ETV Bharat / state

یو اے پی اے کیس میں عمر خالد کی ضمانت کی سماعت سپریم کورٹ میں ملتوی

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 10, 2024, 9:43 AM IST

Updated : Jan 10, 2024, 3:14 PM IST

Umar Khalid's bail hearing in the UAPA case today in the Supreme Court
Umar Khalid's bail hearing in the UAPA case today in the Supreme Court

SC Umar Khalid سپریم کورٹ نے آج یو اے پی اے کیس میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کی ہے۔ عمر خالد کے خلاف فروری 2020 کے دہلی فسادات کی سازش میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا الزام ہے۔ اس الزام کے تحت اُن کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کی انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت درج ایک کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت پھر سے ملتوی کردی ہے۔ 29 نومبر 2023 کو ضمانت کی درخواست پر ہوئی سماعت 10 جنوری تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ یو اے پی اے کا کیس عمر خالد کے خلاف فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات کی سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں درج کیا گیا ہے۔ خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو کی عدم موجودگی کی وجہ سے جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس ستیش چندر شرما نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔

گزشتہ سماعت کے دوران بنچ نے کہا تھا کہ 'مقدمہ پر بحث کرنے والے سینئر وکلاء کی غیر موجودگی کی وجہ سے درخواست گزار اور یونین آف انڈیا کی جانب سے مشترکہ درخواست کی گئی ہے۔ اس معاملے کی سماعت 10 جنوری کو ہوگی۔ اس دوران کیس میں قانونی چارہ جوئی مکمل کی جائے۔ یہ کیس یو اے پی اے کی مختلف دفعات کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے ساتھ درج تھا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس پرشانت کمار مشرا نے 9 اگست 2023 کو خالد کی درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا تھا۔

معاملے میں خالد کی درخواست خارج کرنے والے دہلی ہائی کورٹ کے 18 اکتوبر 2022 کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی جسٹس ایس بوپنا اور جسٹس مشرا کی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے آئی تھی۔ ہائی کورٹ نے خالد کی ضمانت کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ وہ دوسرے شریک ملزمان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات پہلی نظر میں درست تھے۔

یہ بھی پڑھیں:'عمر خالد گاندھی کے نظریات کے حامل ہیں'

ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ پہلی نظر میں ملزم کی کارروائیاں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت 'دہشت گردانہ کارروائی' کے مترادف ہیں۔ خالد، شرجیل امام اور کئی دیگر کے خلاف انسداد دہشت گردی UAPA اور تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت فروری 2020 کے فسادات کے 'کلیدی سازشی' ہونے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس فساد میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

Last Updated :Jan 10, 2024, 3:14 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.