Pak SC Verdict: تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار، 9 اپریل کو ووٹنگ کرانے کی ہدایت

author img

By

Published : Apr 7, 2022, 7:52 AM IST

Updated : Apr 7, 2022, 10:55 PM IST

Pak SC Verdict

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ Pak SC Verdict سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو کالعدم اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے صدر کے فیصلے کو بھی غیر آئینی قرار دے دیا۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو 9 اپریل کو صبح 10 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت بھی کردی ہے۔Political Crisis in Pakistan

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے اور ہم نے ایک دوسرے سے مشورہ کیا، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی 3 اپریل کی رولنگ غیر آئینی تھی اور وزیر اعظم، صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے مشورہ نہیں دے سکتے تھے۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے اسپیکر کو 9 اپریل کو صبح 10 بجے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کی ہدایت بھی کردی ہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری نئے وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا جبکہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتے رہے گی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج بھی قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو متنازعہ طور پر مسترد کرنے سے متعلق اہم سماعت کی۔ سماعت کے دوران پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومت کے خلاف لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کا فیصلہ آئین کی خلاف ورزی ہے، سوری نے تحریک عدم اعتماد کو آئین کے آرٹیکل 5 کے خلاف قرار دیتے ہوئے اتوار کو مسترد کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے بدھ کو حکومت سے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کی تفصیلات طلب کی تھی تاکہ عمران خان کی حکومت گرانے کی مبینہ "غیر ملکی سازش" کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔ غور طلب ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے اتوار کو تحریک عدم اعتماد کو غیر ملکی سازش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ جس کے فوری بعد صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔Political Crisis in Pakistan

پاکستان کی سپریم کورٹ نے اسی دن اس سیاسی پیش رفت کا ازخود نوٹس لیا تھا اور پیر کو پانچ رکنی بنچ نے اس معاملے کی سماعت شروع کی۔بنچ کی سربراہی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کر رہے ہیں اور یہ بنچ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل ہے۔ سماعت کے تیسرے روز بدھ کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے بابر اعوان پیش ہوئے جب کہ صدر عارف علوی کی نمائندگی علی ظفر نے کی۔ چیف جسٹس بندیال نے اعوان سے قومی سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے 'منٹس' (تفصیلات) کے بارے میں سوال کیا، جس میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت حکومت گرانے کے لیے مبینہ 'غیر ملکی سازش' کے ثبوت دکھائے گئے خط پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس بندیال نے سوال کیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس بنیاد پر فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا، 'کیا اسپیکر حقائق پیش کیے بغیر اس طرح کے فیصلے کا اعلان کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ ایک آئینی نکتہ ہے جس پر عدالت کو فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے اعوان سے یہ بھی کہا کہ وہ عدالت کو آگاہ کریں کہ کیا اسپیکر آرٹیکل 95 کو نظرانداز کرتے ہوئے کوئی فیصلہ جاری کر سکتے ہیں جو اس دن کے ایجنڈے میں نہیں تھا۔

اعوان کے بعد ظفر نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کے معاملے میں عدالت کی کوئی بھی ہدایت ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہو گی۔تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری اور حکومت کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان ان وکلاء میں شامل ہیں جنہوں نے ابھی تک اس معاملے پر اپنا موقف پیش نہیں کیا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر فیصلہ عمران خان کے حق میں آیا تو 90 دن میں انتخابات کرائے جائیں گے اور اگر عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف فیصلہ دیا تو پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ بلایا جائے گا اور خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پھر سے پیش کی جائے گی۔

Last Updated :Apr 7, 2022, 10:55 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.