ETV Bharat / bharat

Gauhar Jaan Birth Anniversery: گلوکارہ گوہر جان کی سالگرہ پر خصوصی پیشکش

author img

By

Published : Jun 26, 2021, 2:31 PM IST

Updated : Jun 26, 2021, 5:06 PM IST

india singer gauhar jaan birth anniversary today
گوہر جان

گوہر جان Gauhar Jaan کی مقبولیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب 1902 میں گراموفون کمپنی کے لیے ان کے نغمے کو ریکارڈ کیا گیا۔ اس طرح وہ بر صغیر کی پہلی فنکارہ بن گئیں جن کو گراموفون پر ریکارڈ کیا گیا۔ 1903 میں ان کے ریکارڈ بھارتی بازاروں میں آنے لگے جس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ان کے چاہنے والے مقررہ رقم سے کئی گنا زیادہ رقم ادا کرکے ان کے ریکارڈ حاصل کرتے رہے جس کے بعد گوہر جان کو 'گراموفون گرل' کہا جانے لگا ریکارڈ پر ان کی تصاویر لگی رہتی تھی۔

آزادی سے پہلے کے بھارت میں موسیقی کی دنیا پر راج کرنے والی عظیم گلوکارہ 'گوہر جان کلکتے والی' نے بھارتی موسیقی کو نئی پہچان دی۔ کولکاتا کے زکریہ اسٹریٹ میں آج بھی ایک عمارت موجود ہے جس میں گوہر جان Gauhar Jaan کا مکان تھا جو آج گوہر بلڈنگ کے نام سے مشہور ہے۔ گوہر جان کے مکان میں رہنے والے بھی گوہر جان سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں۔

دیکھیں ویڈیو

گوہر جان، جنہیں برصغیر کی پہلی گلوکارہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔ پہلی بار ان کے نغمے کو گراموفون پر ریکارڈ کیا گیا لیکن وقت کی ستم ظریفی ہی ہے کہ شاذ و نادر ہی کہیں ان کا ذکر ہوتا ہے۔

بھارتی کلاسیکی موسیقی کو برصغیر کی حدود سے باہر نکالنے میں اہم رول ادا کرنے والی گوہر جان Gauhar Jaan آج گمنامی کی تاریکیوں میں گم ہوچکی ہیں۔ عام لوگوں کو تو شاید ہی گوہر جان سے کوئی واقفیت ہو۔ موسیقی سے جڑے لوگوں کی زبان پر بھی شاذ و نادر ہی گوہر جان کا نام آتا ہے۔ 26 جون 1873 کو موجودہ اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں ایک آرمینیائی یہودی کے گھر پیدا ہونے والی گوہر جان کا پیدائشی نام انجیلینا یووارڈ تھا۔ ان کے والد ولیم رابرٹ یووارڈ ڈرائی آئس فیکٹری میں انجینیئر تھے۔گوہر جان کی ماں وکٹوریہ ہیمنگس سے ان کی 1872 میں شادی ہوئی۔ جب گوہر جان 6 برس کی تھیں تو ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی۔

سنہ 1881 میں وکٹوریہ ہیمنگس ایک مسلمان تاجر خورشید کے ساتھ بنارس چلی آئیں۔ بنارس میں انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور وکٹوریہ سے ملکہ جان ہوگئیں اور اپنی بیٹی کا نام گوہر جان رکھا۔

بنارس میں گلوکارہ اور رقاصہ کے طور پر ملکہ جان کافی مقبول ہوئیں۔گوہر جان کو یہ فن ورثے میں ملا تھا۔ بنارس میں گوہر جان کی فنکاری میں خوب نکھار آیا اس زمانے میں بنارس تہذیب و ثقافت کا مرکز تھا۔ 1883 میں ملکہ جان اپنی بیٹی گوہر جان کو لے کر کلکتہ چلی آئیں اور کلکتے میں واجد علی شاہ کے دربار میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئیں۔

