ETV Bharat / city

Aligarh Muslim University: سر سید نے آکسفورڈ اور کیمبرج کی طرز پر اے ایم یو کی بنیاد نہیں رکھی، ڈاکٹر راحت ابرار

author img

By

Published : Feb 24, 2022, 10:56 AM IST

تین کتابوں کے اجرا کی رسم اجرا کے بعد ڈاکٹر راحت ابرار نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس کتاب میں دو باتیں بہت خاص ہیں۔ پہلی چیز تو یہ کہ سرسید احمد خان اگر 1857 میں اس طرح کی سیاسی کاروائی نہیں کرتے تو ہندوستانی مسلمانوں کے لیے یہ ملک اسپین بن جاتا۔ ڈاکٹر راحت علی نے مزید بتایا کہ سرسید احمد خاں کا سب سے بڑا کارنامہ میرے نزدیک یہ ہے کہ انہوں نے 1857 میں ہندوستان کو مسلم اسپین بننے سے روکا۔ Launch of the book written on the life and services of Sir Syed

اے ایم یو
اے ایم یو

علیگڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے بتایا 1857 کے بعد سرسید احمد خان نے اپنے سیاسی ایجنڈے اور سیاسی شعور کے متعقلق جو تین کتابیں 1 تاریخ سرکشی بجنور، 2 اسباب بغاوت ہند، 3 دلائل محمڈنز آف انڈیا لکھیں ان کو یکجا کر کے ایک مقدمہ لکھنے کی کو شش کی گئی ہے، جس کا پیش لفظ ڈیوڈ لیلی ویلڈ (نیویارک) نے لکھاہے "سر سید احمد خان اور 1857" نام کی کتاب کا رسم اجراء وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سرسید ہاؤس میں کیا۔ Launch of the book written on the life and services of Sir Syed

اے ایم یو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار کی کتاب "سرسید احمد خاں اور 1857" (تاریخ سرکشی بجنور، اسباب بغاوت ہند اور لائل محمڈنز آف انڈیا کے تناظر میں) جس کو اردو زبان میں سر سید اکیڈمی اے ایم یو نے شائع کیا ہے۔ اس کتاب کو اہم کتاب اس لیے بھی مانا جا رہا ہے کیوں کہ یہ سر سید احمد خاں کی مذکورہ تینوں کتابوں کے تناظر میں ہے۔

کتاب کے اجراء کے بعد ڈاکٹر راحت ابرار نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ اس کتاب میں دو باتیں بہت خاص ہیں۔ پہلی چیز تو یہ کہ سرسید احمد خان اگر 1857 میں اس طرح کی سیاسی کاروائی نہیں کرتے تو ہندوستانی مسلمانوں کے لئے یہ ملک اسپین بن جاتا۔ ڈاکٹر راحت علی نے مزید بتایا سرسید احمد خاں کا سب سے بڑا کارنامہ میرے نزدیک یہ ہے کہ انہوں نے 1857 میں ہندوستان کو مسلم اسپین بننے سے روکا

دوسری خاص بات یہ ہے کہ سرسید احمد خان کا سیاسی ایجنڈا یہ تھا کہ وہ ایک جانب تو مسلمانوں کو سمجھا رہے تھے اور دوسری جانب ہندوؤں سے مزاحمت کی پالیسی اپنا رہے تھے۔ موجودہ دور یعنی 2022 کی صورتحال میں اگر کسی چیز کی ضرورت ہے تو میں یہ مانتا ہوں کہ سر سید احمد خاں کا جو مشن تھا جو ویژن تھا اس کو سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:Vice Chancellor Releases Books: اے ایم یو وائس چانسلر کے ہاتھوں سرسید اکیڈمی کی کتابوں کا اجرا


ڈاکٹر راحت ابرار نے مزید کہا کہ لوگ عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ سرسید احمد خان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بنیاد کیمبرج اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرز پر رکھا۔ تاہم میرا یہ ماننا ہے جب میں نے سر سید احمد خان کے دستاویزات کو دیکھے تو سر سید کے سامنے آکسفورڈ اور کیمبرج نہیں۔بلکہ سر سید کے سامنے مسجد، ترکی،اسپین تھا۔ یہی وجہ تھی کے سر سید نے جس ادارے کی بنیاد رکھی تھی اس میں قیام و طعام سے لے کر ہر چیز ترکی کے طرز معاشرت اور مذہبی شعائر کو اپنا نے کا رجحان تھا۔ ان سب کے علاوہ سرسید کے زمانے میں ادارے میں پانچ وقت کی نماز کی ادئیگی لازم تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.