ETV Bharat / bharat

Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband: جمعیة علماء کے اجلاس میں گیان واپی مسجد اور متھرا عید گاہ سے متعلق بھی تجویز پیش کی گئی

author img

By

Published : May 29, 2022, 10:30 PM IST

دیوبند میں منعقد جمعیة علماء ہند کے دو روزہ اجلاس کی آخری نشست میں تنظیم کے صوبائی صدر حافظ عبیداللہ نے تجویز پیش کیا، جس میں کہا گیا کہ گیان واپی مسجد اور متھرا عیدگاہ سمیت دیگر مذہبی مقامات سے چھیڑ چھاڑ ملک کے امن و امان کے لے خطرہ ہے۔ خود سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے فیصلے میں عبادت گاہ ایکٹ 1991 کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کی اصل روح بتایا ہے۔Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband

Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband
جمیعتہ علمائے ہند کے پروگرام میں علمائے کرام۔۔۔۔

سہارنپور: ریاست اترپردیش کے دیوبند علاقے کے عیدگاہ میدان میں منعقد جمعیة علماء ہند کے اجلاس کے دوسرے روز تجویز پیش کرنے کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوگیا، اختتامی پروگرام سے گیان واپی اور متھرا عید گاہ سمیت مذہبی عبادت گاہوں کے متعلق حافظ عبیداللہ نے تجویز پیش کی اور قدیم عبادت گاہوں سے چھیڑ چھاڑ ملک کے امن و امان کے لئے خطرہ قرار دیا Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband۔

جمعیة کے اجلاس میں پیش کی گئی گیان واپی اور متھرا عید گاہ سے متعلق تجویز
جمعیة علماء ہند کے صوبائی صدر حافظ عبیداللہ President of Jamiat Ulema-e-Hind Hafiz Obaidullah نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمعیة علماء ہند کا یہ اجلاس قدیم عبادت گاہوں کے تنازعات کو بار بار اٹھا کر ملک کے امن و امان کو خراب کرنے والی طاقتوں اور ان کے پس پشت سیاسی مفاد رکھنے والی جماعتوں کے رو سے سخت نفرت و بیزاری کا اظہار کرتا ہے۔ گیان واپی مسجد، متھرا عید گاہ اور دیگر مساجد ان دنوں اسی منافرتی مہم کی زد میں ہیں، جس کا حتمی نتیجہ ملک کے امن و امان اور اس کے وقار و سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔
Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband
جمیعتہ علمائے ہند کے پروگرام میں مولانا ارشد مدنی

ایودھیا تنازع کی وجہ سے پہلے ہی سماجی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ امن و امان کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اب ان تنازعا ت نے مزید محاذ آرائی اور اکثریتی غلبہ کی منفی سیاست کو نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔حالانکہ پرانے تنازعات کو زندہ رکھنے اور تاریخ کی مزعومہ زیادتیوں اور غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کرنے سے ملک کو کچھ فائدہ نہیں ہوگا، اِس سلسلے میں بنارس کی ذیلی عدالت نے تفرقہ انگیز سیاست کو مدد فراہم کی ہے اور عبادت گاہ (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 کو صریح طریقے سے نظر انداز کیا ہے، جس کے تحت یہ طے ہو چکا ہے کہ 15 اگست 1947 کو جو عبادت گاہ جس حیثیت پر قائم تھیں، اُسی پر قائم رہے گی۔ نیز بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو نظر انداز کیا ہے، جس میں دیگر عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے سے متعلق اس ایکٹ کا خاص طور سے تذکرہ کیا گیا تھا۔

Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband
جمیعتہ علمائے ہند کے پروگرام میں مولانا بدرالدین اجمل قاسمی

جمعیة علماء ہند ارباب اقتدار کو متوجہ کرتی ہے کہ تاریخ کے اختلافات کو زندہ کرنا ملک کے امن و امان کے لیے ہرگز مناسب نہیں ہے۔ خود سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے فیصلے میں عبادت گاہ ایکٹ 1991 کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کی اصل روح بتایا ہے، جس میں یہ پیغام پوشیدہ ہے کہ حکومت، سیاسی جماعتوں اور مذہبی گروہوں کو اس معاملے میں گڑے مرد اکھاڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے، تب ہی جاکر آئین کے ساتھ کئے گئے عہد کی پاسداری ہوگی، ورنہ آئین کے ساتھ بہت بڑی بدعہدی کہلائے گی۔

Conference of Jamiat Ulema-e-Hind in Deoband
جمیعتہ علمائے ہند کے پروگرام میں علمائے کرام


مزید پڑھیں:

اس سے قبل جسلے سے مولانا سلمان بجنوری کے ذریعے پیش کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اِس وقت ہمارا ملک، ایک نازک دور سے گزر رہا ہے، ایک طرف کچھ طاقتیں مسلمانوں کو جو ملک کی دوسری سب سے بڑی اقلیت ہیں، خوف زدہ یا مایوس کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جس کے نتیجے میں کچھ لوگوں میں جذباتیت یا خوف کی نفسیات پیدا ہورہی ہے۔ Declaration Issued by Jamiat Ulema-e-Hind۔ جمیت علمائے ہند کے صدر محمود مدنی، مولانا ارشد مدنی، بدرالدین اجمل رکن پارلمیان، دارالعلوم کے مہتمم ابوالقاسم نعمانی، دارالعلوم دیوبند وقف کے مہتمم مولانا سفیان قاسمی، دلشاد ہاشمی، مولانا سلمان بجنوری سمیت دیگر علمائے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.