نئی دہلی: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بھی بی بی سی کے دفاتر میں ہونے والے انکم ٹیکس سروے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس اقدام کو حکومتوں کی تنقید کرنے والے اداروں کے خلاف سرکاری ایجنسیوں کے ذریعہ ڈرانے اور ہراساں کرنے کا ہی ایک نہ رکنے والا پیٹرن قرار دیا۔ اپنے بیان میں گِلڈ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ایسی تمام تحقیقات میں انتہائی احتیاط اور حساسیت کا مظاہرہ کیا جائے تاکہ صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کے حقوق کو مجروح نہ کیا جا سکے۔
قابل ذکر ہے کہ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا یہ بیان انکم ٹیکس حکام کی جانب سے مبینہ ٹیکس چوری کی تحقیقات کے لیے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر میں سروے آپریشن کے بعد سامنے آیا ہے۔ گلڈ نے نوٹ کیا کہ آئی ٹی سروے، بی بی سی کی طرف سے 2002 میں گجرات میں ہونے والے تشدد اور بھارت میں اقلیتوں کی موجودہ صورتحال پر دو دستاویزی فلموں کی ریلیز کے فوراً بعد سامنے آیا ہے۔ جس دستاویزی فلم نے سیاسی میدان میں طوفان بپا کردیا، یہاں تک کہ موجودہ حکومت نے گجرات تشدد پر غلط اور متعصبانہ رپورٹنگ کے لیے بی بی سی پر تنقید کی اور بھارت میں اس کی آن لائن رسائی اور دیکھنے پر پابندی عائد کی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 2021 میں بھی یہ آئی ٹی سروے نیوز کلک، نیوز لانڈری، دینک بھاسکر اور بھارت سماچار کے دفاتر میں کیے جاچکے ہیں۔ گلڈ نے کہا ہر معاملے میں، یہ چھاپے اور سروے حکومت کی تنقیدی کوریج کے بعد ہی سامنے آئے تھے اور یہ ایک ایسا رجحان ہے جو آئینی جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔ گلڈ نے اپنے پہلے کے مطالبے کا اعادہ کیا ہے کہ حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس طرح کی تحقیقات مقررہ قوانین کے اندر کی جائیں اور یہ کہ وہ آزاد میڈیا کو ڈرانے کے لیے ہراساں کرنے کے آلات میں تبدیل نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:
- BBC on IT Raids محکمہ انکم ٹیکس کی کاروائی کے بعد بی بی سی کا ردعمل ’معاملہ کو جلد حل کرلیا جائے گا‘
- IT Raid in BBC Office بی بی سی دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے، اپوزیشن رہنماؤں کی مرکزی حکومت پر تنقید
پریس کلب آف انڈیا (PCI) نے بھی بی بی سی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کے سروے کی مذمت کی۔ PCI نے ایک بیان میں کہا، حالیہ چھاپے حالیہ دنوں میں حکومتی ایجنسیوں کی طرف سے میڈیا پر حملوں کے سلسلے کا ہی ایک حصہ ہیں، خاص طور پر میڈیا کے ان حصوں کے خلاف جنہیں حکومت دشمنی سمجھتی ہے۔ پریس کلب آف انڈیا نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اپنی ایجنسیوں کو میڈیا کو ڈرانے کے لیے اپنے اختیارات کے غلط استعمال سے روکے۔ پی سی آئی نے کہا، اگر حکومت کو رپورٹ کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے، تو اسے میسنجر کو گولی مارنے کے بجائے متعلقہ دفتر کے ساتھ اٹھانا چاہیے۔