برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکاک کی اپنے ایک دوست اور رکن پارلیمنٹ جینا کولاڈنگلو کو بوسہ لینے اور کورونا وائرس کے دور میں کووڈ گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرنے کی تصویر وائرل ہونے کے بعد وزیر صحت کو کافی زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اگرچہ ہینکاک نے کووڈ قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر معذرت بھی کرلی تھی، بالآخر انھوں نے ہفتہ کو استعفیٰ دے دیا۔
ہینکاک نے اپنا استعفیٰ کا خط وزیراعظم بورس جانسن کو بھی بھیج دیا ہے۔ جانسن نے جواب میں کہا کہ انہیں استعفیٰ موصول ہونے پر افسوس ہے۔ انہوں نے لکھا کہ آپ کو اپنی خدمات پر بے حد فخر کرنا چاہیے، میں آپ کے تعاون کا شکرگزار ہوں اور مجھے یقین ہے کہ عوامی خدمت میں آپ کا تعاون ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
دراصل کچھ دن پہلے مقامی میڈیا میں میٹ ہینکاک کی ایک تصویر شائع ہوئی تھی جس میں انھوں نے اپنے ایک دوست اور رکن پارلیمنٹ جینا کولاڈنگلو کو بوسہ دیتے ہوئے اور کورونا گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کو دکھایا گیا تھا۔ ایسی صورتحال میں یہ سوال پیدا ہوا کہ جب وزیر صحت ’جو کورونا کے انفیکشن پر قابو پانے کی مہم کا قائد ہوتا ہے‘ کورونا پابندیوں کی پاسداری نہیں کررہا ہے تو پھر عوام کو اس پر عمل کرنے کا مشورہ کیسے دیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: 'امریکی فوجوں کی واپسی میں تاخیر کا مطالبہ نہیں کیا گیا' اشرف غنی
وزیر صحت میٹ ہینکاک نے وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ لوگوں نے کورونا قوانین پر عمل کرنے کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں لیکن میں نے خود ان قوانین کی خلاف ورزی کر کے انہیں شرمندہ کیا ہے۔
ٹویٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں میٹ ہینکاک نے کہا "میں وزیر صحت کے عہدے سے اپنا استعفی وزیراعظم کے حوالے کرنے گیا تھا۔میں سمجھ سکتا ہوں کہ اس ملک میں ہر ایک نے بہت کچھ کھویا ہے اور ہمارے جیسے لوگ جو قواعد بناتے ہیں انھیں اس پر عمل کرنا چاہیے، اسی لیے میں نے استعفیٰ دے دیا۔"
مزید پڑھیں: امریکہ میں 20 برسوں میں 30 ہزار امریکی فوجیوں کی خودکشی
واضح رہے کہ ہینکاک اس وبائی مرض کے خلاف حکومت کی لڑائی میں عوام کی توجہ کا مرکز رہے ہیں کیونکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر آ کر لوگوں کو وائرس پر قابو پانے کے سلسلے میں سخت ایس او پیز پر عملدرآمد کی تاکید کرتے تھے۔