لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق اب امریکہ نے چین کو کرنسی میں چھیڑ چھاڑ کرنے والا ملک قرار دینے کے فرمان کو واپس لے لیا ہے۔ اس سے دنیا کی دو بڑی اقتصادی طاقتور ملک کے مابین کشیدگی کم ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کے ساتھ پہلے مرحلے کے تجارتی معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل، امریکی محکمہ خزانہ نے پارلیمنٹ میں اپنی ششماہی رپورٹ میں کہا کہ یوان مضبوط ہوا ہے اور اب چین کرنسی میں رد و بدل کرنے والا ملک نہیں رہا۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس اگست کے مہینے میں امریکہ نے سرکاری طور پر چین کو' کرنسی میں رد و بدل' کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔ امریکہ کے اس اعلان کے بعد ڈالر کے مقابلے چینی یوان کی قدر میں تیزی سےگراوٹ دیکھی گئی تھی'۔
حالانکہ امریکی محکمہ خزانہ نے اپنی سابقہ مئی کی رپورٹ میں چین پر یہ لیبل لگانے سے گریز کیا تھا، جبکہ صدر ٹرمپ نے اگست میں یہ الزام لگایا تھا کہ چین تجارت میں راستہ بنانے کے لیے جان بوجھ کر اپنی کرنسی کو کمزور کررہا ہے'۔
چین کے عہدیداروں نے اگست میں اپنی کرنسی یوان کی اہمیت کو ڈالر کے مقابلے کم کردیا تھا، اس سے شیئر بازار اتھل پتھل مچی تھی جس پر ٹرمپ نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔
امریکی محکمہ خزانہ نے پیر کو کہا کہ' چین نے گرمیوں کے دوران اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے تھے۔ اس سے چین کی کرنسی اپنے 11 برس کی کم ترین سطح پر آگئی۔ تاہم حالیہ دنوں میں یہ ڈالر کے مقابلے 6.93 تک مضبوط ہوئی۔ محکمہ خزانہ نے کہا کہ نیا تجارتی معاہدہ کرنسی کے مسئلے کو حل کرے گا۔'