ETV Bharat / city

'مولانا آزاد کے نقش قدم پر چل کر ملک کو فرقہ واریت سے بچایا جاسکتا ہے'

author img

By

Published : Nov 12, 2021, 1:58 PM IST

ڈاکٹر محمد عمر نے کہا کہ مولانا کے نقش قدم پر چل کر ہندوستان کو فرقہ واریت سے بچایا جاسکتا ہے۔ مولانا آزاد کا نظریہ آج کے ہندوستان میں بھی معنویت رکھتا ہے۔

مولانا آزاد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فرقہ واریت سے بچا جاسکتا ہے
مولانا آزاد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے فرقہ واریت سے بچا جاسکتا ہے

پینٹ یونیورسٹی آف لا میں اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر نے مولانا آزاد کے نظریہ اور فکر کی تنقید کرنے والوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے موجودہ حالات میں بھی مولانا آزاد کے نظریہ اور فکر کی معنویت برقرا رہے بلکہ مولانا کے نقش قدم پر چل ہی ہندوستان کو فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کی آگ سے بچایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر محمد عمر نے ’’آج کے ہندوستان میں مولانا آزاد کے نظریہ کی معنویت ‘‘ کے عنوان سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے وقت بھی ہندوستان میں فرقہ واریت کی آگ میں جھلس رہا تھا اور اس وقت بھی ہندوستان کی مذہبی تقسیم ہورہی تھی۔ مولانا آزاد نے اس صورت حال میں سامنے آکر ہندوستان کو متحد کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد ایک دور اندیش قائد تھے۔ انہیں معلوم تھا کہ کوئی بھی حکومت صرف مذہبی شناخت کی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتی۔ اس کےلئے ضروری ہے کہ اپنے تمام شہری چاہے وہ کسی بھی مذہب اور زبان کے ہیں، سب کو متحد رکھے، سب کو ساتھ لے کر چلے۔ صرف اسی صورت میں کوئی ملک ترقی کرسکتا ہے۔ مولانا آزاد نے آخری وقت تک کوشش کی کہ کسی بھی صورت میں ہندوستان کی تقسیم کا منصوبہ چند مہینوں و سال کے لیے ٹل جائے تاکہ حالات نارمل ہوجائیں۔

ڈاکٹر محمد عمرنے کہاکہ ہندوستانی سیاست کی تاریخ میں صرف مولانا آزاد ہی واحد شخصیت ہیں جو ہندو اور مسلمانوں کے درمیان پل کا کام کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مولانا آزاد کے 1921میں آگرہ کے خطبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد نے شروع سے ہی ملک کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی۔ خلافت تحریک میں بھی انہوں نے گاندھی کو شامل کیا۔ مولانا آزاد کی کوشش تھی کہ ہندوستان کا سیکولر کردار کبھی بھی مجروح نہ ہو اور بعد میں یہ ہندوستان کے آئین کا حصہ بھی بن گیا۔

ہندوستانی مسلمانوں کی شناخت سے دستبرداری کے سوال پر محمد عمر نے کہا کہ جو لوگ مولانا آزاد کے نظریہ پر تنقید کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں جناح کا نظریہ صحیح تھا، دراصل ایسی سوچ رکھنے والے مولانا آزاد کے وژن اور مشن کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔

مولانا آزاد طویل مدتی منصوبے کے حق میں تھے اور مولانا اصولوں کی بات کررہے تھے اور مولانا کے مطابق اصول وقت کا محتاج نہیں ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے انہوں نے آخرتک تقسیم کی مخالفت کی رہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کی سوچ تھی تکثیری معاشرہ اسلام کے خلاف نہیں ہے۔ انہوں نے قرآن سے ثابت کیا ہے۔ سورہ ممتحنہ کی آیت کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ قرآن نے کہا ہے کہ جولوگ تم کو اپنے ملک سے نکالتے اور دین کی راہ سے روکتے ہیں تو ان سے دوستی نہیں کرسکتے ہیں مگر جو لوگ مسلمانوں کونقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں، ان سے دوستی کی جاسکتی ہے۔ اسی وجہ سے محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مواقع پر معاہدے کیے ہیں۔ یہاں تک کہ یہودیوں سے معاہدہ کیا ہے۔ چناںچہ اس وقت ہم اگر کسی کے ایجنڈے پر رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کے مشن پر کام کر رہے ہیں اور ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھارہے ہیں۔ اس لیے ایسے مواقع پر ہمیں وقتی رد عمل کے بجائے اپنے ایجنڈے پر کام کرتے رہنا ہے۔

انہوں نے 1961میں مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کے میانمار کے دورے کا حوالہ دیتے کہا کہ مولانا نے روہنگیائی مسلمانوں کو دعوت اور تعلقات قائم کرنے کا پیغام دیا تھا۔ اس سوال پر کہ ان دنوں مسلم سیاسی جماعت اور مسلم لیڈر شپ پر بہت ہی زیادہ بات ہورہی ہے۔ کیا یہ سوچ مولانا کے نظریہ کے خلاف نہیں ہے؟

ڈاکٹر محمد عمر نے کہا کہ مسلم لیڈر شپ اور قیادت کا سوال کوئی غلط نہیں ہے۔ بلکہ یہ ہندوستانی مسلمانوں میں جمہوریت اور آئین کے تئیں اعتماد بحال کرنے کا سب سے ذریعہ ہے۔ یہ سیاسی جماعت مسلمانوں میں جمہوریت اور آئین کے تئیں اعتماد پید ا کررہی ہیں۔ یہ خوش آئند ہے۔ ہم نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج میں جمہوریت کے تئیں اپنے یقین کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: مولانا آزاد کی تعلیمی خدمات پر سمینار کا انعقاد

ڈاکٹر محمد عمر نے کہا کہ آج مولانا آزاد ہوتے تھے تو وہ غیر مسلم کے تنظیموں اور لیڈروں سے ڈائیلاگ کرتے، مسلم معاشرے کی کمیوں اور کوتاہیوں کے خاتمے کی تحریک چلاتے۔ وہ ہندوستانی مسلمانوں کو پیغام دیتے کہ وہ ہندوستان کی ترقی میں ہم کردار ادا کرنے کے لیے تعلیم اور سماجی شعبوں میں ترقی کریں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.