر خاموش رہنے کے الزامات لگا رہے ہیں "انکو ڈومیسائل قانون پر پارٹی کا تحریری بیان پڑھنے کی ضرورت ہے جس میں ہم نے واضح طور اس کی مخالفت کی ہے۔'

سیاسی مبصر نور محمد بابا نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا سیاسی جماعتوں کی طرف سے آئے روز اہم مسائل پر بیانات آتے رہتے ہیں اور موجودہ ناسازگار حالات میں ان جماعتوں کیلئے سیاسی سرگرمی کرنا موزون وقت نہیں ہے۔

انکا مزہد کہنا تھا کہ پانچ اگست کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت نے 'سٹیٹس کو' کو منظور نہیں کیا ہے لہذا ان جماعتوں کو اس وقت جج کرنا غلط ہوگا۔'

انہوں نے بتایا کہ حالات سازگار ہونے تک ہمیں سیاسی جماعتوں کو مہلت دینی ہوگی اور یہ دیکھنا ہوگا کہ ان حالات میں انکا رول کس قدر لوگوں کے حق اور مسائل پر مبنی ہے۔

لیکن کشمیر میں لوگوں کا ماننا ہے کہ سیاسی جماعتوں کا سیاست پر بات مئوخر کرنا مرکزی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ ہے۔



ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.