ETV Bharat / state

الوداع 2023: وہ اہم ترین واقعات جو سبھی کی توجہ کا باعث بنے

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 31, 2023, 2:29 PM IST

Year ender 2023 سنہ 2023 کا آج آخری دن ہے اور آج 12 بجے رات سنہ 2023 اختتام پذیر ہوجائے گا۔ ملک بھر میں کچھ ایسے اہم سیاسی ہنگامہ آرائی، قانونی فیصلے اور عوامی مسائل پر مشتمل واقعات پیش آئے ہیں جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر یہ واقعات موضوع بحث رہے اور میڈیا میں سرخیوں میں رہے۔ Top incidents and stories of 2023

stories of 2023
stories of 2023

حیدرآباد: ملک بھر میں سنہ 2023 میں پیش آنے والے اہم واقعات جو نہ صرف ملکی سطح پر موضوع بحث رہے بلکہ یہ واقعات پر عالمی سطح پر بھی سرخیوں میں رہے۔

  • ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ کے خلاف پہلوانوں کا احتجاج

قومی دار الحکومت دہلی کے جنتر منتر میں ہندوستانی پہلوانوں کے احتجاج نے قومی توجہ حاصل کی، کیونکہ پہلوانوں نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا اور لگاتار ان کے خلاف احتجاج جاری رہا۔ تاہم پہلوانوں کے لگاتار احتجاج کے باوجود بھی برج بھوشن سنگھ کے خلاف کاروائی نہ کرنے سے یہ معاملہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر سرخیوں میں رہا۔

  • راہل گاندھی کی معطلی کے بعد اپوزیشن متحد

کانگریس رہنما ورکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کو لوک سبھا سے بطور رکن پارلیمنٹ نااہل قرار دینے کے ایک دن بعد آیا جب سورت کی عدالت نے انہیں ہتک عزت کا مجرم پایا۔ اپوزیشن پارٹی کے کئی رہنماوں نے راہل گاندھی کی حمایت کا اظہار کیا۔ مختلف سیاسی رہنماوں نے اسے ’’جمہوریت کے لیے یوم سیاہ‘‘ قرار دیا۔

  • اترپردیش کے مشہور رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کی فائرنگ میں ہلاکت

سیاست دان بنے عتیق احمد اور ایک اور ملزم کو 15 اپریل کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب انہیں میڈیکل چیک اپ کے لیے لے جایا جارہا تھا۔ دل دہلا دینے والا واقعہ کیمرے میں ریکارڈ ہوگیا۔ عتیق احمد پر 2005 کے بی ایس پی کے رکن اسمبلی راجو پال کے قتل کا الزام عائد تھا اور عتیق احمد کو اسی کیس میں سزا ہوئی تھی۔ عتیق احمد کا معاملہ کئی دنوں تک سرخیوں میں رہا۔

  • دفعہ 370 کی سماعت و فیصلہ

حکمران جماعت بی جے پی نے اپنی پارٹی کا ایک بنیادی اور دیرینہ منشور یعنی دفعہ 370 کی منسوخی کو یقینی بنایا۔ 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کیا گیا۔ جبکہ جموں کشمیر ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں بھی تقسیم کیا گیا۔ اسی روز وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں کشمیر امورات چلانے کے لئے جموں کشمیر تنظیم نو قانون بل بھی پیش کیا، جس کو پارلیمنٹ نے منظور کرکے قانونی شکل دی۔ دفعہ 370 کو بھارت کے آئین میں خصوصی حیثیت فراہم کرتا تھا جس کے مطابق جموں کشمیر کا الگ آئین اور پرچم بھی تھا۔

جموں و کشمیر کے کئی سیاسی و سماجی کارکنوں نے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ عدالت عظمیٰ نے چار برسوں کے بعد دفعہ 370 کی سماعت 2 اگست2023 کو شروع کی۔ عدالت نے پانچ رکنی آئینی بینچ قائم کی جس کی صدارت چیف جسٹس آف انڈیا دھننجے یشونت چندرچود نے کی۔ پنچ نے 16 دنوں میں لگاتار اس بڑے معاملے کی سماعتیں کی لیکن فیصلہ التوا میں رکھا۔ عدالت عظمیٰ نے بالآخر 11 دسمبر کو دفعہ 370 کی منسوخی پر حتمی مہر لگا کر بی جے پی کے سیاسی منشور کو قانونی شکل دی۔ اس فیصلے سے کشمیر میں لوگ کافی مایوسی ہوئے۔

  • منی پور کی تاریخ کا سیاہ باب

3 مئی 2023 کو منی پور کی تاریخ میں 'یوم سیاہ' کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب شمال مشرقی ریاست میں پہلی بار نسلی تشدد شروع ہوا۔ قبائلی یکجہتی مارچ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا جس کا اہتمام شمال مشرقی ریاست میں اکثریتی میتھی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے کیا گیا تھا جبکہ یہ صرف شروعات تھی، اس کے بعد بڑے پیمانہ پر تشدد پھوٹ پڑا تھا -

یہ ملک کی سب سے خوبصورت ریاستوں میں سے ایک کی تاریخ کا ایک سیاہ باب تھا۔ ریاست کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد میتھی ہیں اور یہ زیادہ تر امپھال وادی میں رہتے ہیں، جبکہ قبائلی، بشمول ناگا اور کوکی، تقریباً 40 فیصد ہیں اور وہ زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔اس تشدد نے پورے ملک کو اپنی طرف متوجہ کیا اور خاص طور پر دو خواتین کی برہنہ پریڈ واقعہ نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ ان دو خواتین کی عصمت دری کی گئی اور برہنہ پریڈ کرایا گیا جس پر عالمی طور پر ردعمل ظاہر کیا گیا۔ منی پور کی تباہی کو عالمی میڈیا نے سرخیاں بنائیں۔ یہ تشدد کا سلسلہ ڈیڑھ ماہ تک جاری رہا جس سے خوبصورت ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔

  • اسمبلی انتخابات میں مسلم نمائندگی میں گراوٹ

سنہ 2023 میں پانچ ریاستوں، تلنگانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات منعقد ہوئے تھے جن میں مسلمانوں کو کافی تعداد میں ٹکٹ دیا گیا تھا۔ تاہم ان پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں صرف 15 مسلمان ہی کامیاب ہوسکے۔ سات مسلم امیداور تلنگانہ میں کامیاب ہوئے۔ تلنگانہ میں مسلمانوں ہی میں اتحاد اور حکمت عملی کے فقدان کی وجہ سے اہم اہم مسلم امیداوروں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ جبکہ ریاست راجستھان میں چھ مسلم امیدوار کامیاب ہوئے۔ ریاست مدھیہ پردیش میں صرف دو ہی مسلم امیداور کامیاب ہوسکے۔

مزید پڑھیں: بھارت کےلئے 2023 کو چندریان 3 کی کامیابی، ورلڈ کپ میں مایوسی اور ٹنل میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کےلئے یاد کیا جائے گا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.