ETV Bharat / state

JNU student Sharjeel Imam : شرجیل امام کی ضمانت عرضی خارج

دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت ملک مخالف سرگرمیوں کے معاملے میں شرجیل امام کی ضمانت کی عرضی خارج کردی، جب کہ کورٹ نے 6 جولائی کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ Sharjeel Imam's bail plea rejected in sedition case

شرجیل امام کی ضمانت عرضی خارج
شرجیل امام کی ضمانت عرضی خارج
author img

By

Published : Jul 23, 2022, 8:44 PM IST

نئی دہلی: دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر شرجیل امام کے خلاف 2019 میں درج کے گئے ایک معاملے میں ضمانت عرضی کو خارج کر دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے یہ فیصلہ سنایا۔ کورٹ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، 30 مئی کو کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔

دراصل دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ میں جا کر ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ درخواست میں ملک مخالف سرگرمیوں کے معاملے میں سُپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس میں سُپریم کورٹ نے بغاوت کے معاملے میں مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت غداری کے معاملے پر دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جو لوگ غداری کیس میں ملزم ہیں وہ ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی دائر کر سکتے ہیں۔

'اس معاملے میں شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے مطابق، ٹرائل کورٹ کو پہلے انڈین پینل کی دفعہ 124A کے تحت ضمانت کے لیے جانا ہوگا۔ اگر ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تب ہی آپ ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں، شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی جس کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔

قابل ذکر ہے کہ 11 اپریل کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دیا تھا۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Riots: جیل میں میری جان کو خطرہ ہے: شرجیل امام

نئی دہلی: دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ریسرچ اسکالر شرجیل امام کے خلاف 2019 میں درج کے گئے ایک معاملے میں ضمانت عرضی کو خارج کر دی ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے یہ فیصلہ سنایا۔ کورٹ نے 6 جون کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، 30 مئی کو کورٹ نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا تھا۔

دراصل دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو ٹرائل کورٹ میں جا کر ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی تھی۔ درخواست میں ملک مخالف سرگرمیوں کے معاملے میں سُپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو بنیاد بنایا گیا ہے، جس میں سُپریم کورٹ نے بغاوت کے معاملے میں مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جب تک مرکزی حکومت غداری کے معاملے پر دوبارہ غور نہیں کرتی، اس معاملے میں کوئی نئی ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جو لوگ غداری کیس میں ملزم ہیں وہ ضمانت کے لیے عدالتوں میں عرضی دائر کر سکتے ہیں۔

'اس معاملے میں شرجیل امام نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امت پرساد نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے تازہ حکم کے مطابق، ٹرائل کورٹ کو پہلے انڈین پینل کی دفعہ 124A کے تحت ضمانت کے لیے جانا ہوگا۔ اگر ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے، تب ہی آپ ہائی کورٹ میں اپیل کر سکتے ہیں، شرجیل امام کے وکیل تنویر احمد میر نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی جس کے بعد ہائی کورٹ نے درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔

قابل ذکر ہے کہ 11 اپریل کو دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دیا تھا۔ 24 جنوری کو عدالت نے اس کیس میں شرجیل امام کے خلاف دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے غداری سمیت دیگر دفعات کے تحت الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کے لیے مرکزی حکومت کے خلاف تقریر کی، جس کی وجہ سے دسمبر 2019 میں تشدد ہوا تھا۔ دہلی پولیس نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔۔

یہ بھی پڑھیں: Delhi Riots: جیل میں میری جان کو خطرہ ہے: شرجیل امام

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.