ETV Bharat / international

Israeli Settlements in West Bank نیتن یاہو کے بیان سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ، فلسطینی حکام

author img

By

Published : Dec 29, 2022, 6:10 PM IST

فلسطین نے بنجامن نیتن یاہو کے اعلان کو بین الاقوامی قانونی جواز کی تمام قراردادوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ اسرائیل کے منتخب وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت مغربی کنارے میں بستیوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرے گی۔ Israeli Settlements in West Bank

Etv Bharat
Etv Bharat

رام اللہ: فلسطینی حکام نے مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو مزید مضبوط بنانے کے اسرائیل کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔ فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ یہ اعلان بین الاقوامی قانونی جواز کی تمام قراردادوں کے خلاف ہے، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ قرارداد نمبر 2334 کے خلاف ہے۔

دسمبر 2016 کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2334، جو مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں سے متعلق ہے۔ جو اسرائیل سے فوری اور مکمل طور پر تمام سرگرمیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔Israeli Settlements in West Bank

واضح رہے کہ بدھ کے روز اسرائیل کے منتخب وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان کی حکومت اسرائیل کی سرزمین کے تمام حصوں- گیلیلی، نیگیو، گولان اور مغربی کنارے میں بستیوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرے گی۔ فلسطینی صدر کے ترجمان ابو رودینہ نے کہا کہ نیتن یاہو کے بیان سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Palestine Israel Conflicts اسرائیل کے یکطرفہ اقدام کو روکنے میں امریکا کلیدی کردار ادا کرے، فلسطین

قابل ذکر ہے کہ اسرائیل نے 1967 میں غزہ کی پٹی اور مشرقی یروشلم کے ساتھ مغربی کنارے پر قبضہ کر لیا اور تب سے اس پر بستیاں قائم کر رہا ہے، تقریباً 2.5 ملین فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے میں رہتے ہیں اور ان کی نقل و حرکت پر اسرائیلی فوج نے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جو علیحدہ سڑکیں چلاتی ہے جو صرف یہودی آباد کاروں کے استعمال کے لیے بنائی گئی ہیں۔ یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کا ایک بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.