گیا: بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما نے گزشتہ دنوں ایک نجی ٹی وی جینل پر ڈیبیٹ کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا تبصرہ کیا تھا جس کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کی جانب سے نوپور شرما کے خلاف جم کر احتجاج کیا گیا۔ اس دوران پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا تبصرہ سے ناراض گیا محلہ علی گنج کے رہائشی فیاض خان نے نوجوانوں سے نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی جس پر ہفتہ کے روز گیا پولیس نے دفعہ 107 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے فیاض خان کو ایس ڈی او کورٹ سے نوٹس جاری کیا۔ Police action on appeal against protest Nupur Sharma
اس حوالے سے فیاض خان نے بتایا کہ انہوں نے اہانت رسول کے خلاف پرامن احتجاج کیلئے فیس بک پر ایک پوسٹ کیا تھا جس میں کوئی مشکوک یا پھر کشیدگی پھیلانے والی بات نہیں تھی۔ تاہم کچھ دنوں کے بعد 23 جون کو چندوتی تھانہ انچارج کے ذریعے ایک نوٹس موصول ہوئی ہے۔
فیاض نے بتایا کہ 107 کی کارروائی صدر ایس ڈی او کی جانب سے کی گئی ہے۔ ایس ڈی او کورٹ میں ایک حاضری ہوچکی ہے جس میں انہوں نے اعلیٰ افسران کے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ کس جرم میں ان پر 107 کی کارروائی ہوئی ہے۔ اگر کوئی کسی معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے تو پھر یہ جرم کیسے ہوگیا؟ Police action on appeal against protest Nupur Sharma
مزید پڑھیں:
Prophet Remark Row: توہین رسالت معاملہ میں ملک و بیرون میں کیا کچھ ہوا؟
انہوں نے بتایا کہ گیا میں اہانت رسول کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا گیا، اس کے باوجود نوجوانوں پر کارروائی کی جارہی ہے جو آئین کے خلاف ہے۔ وہیں اس سلسلے میں کانگریس کے رہنما عمیر احمد خان نے کہا کہ 'آئین نے یہ اختیار دیا ہے کہ کوئی بھی شخص کسی بھی معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور حکومت کا امتیازی رویہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔ ہردن اسی ضلع گیا میں ایک خاص فرقے کے خلاف پر سوشل میڈیا پر نازیبا تبصرے کیے جاتے ہیں، پھر ان پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے اور اس پر کوئی مذمت کرتا ہے تو انتظامیہ جذبات کو ٹھیس پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے مذمت کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرتی ہے، یہ باعث تشویش ہے۔