Mahsa Amini case مہسا امینی معاملے میں شیعہ خواتین کا ردعمل

author img

By

Published : Sep 23, 2022, 7:10 PM IST

مہسا امینی معاملے میں ردعمل

ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے ایران کے مہسا امینی معاملے پر شیعہ خواتین سے بھی بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ حیا کسی پردے کی محتاج نہیں ہے بلکہ وہ تو آنکھوں میں ہوتی ہے۔ البتہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے اس بات کو معلوم کرنے کی کوشش کرتے کہ انہوں نے نامناسب لباس کیوں پہنا۔ Shia women's response to Mahsa Amini case

نئی دہلی: ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ کردستان کی تنظیمیں اور مہسا کی حامی خواتین حجاب جلا کر اور بال کاٹ کر اپنا احتجاج درج کرا رہی ہیں۔ Shia women's response to Mahsa Amini case

مہسا امینی معاملے میں شیعہ خواتین کا ردعمل

ایسے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی میں ایرانی حکومت کے نمائندے اور ایران کلچر ہاؤس کے کلچرل کونسلر ڈاکٹر محمد علی ربانی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ جس طرح مغربی ممالک میں اگر کوئی خاتون مناسب لباس یا حجاب میں نظر آئے تو اس کے ساتھ مسائل ہوتے ہیں اور چھوٹی موٹی خبریں سننے میں آتی ہیں۔ اسی طرح ایران میں بھی نامناسب لباس یا بغیر حجاب میں نظر آتی ہے تو ان سے کہا جاتا ہے کہ ایرانی قوانین کے تحت وہ مناسب لباس زیب تن کریں، چنانچہ ان سے بھی صرف یہی کہا گیا تھا اور مہسا امینی کو اسی قانون کے تحت حراست میں لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا نے اس معاملے کو ہوا دینے کا کام کیا اور اس خبر سے اپنے مفاد پورے کرنا کا کام کیا جا رہا ہے۔

اس دوران بھارت میں رہنے والی شیعہ خواتین سے بھی بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ حیا کسی پردے کی محتاج نہیں ہے بلکہ وہ تو آنکھوں میں ہوتی ہے البتہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو چاہیے تھا کہ وہ پہلے اس بات کو معلوم کرنے کی کوشش کرتے کہ انہوں نے نامناسب لباس کیوں پہنا۔ مہسا آمینی چند روز قبل ایرانی کردستان کے ایک شہر سے اپنے خاندان کے ساتھ اپنے رشتے داروں سے ملنے تہران آئی تو انہیں 13 ستمبر کو پولیس نے اسے غیرمناسب پردہ کرنے پر گرفتار کیا اور دیگر کے ساتھ جیل منتقل کر دیا۔ مہسا نے اپنے بھائی کو بتایا تھا کہ اسے ایک گھنٹے میں رہا کر دیا جائے گا تاہم ایسا نہ ہوا بلکہ وہ خود ہی جسم کی قید سے رہائی پا گئی۔

دراصل پولیس کی حراست میں مہسا، کوما میں چلی گئی تھی اور پھر مکمل دماغی کومہ کی حالت میں مہسا امینی کو ہسپتال لے جایا گیا۔ اس وقت مہسا تقریباً مردہ ہو چکی تھی۔ حالانکہ ایرانی حکام نے اعلان کیا کہ مرزا کو اچانک دل کا دورہ پڑا تھا، وہیں تحران پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ پولیس افسران اور گرفتار خاتون کے درمیان کوئی جسمانی رابطہ نہیں ہوا لیکن مہسا کے اہلخانہ نے ان کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری سے قبل وہ بالکل ٹھیک تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Jamat E Islami Hind پی ایف آئی کے دفاتر پرچھاپے کی جماعت اسلامی نے مذمت کی

قابل ذکر ہے کہ مہسا امینی کی موت سے کچھ روز قبل 16 اگست 2022 کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خواتین کے لیے لباس کی پابندی کے قانون کی خلاف ورزی پر سخت سزاؤں کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔ یہ حکم نامہ بھی 12 جولائی کو یوم حجاب اور عفت کے اعلان کے بعد ملک بھر میں درجنوں خواتین کی گرفتاری کے بعد سامنے آیا تھا ان گرفتار ہونے والی خواتین میں اداکارہ سیبیدہ راشنو بھی شامل تھیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.