ETV Bharat / state

Alleged Love Jihad اپنی ہی برادری میں شادی کرنے سے امن برقرار رکھنے میں مدد ملے گی، سی ایم ہمنت

author img

By

Published : Jul 28, 2023, 9:25 AM IST

آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمانتا بسوا سرما نے کانگریس کے ریاستی صدر بھوپین بورا کے مبینہ لو جہاد کے حوالے سے کیے گئے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'اپنی برادری میں شادی کرنے سے معاشرے میں امن و امان قائم کرنے میں مدد ملے گی۔' CM Himanta on Alleged Love Jihad

سی ایم ہمنت
سی ایم ہمنت

گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمانتا بسوا سرما نے مبینہ لو جہاد اور بین مذہبی شادی کے حساس مسئلے پر اپنے حالیہ بیانات سے تنازع کھڑا کر دیا۔ کانگریس کے ریاستی صدر بھوپین بورا کی ایک تنقید کا جواب دیتے ہوئے، وزیر اعلیٰ نے جمعرات کو اپنے موقف کو دہراتے ہوئے متنازع بیان دیا۔ مبینہ لو جہاد کے اصطلاح کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا، 'لو جہاد کیا ہے؟ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کسی لڑکی سے زبردستی شادی کی جاتی ہے اور زبردستی اس کا مذہب تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ جب کہ کرشنا نے رکمنی کا مذہب نہیں بدلا۔'

بین مذہبی شادی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے بسوا سرما نے کہا کہ 'ہندو لڑکوں کو ہندو لڑکیوں سے اور مسلمان لڑکوں کو مسلمان لڑکیوں سے شادی کرنی چاہیے۔ اس سے معاشرے میں امن و امان قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ اگر دو مذاہب کے درمیان محبت کی شادی ہوتی ہے تو اس کا انعقاد بھارت کے آئین کے مطابق اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت کیا جانا چاہیے۔'

انہوں نے مزید اصرار کیا کہ 'بہت سی خوبصورت اور پڑھی لکھی مسلمان لڑکیاں ہیں جن کی شادی مسلمان لڑکوں سے کرنی چاہیے۔ اسی طرح پڑھی لکھی ہندو لڑکیوں کی شادی ہندو لڑکوں سے کی جانی چاہیے۔ سرما نے حدود کو پار نہ کرنے کے تئیں بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا، 'لائن (لکشمن ریکھا) کو پار نہ کریں۔'

گولا گھاٹ تہرے قتل پر بات کرنے کے دوران کرشنا-رکمنی کا حوالہ دینے والے بھوپین بورا کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'کرشنا-رکمنی کو لو جہاد کی بحث میں گھسیٹنا انتہائی سنگین اور سناتن مخالف کام ہے۔ یہ ہندو مخالف فعل ہے۔ کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے ڈاکٹر سرما نے خبردار کیا، 'اگر کانگریس اسی طرح ہندو مذہب کی مخالفت کرتی رہی تو اس کا آخری پتہ مدرسہ-مسجد میں ہوگا۔'

قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے رہنما بھوپین بورا نے آسام کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ہمانت بسوا سرما کے 'لو جہاد' پر حالیہ بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصور نیا نہیں ہے اور مہابھارت میں بھی اس کا حوالہ ملتا ہے۔ جمعرات کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے، بورا نے اپنی دلیل کی تائید کے لیے قدیم ہندو مذہبی کتابوں کی طرف اشارہ کیا۔

مزید پڑھیں: Lucknow Girl Married a Pakistani لکھنؤ کی ایک لڑکی نے بھی پاکستانی نوجوان سے شادی کی، جانیے پوری کہانی

مہابھارت سے دھرت راشٹر اور گندھاری کی کہانی کا حوالہ دیتے ہوئے بورا نے کہا کہ ہندو مذہب کے ماخذ پر واپس جائیں تو اسے لو جہاد کی ایک شکل بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ دھرت راشٹر سے اپنی شادی کے تناظر میں، گندھاری نے سیاہ کپڑے سے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ دی تاکہ وہ اپنے شوہر کا چہرہ نہ دیکھ سکے۔ مزید برآں، بورا نے مہابھارت میں شری کرشنا کے ذریعہ رکمنی کے اغوا کے واقعہ کو لو جہاد کی ایک اور مثال کے طور پر پیش کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.