Malvariya Massacre Tragedy مالوریا گاؤں کو بیواؤں کا گاؤں کیوں کہا جاتا تھا؟

author img

By

Published : Feb 3, 2023, 12:20 PM IST

مالوریا کو بیواؤں کا گاؤں کیوں کہا جاتا تھا؟

4 جون 1991 تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے، جس نے نہ صرف پلامو اور جھارکھنڈ بلکہ پوری انسانیت پر ایک داغ کی طرح اپنا سیاہ نشان چھوڑا ہے۔ پلامو میں مالوریا قتل عام کے بعد اس علاقے کو بیواؤں کا گاؤں کہا جاتا تھا لیکن آج 30 سال بعد علاقے کا ماحول بدل رہا ہے۔know why malvariya called village of widows

مالوریا گاوں کی داستان

پلامو: ریاست جھارکھنڈ کے ضلع پلامو سے 250 کلومیٹر دور گاؤں مالوریا میں آج امن ہے۔ چاروں طرف خاموشیاں ہیں لیکن کبھی یہاں صرف رونے اور ماتم کی آوازیں سنائی دیتی تھیں۔ 90 کی دہائی میں یہ گاؤں زمین کی لڑائی کو لے کر خونریز جدوجہد کا مرکز تھا۔ ان 10 سالوں میں 20 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ آج بھی اُس دلخراش منظر کو یاد کر کے مقامی لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ 4 جون 1991 کی شام کو مالوریا گاؤں تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ کے لئے درج ہو گیا اور پورے ملک میں بحث کا مرکز بن گیا۔ اس گاؤں میں بیک وقت 10 افراد کو قتل کیا گیا، جن میں چار خواتین بھی شامل تھیں۔ انتقام کی آگ نے اس گاؤں کو خون سے رنگ دیا۔ گاؤں کے ایک دکاندار رام ونے سنگھ کو نکسلی تنظیم یونٹی نے قتل کر دیا، جس کا بدلہ لینے کے لیے سن لائٹ سینا کا قیام عمل میں آیا۔

سن لائٹ سینا نے نکسلائٹ شیام بہاری ساو عرف سلیم کے کنبہ کے افراد سمیت 10 لوگوں کو ہلاک کردیا۔ دشمنی کا یہ واقعہ مالوریا قتل عام کے نام سے مشہور ہوا، جس کی وجہ سے نہ صرف پلامو میں بلکہ پورے ملک میں اس گھناؤنے قتل عام کا چرچا ہونے لگا۔ اس سال جولائی میں بہار کی مقننہ میں بھی اس مسئلہ پر کافی بحث ہوئی تھی۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے بھی متاثرین سے ملاقات کی اور انہیں مدد کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد انتقام کی آگ تو تھم گئی لیکن اس کا سیاہ سایہ اس گاؤں پر عرصہ دراز تک رہا۔ ایک وقت تھا جب مالوریا کو بیواؤں کا گاؤں کہا جاتا تھا کیونکہ گھر کے تمام مرد ہلاک کردئے گئے تھے اور خوف کی وجہ سے دوسرے گاؤں کا کوئی شخص اس گاؤں میں اپنی بیٹی کی شادی نہیں کرتا تھا، لیکن تین دہائیوں کے بعد علاقے کے حالات بدل رہے ہیں۔ نکسل تنظیمیں آج کمزور ہوچکی ہیں اور جھارکھنڈ و بہار میں اپنی آخری سانسیں لے رہی ہیں لیکن وہ اپنے پیچھے کئی خونی کہانیاں چھوڑ گئی ہیں۔ گاؤں کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب مالوریا بیواؤں کے سوگ سے لرز گیا تھا لیکن اب ماحول بالکل بدل چکا ہے۔

۔

سن لائٹ سینا مالوریا قتل عام سے پہلے تشکیل دی گئی تھی۔ سن لائٹ سینا مالوریا سے ہی پورے علاقے میں سرگرمیاں انجام دیتی تھی۔ 90 کی دہائی میں سن لائٹ سینا اور نکسلائیٹ تنظیم کے درمیان خونریز تصادم میں درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ سن لائٹ سینا اور نکسل تنظیم نے پلامو، گڑھوا اور بہار کے سرحدی علاقوں میں ایک دوسرے سے کئی لڑائیاں لڑیں۔ سن لائٹ سینا کے بانیوں میں سے ایک بچو سنگھ کہتے ہیں کہ علاقے میں ایسی صورت حال پیدا ہوگئی تھی کہ سن لائٹ سینا کی تشکیل دی گئی۔ مالوریا اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں بہت سے واقعات پیش آئے لیکن ان کا گاؤں اس سے محفوظ نہیں تھا۔ یہاں بھی حالات بدلے اور کئی خطرناک واقعات رونما ہوئے لیکن اب یہاں کافی امن ہے۔

پالامو میں مالوریا قتل عام کے بعد زمین کی لڑائی تیز ہوگئی۔ اس سے پہلے زمین کے تنازع پر کئی خونریز جھگڑے ہو چکے تھے۔ مالوریا قتل عام سے پہلے غیر منقسم بہار میں زمین کے تنازع میں کئی تنظیمیں ابھری تھیں اور کئی قتل بھی ہوئے تھے۔ مالوریا قتل عام میں پارٹی اتحاد کے اس وقت کے زونل کمانڈر شیام بہاری ساو عرف سلیم کی والدہ، بھائی اور بھابھی مارے گئے تھے اور مکانات کو بھی جلا دیا گیا تھا۔ مالوریا قتل عام کے متاثر سابق نکسلی کمانڈر شیام بہاری کہتے ہیں کہ اس دوران زمین سمیت کئی مسائل کو لے کر لڑائی ہوئی۔ اس دوران ملحقہ گاؤں میں زمین کا تنازعہ چل رہا تھا، حالانکہ مالوریا کا اس سے کوئی تعلق نہیں تھا، لیکن اس کی گرمی گاؤں تک پہنچ گئی اور یہاں بھی خونریز لڑائی ہوئی۔ شیام بہاری جھارکھنڈ میں ہتھیار ڈالنے والے پہلے نکسلی ہیں۔ 90 کی دہائی میں نکسلی تنظیم اور دیگر تنظیموں کے درمیان زمین سمیت کئی نکات پر تنازعات تھے۔ اس دوران سن لائٹ سینا کے علاوہ کئی تنظیمیں ابھریں، لیکن آج سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.