سعودی۔امارات میں تیل کی پیداوارپر سمجھوتہ نہیں ہوا

author img

By

Published : Jul 15, 2021, 6:42 PM IST

UAE says agreement with OPEC+ on oil supply deal not yet reached

سعودی عرب اور یو اے ای دونوں نے تیل کی یومیہ پیداوار فوری طور پر بڑھانے کی توثیق کی ہے لیکن یو اے ای اوپیک پلس کے درمیان طے شدہ سمجھوتے کو اپریل 2022 سے آگے بڑھانے اور دسمبر 2022 تک توسیع دینے کی مخالفت کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر اس سمجھوتے میں توسیع کرنا مقصود ہے تو پھر اس کے پیداواری کوٹا میں بھی اضافہ کیا جائے۔

کچھ عرصہ قبل اوپیک ممالک کی میٹنگ میں تیل کی پیداوار سے متعلق کوئی سمجھوتہ نہیں ہوپایا تھا۔ اس کی وجہ سعودی عرب اور امارات کے درمیان اتفاق رائے نہ ہونا تھی۔ ایک بار پھر متحدہ عرب امارات کے وزیر توانائی نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا اوپیک پلس ممالک کے ساتھ تیل کی معیاری پیداوار کی سطح سے متعلق حتمی سمجھوتا طے نہیں پایا ہے اور اس سلسلے میں ابھی مذاکرات جاری ہیں۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے طابق بدھ کو برطانوی خبررساں ایجنسی نے بے نامی ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی تھی کہ سعودی عرب اور یو اے ای کے درمیان اوپیکس پلس کی تیل پیداوار سے متعلق پالیسی کے بارے میں مفاہمت طے پاگئی ہے۔

اوپیک پلس نے گذشتہ سال کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر اپنی تیل کی یومیہ پداوار میں تقریباً ایک کروڑ بیرل کی کٹوتی سے اتفاق کیا تھا تاکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں استحکام پیدا کیا جاسکے۔ تاہم اس کے بعد سے اوپیک پلس ممالک تیل کی یومیہ پیداوار میں بتدریج اضافہ کررہے ہیں اور اس وقت پیداوار میں تقریباً 58 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی کی جارہی ہے۔

سعودی عرب اور یو اے ای دونوں نے تیل کی یومیہ پیداوار فوری طور پر بڑھانے کی توثیق کی ہے لیکن یو اے ای اوپیک پلس کے درمیان طے شدہ سمجھوتے کو اپریل 2022 سے آگے بڑھانے اور دسمبر 2022 تک توسیع دینے کی مخالفت کررہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اگر اس سمجھوتے میں توسیع کرنا مقصود ہے تو پھر اس کے پیداواری کوٹا میں بھی اضافہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق ان دونوں خلیجی ملکوں میں اگر ڈیل طے پاجاتی ہے تو اس کا ایک مطلب یہ ہوگا کہ تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم (اوپیک) اور روس سمیت تیل پیداکرنے والے غیراوپیک ممالک پر مشتمل گروپ کے درمیان تیل کی پیداوار میں کٹوتی کے اقدام کو 2022ء کے آخر تک توسیع دی جاسکے گی۔

البتہ سعودی عرب نے یو اے ای کی اس درخواست سے اتفاق کیا ہے کہ اس کی معیاری پیداواری سطح کو اپریل 2022ء سے ساڑھے 36 لاکھ بیرل یومیہ کردیا جائے۔ اس وقت اس کی معیاری پیداواری سطح 31لاکھ 68 ہزار بیرل یومیہ ہے۔ غیراوپیک ممالک کا سربراہ ملک روس بھی تیل کی یومیہ پیداوار میں فوری اضافے کا مطالبہ کررہا ہے۔

اوپیک میں شامل تیل پیدا کرنے والے بڑے ملک سعودی عرب اور یواے ای کے درمیان گذشتہ ہفتے پیداوار بڑھانے سے متعلق بات چیت کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات کافی حد تک ختم ہوچکے ہیں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے اب یو اے ای اپنی پیداوار میں اضافہ چاہتا ہے لیکن وہ سعودی عرب سمیت اوپیک پلس ممالک کے ساتھ طے شدہ سمجھوتے کے تحت اپنی موجودہ پیداوار میں اضافہ نہیں کرسکتا ہے۔ اس سمجھوتے کی مدت اپریل 2022ء میں ختم ہوگی اور اس کے بعد ہی یو اے ای اپنی معیاری پیداوار کو ساڑھے 36 لاکھ بیرل یومیہ تک بڑھاسکے گا۔

واضح رہے کہ چین نے اس سال جنوری سے جون تک گذشتہ سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں خام تیل کی درآمدات میں تین فی صد کم کردی تھی جس کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں دباؤ کا شکار ہوگئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: OPEC Meeting: رکن ممالک کے اختلاف کے سبب اجلاس ملتوی

اب یوریشیا گروپ کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ پھر چین کی تیل کی درآمدات میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس کی وجہ سے خام تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

امریکی پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق امریکا کے تیل اور گیسولین کے ذخائر میں گذشتہ ہفتے کے دوران میں کمی واقع ہوئی تھی۔ دو ذرائع کے مطابق 9 جولائی کو ختم ہونے والے ہفتے کے وقت خام تیل کے ذخائر میں 41 لاکھ بیرل کی کمی واقع ہوئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.