ETV Bharat / international

جرمنی میں حماس کارکنوں اور اس کے حامیوں کی جائیدادوں پر چھاپے

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 24, 2023, 12:25 PM IST

German police raid properties of Hamas supporters
German police raid properties of Hamas supporters

جرمن تنظیم سمیڈون پر پابندی کے بعد جرمنی کے برلن سمیت کئی مقامات پر تنظیم کی جائیدادوں اور حماس حامیوں کے ٹھکانوں پر جرمن پولیس نے چھاپے مارے ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیسرکا کہنا ہے کہ ہم بنیاد پرست اسلام پسندوں کے خلاف اپنی مسلسل کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ The German government ban on Samidoun

برلن: جرمنی میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے حماس کے ارکان اور حامیوں کی جائیدادوں پر چھاپہ ماری کی ہے۔ جرمنی نے عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے یا اس کی حمایت میں کسی بھی سرگرمی پر باقاعدہ پابندی عائد کر دی ہے۔ جرمن حکومت نے 2 نومبر کو پابندی پر عمل درآمد کیا کرتے ہوئے سمیڈون پر پابندی عائد کر دی۔ سمیڈون نے 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد برلن میں جشن منایا تھا، جس کے بعد جرمنی کی حکومت نے یہ فیصلہ کیا۔

  • Declaración de la Red de Solidaridad de Prisioneros Palestinos de Samidoun sobre las redadas del 23 de noviembre de 2023 en Alemania https://t.co/RlFXYfHvtf

    — Samidoun Network (@SamidounPP) November 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جرمنی کی گھریلو انٹیلی جنس سروس کے ایک اندازے کے مطابق، جرمنی میں حماس کے تقریباً 450 ارکان ہیں۔ ان کی سرگرمیاں ہمدردی کے اظہار اور پروپیگنڈہ سرگرمیوں سے لے کر بیرون ملک تنظیم کو مضبوط کرنے کے لیے مالی اعانت اور فنڈ ریزنگ کی سرگرمیوں تک ہیں۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیسر نے کہا کہ ہم بنیاد پرست اسلام پسندوں کے خلاف اپنی مسلسل کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ "جرمنی میں حماس اور سمیڈون پر پابندی لگا کر، ہم نے واضح اشارہ دیا ہے کہ ہم اسرائیل کے خلاف حماس کی وحشیانہ دہشت گردی کی تعریف یا حمایت کو برداشت نہیں کریں گے۔"

  • Samidoun Palestinian Prisoner Solidarity Network denounces in the strongest terms the raids carried out by German police in four federal states, with a particular focus in Berlin... (Thread follows) pic.twitter.com/YUMVHuyKP9

    — Samidoun Network (@SamidounPP) November 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

جرمن وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ، زیادہ تر برلن میں مارے گئے چھاپوں کا مقصد پابندیوں کو نافذ کرنا اور گروپوں کی مزید تفتیش کرنا تھا۔ برلن اور لوئر سیکسنی، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور شلیس وِگ ہولسٹائن کی ریاستوں میں 500 پولیس افسران نے کل 16 ٹھکانوں کی تلاشی لی۔ صرف برلن میں، 300 سے زیادہ پولیس افسران نے شواہد اور اثاثے ضبط کرنے کے لیے 11 مقامات پر تلاشی لی۔ سات تلاشیاں حماس اور چار کا سمیڈون سے متعلق تھیں۔ جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے رپورٹ کیا کہ تلاشی بنیادی طور پر حماس حامیوں کے گھروں اور فلسطینی ایسوسی ایشن کے احاطے میں کی گئی۔

  • The raids are also an attempt to silence all voices who speak out for the liberation of Palestinian prisoners, particularly at this moment, when six prisoners have been martyred in occupation jails in the past month, when prisoners are subjected to daily torture and abuse...

    — Samidoun Network (@SamidounPP) November 23, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

یہ بھی پڑھیں:امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اسپین سمیت کئی یورپی ممالک میں فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے

منگل کے روز، پولیس نے جنوبی جرمن ریاست باویریا میں 17 افراد کے گھروں پر چھاپہ مارا جن پر یہود مخالف نفرت انگیز تقریر اور آن لائن یہودیوں کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں پھیلانے کا الزام تھا۔ 16 نومبر کو، جرمن پولیس نے ہیمبرگ میں قائم ایک تنظیم کی تحقیقات میں ملک بھر میں 54 مقامات پر چھاپے مارے جس پر ایرانی قیادت کے نظریے کو فروغ دینے اور ممکنہ طور پر جرمنی میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کی حمایت کرنے کا شبہ تھا۔

"ہم اسلام پسند منظر پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں،" فیسر نے کہا۔ اسلام پسند اور سام دشمن یہاں کہیں بھی خود کو محفوظ محسوس نہیں کر سکتے اور نہ ہی ہونا چاہیے۔ واضح رہے امریکی محکمہ خارجہ نے 1997 میں حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔ یورپی یونین اور دیگر مغربی ممالک بھی اسے دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.