ETV Bharat / bharat

Sharjeel Imam: دہلی تشدد معاملے میں شرجیل امام کی ضمانت پر سماعت، دہلی پولیس کو نوٹس

author img

By

Published : Dec 1, 2021, 4:46 PM IST

Updated : Dec 1, 2021, 5:08 PM IST

دہلی تشدد Delhi Violence Case میں ملزم بنائے گئے شرجیل امام کے معاملے میں عدالت نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ Sharjeel Imam Bail Plea جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے 11 فروری 2022 تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

Sharjeel Imam Bail Plea
دہلی تشدد معاملے میں شرجیل امام کی ضمانتی عرضی پر سماعت، دہلی پولیس کو نوٹس

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی تشدد Delhi Violence Case میں ملزم بنائے گئے شرجیل امام کے خلاف نیو فرینڈز کالونی پولیس اسٹیشن میں درج مقدمے پر ضمانتی عرضی پر Sharjeel Imam Bail Plea سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس رجنیش بھٹناگر کی بنچ نے 11 فروری 2022 تک جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔

شرجیل امام کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے کہا کہ شرجیل کا نام ایف آئی آر میں ابتدائی ملزمان میں شامل نہیں تھا۔ اسے ایک شریک ملزم محمد فرقان کے بیان کے بعد ملزم بنایا گیا ہے۔ ایف آئی آر 12 فروری 2020 کو درج کی گئی تھی۔

اس سے قبل ساکیت عدالت نے 22 اکتوبر کو شرجیل امام کی ضمانتی درخواست مسترد کر دی تھی۔ ایڈیشنل سیشن جج انوج اگروال نے کہا تھا کہ شرجیل امام کی تقاریر تفرقہ انگیز تھیں، جس سے معاشرے میں امن اور ہم آہنگی متاثر ہوئی۔ ساکیت عدالت نے کہا تھا کہ ہمارے آئین میں اظہار رائے کی آزادی بہت اہمیت کی حامل ہے، لیکن اس کا استعمال معاشرے کے فرقہ وارانہ امن اور ہم آہنگی کو خراب کرنے کے لیے نہیں کیا جا سکتا'۔

عدالت نے کہا تھا کہ 13 دسمبر 2019 کو شرجیل امام کے ٹرانسکرپٹ کو پڑھنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے معاشرے میں تناؤ اور بدامنی پھیلانے کے مقصد سے تقریر کی تھی۔ ساکیت عدالت نے اپنے حکم میں سوامی وویکانند کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم وہ ہیں جو ہمارے خیالات نے ہمیں بنایا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے خیالات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خیالات کا سفر بہت طویل ہے۔'

شرجیل امام کو 25 اگست 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ دہلی پولیس نے یو اے پی اے کے تحت شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا ہے کہ شرجیل امام شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کو آل انڈیا سطح پر کرنے کے لیے کوشاں تھے اور ایسا کرنا چاہتے تھے'۔

شرجیل امام کے خلاف داخل کی گئی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ شرجیل امام نے نفرت پھیلانے اور مرکزی حکومت کے خلاف تشدد بھڑکانے کے لیے تقریر کی۔ دہلی پولیس نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی آڑ میں ایک گہری سازش رچی گئی تھی۔ مسلم اکثریتی علاقوں میں اس قانون کے خلاف مہم چلائی گئی۔ یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ مسلمانوں کی شہریت ختم ہو جائے گی اور انہیں حراستی کیمپوں میں رکھا جائے گا۔ شرجیل کو بہار سے گرفتار کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے شرجیل امام کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 16 جنوری 2020 کو منعقدہ شہریت ترمیمی قانون CAA کے خلاف احتجاج میں تقریر کرنے پر ان کے خلاف درج کردہ بغاوت Sedition Case کے مقدمے میں ضمانت Allahabad HC Grants Bail to Sharjeel Imam دے دی ہے۔

مزید پڑھیں:

جے این یو کے سابق طالب علم اور شاہین باغ احتجاج کے اہم منتظمین میں سے ایک شرجیل امام کو پولیس نے بہار کے جہان آباد سے گرفتار کیا تھا۔ امام دسمبر 2019 میں اپنے وائرل ویڈیو کی وجہ سے سرخیوں میں آئے۔ شہریت ترمیمی قانون CAA کے خلاف مظاہروں سے متعلق مختلف مقدمات پر شرجیل امام کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ دراصل 16 جنوری کو اے ایم یو میں عوامی تقریر کے دوران کی ایک وائرل ویڈیو میں شرجیل امام کو متنازع تقریر Controversial speech of Sharjeel Imam کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ امام پر الزام ہے کہ انہوں نے شمال مشرقی بھارت کے رابطے کو باقی بھارت سے منقطع کرنے کی بات کی تھی۔ ویڈیو کے مطابق شرجیل امام نے سلی گوڑی کوریڈور یعنی چکن نیک علاقے میں چکہ جام کرنےکی بات کہی تھی۔

Last Updated :Dec 1, 2021, 5:08 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.