Sheikh Mahmoud Affandi Passes Away: ترکی کی معروف اسلامی عالمی شخصیت شیخ محمود آفندی کا انتقال

author img

By

Published : Jun 23, 2022, 10:21 PM IST

prominent Turkish cleric Sheikh Mahmoud Affandi passes away

عالم اسلام کی معروف شخصیت اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے پیر شیخ محمود آفندی کا تقریباً 93 برس میں انتقال ہوگیا۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم نے شیخ محمود آفندی کے انتقال پر کہا کہ ترکی کے شیخ محمود آفندی کی رحلت کے بارے میں جان کرنہایت افسردہ ہوں۔ انہوں نے نہایت کٹھن حالات میں دین و سنت کا احیاء کیا اورترکی سمیت دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کو متاثر کیا، ان کا وصال امت کیلئے ایک عظیم نقصان ہے۔Sheikh Mahmoud Affandi Passes Away

استنبول: اوستاؤسمان اوغلو جن کو عام طور پر محمود آفندی Sheikh Mahmoud Affandi کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ایک ترک صوفی شیخ اور نقشبندی خالدیہ سلسلے کے بااثر جامعہ اسماعیلہ کے رہنما تھے۔ محمود آفندی ضلع اوف کے گاؤں مکو (اب تیوسانلی) میں 1929میں ایک گاؤں کے امام کے یہاں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 10 برس کی عمر میں اپنے والد کے زیر سایہ حافظ بن گئے اور 16 سال کی عمر میں اپنا اجازہ حاصل کرتے ہوئے مدرسہ کی تعلیم جاری رکھی۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی چچا زاد بہن سے شادی کی اور امامت کا کام شروع کیا۔Sheikh Mahmoud Affandi Passes Away

1952ء میں، محمود آفندی سے حیدر آفندی (گربزلر) سے ملاقات ہوئی، جو ایک نقشبندی شیخ تھے وہ ان کے مرشد بن گئے۔ علی حیدر آفندی نے انہیں 1954ء میں اسماعیلہ مسجد کا امام مقرر کیا۔ جہاں وہ سال 1996ء تک امام رہے، 1960ء میں علی حیدر آفندی کے انتقال کے بعد محمود آفندی کی زندگی میں سب سے بڑا موڑ آیا اور وہ اس راستے (طریقہ) کے رہنما بن گئے۔ 1996ء میں، وہ اسماعیلہ مسجد کے امام کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔

محمود آفندی نے آنے والے برسوں میں، خاص طور پر 1997ء کے میمورنڈم کے بعد، تنہائی میں رہنے کی کوشش کی، لیکن اندرونی جھگڑوں کے ایک سلسلے کی وجہ سے ان کے تعلقات عوامی سطح پر آگئے۔ ان کے داماد حضر علی مراتو اوغلو کو 1998ء میں قتل کر دیا گیا تھا اور 2006ء میں ایک ریٹائرڈ امام بیرم علی اوزترک کو مسجد میں قتل کر دیا گیا تھا اور جس شخص نے انہیں چاقو مار کر قتل کیا تھا اسے جماعت نے بلوے میں قتل کر دیا تھا۔

رجب طیب ایردوغان محمود آفندی کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ایردوغان نے 2014ء میں صدارتی انتخابات سے ایک رات قبل محمود آفندی (استاؤسمان اوغلو) کی خانقاہ کا انتہائی مشہور دورہ کیا۔

واضح رہے کہ ترکی میں جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو کچھ علماء نے چھپ چھپ کر اور درختوں کے نیچے گاؤں میں وہاں کے بچوں کو دینی تعلیم دینا شروع کیا تھا اور جب وہاں کے لوگ فوج کو آتے دیکھتے تو فورا بچے کھیتی باڑی میں مشغول ہوجاتے تھے یوں محسوس ہوتا تھا یہ بچے کوئی تعلیم حاصل نہیں کر رہے ہیں۔ ان طالب علموں میں یہ شیخ محمود آفندی نقشبندی بھی شامل تھے اسی طرح دینی تعلیم حاصل کی۔ پھر وہاں سے شہر کا رخ کیا وہاں ایک قدیم مسجد تھی محمود آفندی نقشبندی جب وہاں رہنے لگے اور چالیس سال تک درس دیتے رہے۔

اس کے علاوہ ترکی سے جب خلافت عثمانیہ کا خاتمہ کیا گیا تو وہاں کے بانی کمال اتاترک نے عربی کتاب اور دینی علوم پر مکمل پابندی لگادی تو شیخ محمود آفندی نقشبندی نے اپنے طلباء کو انگلیوں کے اشاروں پر صرف اور نحو کے گردان پڑھاتے تھے حج اور نماز کے مسئلے بھی ہاتھوں کے اشاروں پر سمجھاتے، اللہ تعالی نے اس کے ہاتھوں پر مکمل دینی نصاب رکھا تھا۔

شیخ محمود آفندی علمائے دیوبند سے گہری عقیدت رکھتے تھے۔ شیخ آفندی نے حضرت مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ کو چودہویں صدی کا مجدد کہا۔ جنہوں نے اٹھارہ جلدوں میں ترکش تفسیر ''روح الفرقان'' لکھی اور اس کی چوتھی جلد کے صفحہ 724 پر مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کو شیخ المشائخ اور مولانا ذکریا کاندھلوی رحمہ اللہ کو امام, محدّث اور علامہ لکھا۔ یہی وجہ ہے کہ 2013 میں شیخ الاسلام شیخ محمود آفندی کو ''امام محمد قاسم نانوتوی رحمہ اللہ اوارڈ'' سے بھی نوازا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.