ETV Bharat / bharat

Mohammed Rafi Birth Anniversary: محمد رفیع: گلوکاری کے فن کو نئی جہت دینے والا گلوکار

آج کر گلوکاری کی دنیا کے بے تاج بادشاہ پدم شری محمد رفیع Mohammed Rafi King of the Singing World کا یوم پیدائش ہے۔ محمد رفیع نے فلم انڈسٹری میں 30 سال سے زیادہ کام کیا۔ اس دوران انہوں نے ہر قسم کے گانے گائے۔ ان کے گائے ہوئے گانوں کو لوگ آج بھی گنگناتے ہیں۔

Mohammed Rafi Birth Anniversary
Mohammed Rafi Birth Anniversary
author img

By

Published : Dec 24, 2021, 12:57 PM IST

Updated : Dec 24, 2021, 3:13 PM IST

آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع Mohammed Rafi King of the Singing Worl کو گلوکاری کی تحریک ایک فقیر سے ملی تھی۔ محمد رفیع فلم انڈسٹری Film Industry میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی تھی۔


پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24 دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے، جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔ رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی۔


محمد رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی۔

ایک بار حمید، رفیع کو لے کر کے ایل سہگل کےموسیقی پروگرام میں گئے، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانے سے انکار کردیا۔

حمید نے پروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13 سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔ شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا نغمہ پسند آیا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔

شیام سندر کی موسیقی کی ہدایت میں رفیع نے زینت بیگم کے ساتھ پنجابی فلم 'گل بلوچ' كے لیے اپنا پہلا نغمہ 'سونيے نی ہیریے نی' گایا۔ سنہ 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا 'ہندوستان کے ہم ہیں' فلم 'پہلے آپ' کے لیے گایا۔

سنہ 1949 میں نوشاد کی موسیقی کی ہدایت میں فلم دلاری میں گائے گانے سہانی رات ڈھل چکی .. کے ذریعے ان پر کامیابی کے دروازے کھل گئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند، شمی کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کیریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔

محمد رفیع فلم انڈسٹری میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی۔ انہوں نے لتا منگیشکر کے ساتھ سینکڑوں گانے گائے تھے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب رفیع نے ان سے بات چیت تک کرنی بند کر دی تھی۔ لتا منگیشکر گانوں پر رائیلٹی کی حامی تھیں جبکہ رفیع نے کبھی بھی رائیلٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ تاہم چار سال کے بعد اداکارہ نرگس کی کوشش سے دونوں نے ایک ساتھ ایک پروگرام میں دل پکارے گانا گایا۔

محمد رفیع نے ہندی فلموں کے علاوہ مراٹھی اور تیلگو فلموں کے لئے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں چھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے اور 1965 میں پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

رفیع صاحب اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے پرستار تھے۔ جبکہ انہیں فلمیں دیکھنے کا شوق نہیں تھا لیکن کبھی کبھی وہ فلم دیکھ لیا کرتے تھے۔ ایک بار انہوں نے امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تھی۔ اس کے بعد ہی وہ امیتا بھ کے بہت بڑے پرستار بن گئے۔

سنہ 1980 میں آئی فلم نصیب میں رفیع صاحب کو امیتابھ کے ساتھ 'چل چل میرے بھائی' گانا گانے کا موقع ملا، امیتابھ کے ساتھ اس گانے کو گانے کے بعد وہ بہت خوش ہوئے تھے۔ امیتابھ کے علاوہ انہیں شمی کپور اور دھرمیندر کی فلمیں بھی بہت پسند آتی تھیں۔ انہیں امیتابھ- دھرمیندر کی فلم شعلے بہت بے حد پسند تھی اور انہوں نے اسے تین بار دیکھا تھا۔

مزید پڑھیں:

30 جولائی 1980 کوفلم 'آس پاس'کے گانے ''شام کیوں اداس ہے دوست'' مکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پيارےلال سے کہا 'کیا میں جا سکتا ہوں؟' جسے سن کر وہ حیران ہوگئے، کیونکہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح اجازت نہیں مانگی تھی۔

اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور اس طرح آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع Mohammed Rafi King of the Singing Worl کو گلوکاری کی تحریک ایک فقیر سے ملی تھی۔ محمد رفیع فلم انڈسٹری Film Industry میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی تھی۔


پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24 دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے، جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔ رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی۔


محمد رفیع موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی۔

ایک بار حمید، رفیع کو لے کر کے ایل سہگل کےموسیقی پروگرام میں گئے، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانے سے انکار کردیا۔

حمید نے پروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13 سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔ شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا نغمہ پسند آیا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔

شیام سندر کی موسیقی کی ہدایت میں رفیع نے زینت بیگم کے ساتھ پنجابی فلم 'گل بلوچ' كے لیے اپنا پہلا نغمہ 'سونيے نی ہیریے نی' گایا۔ سنہ 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا 'ہندوستان کے ہم ہیں' فلم 'پہلے آپ' کے لیے گایا۔

سنہ 1949 میں نوشاد کی موسیقی کی ہدایت میں فلم دلاری میں گائے گانے سہانی رات ڈھل چکی .. کے ذریعے ان پر کامیابی کے دروازے کھل گئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند، شمی کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کیریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔

محمد رفیع فلم انڈسٹری میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی۔ انہوں نے لتا منگیشکر کے ساتھ سینکڑوں گانے گائے تھے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب رفیع نے ان سے بات چیت تک کرنی بند کر دی تھی۔ لتا منگیشکر گانوں پر رائیلٹی کی حامی تھیں جبکہ رفیع نے کبھی بھی رائیلٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ تاہم چار سال کے بعد اداکارہ نرگس کی کوشش سے دونوں نے ایک ساتھ ایک پروگرام میں دل پکارے گانا گایا۔

محمد رفیع نے ہندی فلموں کے علاوہ مراٹھی اور تیلگو فلموں کے لئے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں چھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے اور 1965 میں پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

رفیع صاحب اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے پرستار تھے۔ جبکہ انہیں فلمیں دیکھنے کا شوق نہیں تھا لیکن کبھی کبھی وہ فلم دیکھ لیا کرتے تھے۔ ایک بار انہوں نے امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تھی۔ اس کے بعد ہی وہ امیتا بھ کے بہت بڑے پرستار بن گئے۔

سنہ 1980 میں آئی فلم نصیب میں رفیع صاحب کو امیتابھ کے ساتھ 'چل چل میرے بھائی' گانا گانے کا موقع ملا، امیتابھ کے ساتھ اس گانے کو گانے کے بعد وہ بہت خوش ہوئے تھے۔ امیتابھ کے علاوہ انہیں شمی کپور اور دھرمیندر کی فلمیں بھی بہت پسند آتی تھیں۔ انہیں امیتابھ- دھرمیندر کی فلم شعلے بہت بے حد پسند تھی اور انہوں نے اسے تین بار دیکھا تھا۔

مزید پڑھیں:

30 جولائی 1980 کوفلم 'آس پاس'کے گانے ''شام کیوں اداس ہے دوست'' مکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پيارےلال سے کہا 'کیا میں جا سکتا ہوں؟' جسے سن کر وہ حیران ہوگئے، کیونکہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح اجازت نہیں مانگی تھی۔

اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور اس طرح آواز کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

Last Updated : Dec 24, 2021, 3:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.