ETV Bharat / city

Aamir Magray Dead Body: عدالتی فرمان کے باجود عامر ماگرے کے اہل خانہ ابھی تک بیٹے کی لاش سے محروم

author img

By

Published : May 29, 2022, 6:16 PM IST

جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کیے گئے محمد عامر ماگرے کی قبر کشائی کے احکامات صادر کیے ہیں۔ عامر کے والد محمد لطیف ماگرے کی ایک عرضی کو منظور کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کمار کی بینچ نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ تدفین کے لیے میت کو ضلع رامبن میں عامر ماگرے کے آبائی گاؤں پہنچانے کا مناسب انتظام کریں، لیکن تاحال عامر ماگرے کے لواحقین کو لاش حوالے نہیں کی گئی ہے۔ Aamir Magray's Family is Waiting for Dead Body And Last Rites Yet

عامر ماگرے
عامر ماگرے

سرینگر: ہائی کورٹ کے حکم کے باجود عامر ماگرے کی لاش ابھی تک لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی ہے۔ عامر ماگرے کے والد لطیف ماگرے نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق ان کے بیٹے کی میت انہیں جلد از جلد حوالے کی جائے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اس معاملے میں قصوروار اہلکاروں کے خلاف سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔ Aamir Magray's Family is Waiting for Dead Body And Last Rites Yet

انہوں نے عدالتی فیصلے کی سراہنا کرتے ہوئے عدالت اور اپنی وکیل سمیت تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فی الوقت ہم نے لاش کی واپسی کے لیے ہی کیس کیا تھا، لاش مل جانے کے بعد باقی کیس چلتا رہے گا۔ لطیف ماگرے نے مزید کہا کہ اس معاملے میں لیفٹیننٹ گورنر نے انکوائری کے لیے کمیٹی بنانے کی بات کہی تھی لیکن جب کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تو ہمیں ہائی کورٹ کا رخ کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ حیدر پورہ انکاؤنٹر میں مارے گئے عامر ماگرے کے کیس میں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حکام کسی بھی شہری کے لواحقین کو عزت و وقار کے ساتھ تدفین کے قانونی حق سے محروم نہیں سکتے۔ واضح رہے کہ عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے نے گزشتہ سال دسمبر میں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کے ذریعے درخواست دائر کی تھی کہ ان کے بیٹے کی لاش انہیں دی جائے تاکہ وہ عزت و وقار کے ساتھ اس کی آخری رسومات آبائی گاؤں میں ادا کرسکیں۔ عدالت نے فریقین کے دعووں کو سننے کے بعد 19 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ High Court Orders Exhumation of Aamir Magray's Body

عامر ماگرے کے اہل خانہ عامر کی لاش کے منتظر

عرضی گزار نے ہائی کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ مرکزی وزارت داخلہ سمیت جواب دہندگان جن میں جموں و کشمیر انتظامیہ اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل شامل ہیں کو ہدایت دے کہ وہ ان کے فرزند عامر ماگرے کی لاش ضلع رامبن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب تدفین کے لیے لواحقین کے سُپرد کرے۔ درخواست گزار نے کہا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ غمزدہ اور بے چین ہیں کیونکہ جواب دہندگان نے انہیں آخری بار اپنے بیٹے کا چہرہ تک دیکھنے کا موقع بھی نہیں دیا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عبد الطیف ماگرے نے کورٹ کا شکریہ ادا کیا وہیں انہوں نے ایڈوکیٹ دیپیکا سنگھ راجاوت کا بھی شکریہ ادا کیا۔

عامر ماگرے کے والد لطیف ماگرے نے عدالت کے حکم پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے تقریباً 6 ماہ کے بعد انصاف ملا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ لاش کے ہائی کورٹ کا جو حکم آیا ہے اس پر جلد سے جلد عمل در آمد کیا جائے۔ لطیف ماگرے نے کہا کہ گورنر نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی وہ اس معاملے کی انکوائری کروائیں گے اور اب ہمیں عدالت سے انصاف ملا ہے۔ مقامی سرپنچ نے کہا کہ 'ہم عدالت کے فیصلے سے مطمئن ہیں لیکن عدالت کے حکم کے بعد ابھی تک انتظامیہ کی جانب سے کوئی اطلاع نہیں ہے اور اس میں تاخیر ہورہی ہے۔

اس سے قبل حکام نے اس فرضی تصادم میں مارے گئے دو شہریوں الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کی لاشیں کپواڑہ کے گمنام قبرستان سے نکال کر ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا احکامات دیے تھے، تاہم عامر ماگرے کی لاش اس لیے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی کیونکہ سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ وہ عسکریت پسندوں کا معاون تھا اور واقعے میں مارے گئے ایک پاکستانی عسکریت پسند کو نقل و حمل میں مدد کرتا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.