ETV Bharat / international

Iran Hijab Row کم از کم 100 مظاہرین کو ایران میں سزائے موت دیے جانے کا خطرہ

author img

By

Published : Dec 28, 2022, 1:21 PM IST

ایران میں 22 سالہ مہسا امینی کی سولہ ستمبر کو پولیس حراست میں موت کے بعد مسلسل ایرانی مظاہرن احتجاج کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے گروپ آئی ایچ آر کے مطابق کم از کم ایک سو مظاہرین کو ایران میں سزائے موت دیے جانے کا خطرہ ہے۔ Iran Human Rights on Iran protesters

کم از کم 100 مظاہرین کو ایران میں سزائے موت دیے جانے کا خطرہ
کم از کم 100 مظاہرین کو ایران میں سزائے موت دیے جانے کا خطرہ

ناروے: ایران کے مظاہرین کی حمایت میں متحرک انسانی حقوق گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ کم از کم ایک سو مظاہرین کو ایران میں سزائے موت دیے جانے کا خطرہ ہے۔ دو مظاہرین محسن شکاری اور مجید رضا راہنورد کو اسی ماہ دسمبر میں پھانسی دی جا چکی ہے۔ اتفاق سے دونوں کی عمر 23 سال تھی اور ان کا جرم ایرانی رجیم کے خلاف احتجاج کا حصہ بننا تھا۔ ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری نظر رکھنے والے ادارے نے اپنے تازہ شائع کردہ رپورٹ میں ایران کے طول و عرض میں مظاہرین کے خلاف زیر سماعت مقدمات کی بنیاد پر کہا ہے ' اس وقت کم از کم 100 ایرانی مظاہرین کی زندگیوں کو خطرہ ہے کہ انہیں بھی جلد پھانسی پر لٹکایا جا سکتا ہے۔ Iran protesters facing punishable by death

یورپی ملک ناروے کے دارالحکومت ناروے سے آپریٹ کرنے والے اس انسانی حقوق گروپ ' آئی ایچ آر ' کے مطابق ان 100 کے قریب ایرانی شہریوں پر لگائے گئے الزامات اور بنائے گئے مقدمات اس نوعیت کے ہیں جس سے ان کا ایرانی عدالتیں انتہائ سزا دے سکتی ہیں۔ 'آئی ایچ آر ' کے مطابق 100 افراد کی کم سے کم تعداد اس لیے سامنے آسکی ہے کہ ایرانی شہری خوف اور دباو کی وجہ سے خاموش ہیں۔ اس لیے بہت ممکن ہے کہ پھانسی کے خطرے سے دوچار افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو۔' انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والے اس گروپ کے مطابق بین الاقوامی برادری کو صورت حال کی سنگینی کا نوٹس لینا چاہیے اور ایران کے خلاف ایسی کارروائیوں کے باعث اقدامات میں شدت لانی چاہیے تاکہ ایرانی رجیم کو ان پھانسیوں کی سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Protests ایران میں مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہلاکتوں کی تعداد 448 ہوگئی

انسانی گرو پ نے بتایا ہے کہ ایرانی مظاہرین کو وکیل کرنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ سب کو شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان سے زبردستی اعترافی بیانات لیے جا رہہے ہیں۔ واضح ہفتے کے روز ایرانی سپریم کورٹ نے ایک اور ایرانی شہری محمد غبادلو کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ 22 سالہ مہسا امینی کی سولہ ستمبر کو پولیس حراست میں موت کے بعد مسلسل ایرانی مظاہرن سڑکوں پر احتجاج میں مصروف ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.