واجد علی شاہ خود ایک فن کار اور موسیقی کے دلدادہ تھے اور کلکتہ مٹیابرج میں سکونت پذیر تھے۔ ملکہ جان کی یہاں خوب قدردانی ہوئی۔ ملکہ جان نے کلکتہ کے 24 چیت پور روڈ موجودہ رابندر سرانی میں 40 ہزار روپے میں مکان خریدا۔

گوہر جان کی کلکتے میں تربیت ہوئی یہیں پر انہوں نے پٹیالہ کے کالے خان، پٹیالہ گھرانے کے بانیوں میں سے ایک علی بخش سے بھارتی کلاسیکی گلوکاری سیکھی جبکہ کتھک برجو مہاراج کے پردادا برندا دن مہاراج سے سیکھی۔

گوہر جان نے ہمدم کے تخلص سے کلام لکھنا بھی شروع کر دیا تھا۔ ان کو رابندر سنگیت میں بھی ملکہ حاصل تھا۔ گوہر جان نے پہلی بار دربھنگہ راج کے دربار میں اپنی فنکاری کا نمونہ پیش کیا تھا جس کے بعد سے وہ گوہر جان کلکتے والی کے نام سے مشہور ہوگئیں۔

گوہر جان کی مقبولیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب 1902 میں گراموفون کمپنی کے لیے ان کے نغمے کو ریکارڈ کیا گیا۔ اس طرح وہ بر صغیر کی پہلی فنکارہ بن گئیں جن کو گراموفون پر ریکارڈ کیا گیا۔ 1903 میں ان کے ریکارڈ بھارتی بازاروں میں آنے لگے جس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ان کے چاہنے والے مقررہ رقم سے کئی گنا زیادہ رقم ادا کرکے ان کے ریکارڈ حاصل کرتے رہے جس کے بعد گوہر جان کو 'گراموفون گرل' کہا جانے لگا ریکارڈ پر ان کی تصاویر لگی رہتی تھی۔

گوہر جان کلکتہ کے جس مکان میں رہتی تھیں وہ آج بھی موجود ہے۔ گرچہ اس مکان کی ملکیت اب کسی اور کے پاس ہے۔لیکن آج بھی یہ عمارت گوہر بلڈنگ کے نام سے مشہور ہے۔گوہر جان کی کئی کہانیاں ہیں جو کولکاتا کے لوگوں میں مشہور ہے۔نہایت ہی پر تعیش زندگی گزارنے والی گوہر جان کے آخری ایام بہت تکلیف دہ تھے۔ واجد علی شاہ کے دربار مٹیابرج جانے کے لیے گوہر جان چار گھوڑوں والی بگھی کا استعمال کرتی تھی۔

جس کے لیے گوہر جان کو انگریزی حکومت کو روزانہ ایک ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا پڑتا تھا۔ گراموفون کمپنی لندن کے لیے انہوں نے 600 سے زائد نغمے ریکارڈ کیے۔ ایک ریکارڈ کے لیے ان کو 3 ہزار روپے ملتے تھے۔ زندگی اپنی قدروں پر بسر کرنے والی گوہر جان کو کئی مرتبہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جب انہوں نے اپنے سکریٹری عباس سے متعہ کر لیا۔

ان کے شوہر کے پیسے میں خرد برد کا معاملہ سامنے آیا اور پھر معاملہ عدالت پہنچا اس دوران گوہر جان کنگال ہو گئیں۔

کولکاتا کی گوہر جان بلڈنگ میں آج وہ مکان ہے جس میں گوہر جان رہتی تھیں۔گرچہ اس کی شکل پوری طرح بدل چکی ہے۔اس بڑے مکان کے کئی حصے ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:

میرے خیال میں وبائی مرض نے ہمارے لئے کچھ اچھا کیا ہے: ہرش وردھن رانے

گوہر جان کی زندگی کے آخری آیام بہت تکلیف دہ تھے۔ ان کا انتقال میسور میں 1930 میں 60 برس کی عمر میں ہوا جب ان کی موت ہوئی تو ان کے لیے دو آنسو بہانے والا کوئی نہ تھا۔آج وہ تاریخ کی صفحوں میں کہیں گم ہو چکی ہیں۔

Last Updated :Jun 26, 2021, 5:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.