ETV Bharat / bharat

پیگاسس ہیکنگ معاملہ: امت شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ

author img

By

Published : Jul 19, 2021, 9:19 PM IST

پیگاسس ہیکنگ تنازع طول پکڑتا جارہا ہے اور اب کانگریس پارٹی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو برطرف کرنے مطالبہ کیا ہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ امت شاہ کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

پیگاسس ہیکنگ معاملہ
پیگاسس ہیکنگ معاملہ

پیگاسس جاسوسی کیس میں اتوار کو جیسے ہی ایک ویب سائٹ نے اس کا انکشاف کیا۔ اس خبر نے سُرخیوں میں جگہ بنا لی۔ کانگریس نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی 'اسپائی ویئر پیگاسُس کا استعمال کر کے کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی، متعدد دیگر اپوزیشن رہنماؤں، میڈیا گروپس اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات کی جاسوسی کی گئی ہے۔اس لیے اس معاملے میں وزیر داخلہ امت شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے اور اگر وہ استعفیٰ نہیں دیتے ہیں تو انہیں برخاست کردیا جانا چاہیے۔

پیگاسس ہیکنگ معاملہ

اس معاملے میں حزب اختلاف کانگریس نے وزیراعظم نریندر مودی کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس قائد ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اس پورے معاملے کی جانچ ہونے سے قبل امت شاہ کو استعفیٰ دینا چاہیے نیز وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کی بھی تفتیش ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی پارلیمنٹ مانسون اجلاس میں پیگاسس معاملے کو پُرزور انداز میں اٹھاتی رہے گی۔

کانگریس کے چیف ترجمان رندیپ سُرجے والا نے کہا کہ 'راہل گاندھی کی جاسوسی کرائی گئی۔ حکومت نے خود اپنے وزراء کی جاسوسی کی ہے۔ ہماری سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہوں کی بھی جاسوسی کی گئی ہے۔ سابق الیکشن کمشنر اشوک لواسا اور متعدد میڈیا گروپس کی بھی جاسوسی کی گئی ہے۔ کیا کسی بھی حکومت نے آج تک ایسی حرکت کی ہے۔

رندیپ سُرجے والا نے کہا کہ بی جے پی اب 'بھارتیہ جاسوس پارٹی' بن بن گئی ہے۔

سُرجے والا نے سوال کیا کہ 'وزیر اعظم مودی، راہل گاندھی کے فون کی جاسوسی کرواکے کون سی دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے تھے؟ میڈیا گروپس اور الیکشن کمشنر کی جاسوسی کرکے وہ کس دہشت گرد سے لڑ رہے تھے؟ اپنے ہی کابینی وزراء کی جاسوسی کرکے کسن سی دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے تھے؟

کانگریس کے رہنما نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی کے دفتر کے بھی کئی لوگوں کی جاسوسی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ لوک سبھا میں انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو کا بیان جھوٹ تھا۔

رندیپ سُرجے والا نے مزید کہا کہ 'منتری جی! آپ راجیہ سبھا میں کانگریس کی توجہ دلانے پر آئی ٹی کے سابق وزیر روی شنکر پرساد کا جواب پڑھ لیتے تو اتنا جھوٹ نہیں بولتے۔ اس وقت کے وزیر نے کہا تھا کہ نومبر 2019 میں اسرائیلی کمپنی این ایس او کو نوٹس دیا گیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ 'بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں، عدلیہ، الیکشن کمشنر اور اپوزیشن کی جاسوسی ملک مخالف سرگرمی اور قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہے تو اور کیا ہے۔ کیا نریندر مودی اور ان کی حکومت لوک سبھا انتخابات سے قبل جاسوسی کروا رہی تھی؟ یہ اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسُس کب خریدا گیا اور اس پر کتنی رقم خرچ کی گئی تھی؟

  • یہ بھی پڑھیں: پیگاسس آخر ہے کیا اور یہ فون کو کیسے ہیک کرتا ہے؟

سُرجے والا نے یہ بھی کہا کہ 'کیا امت شاہ کو ایک منٹ بھی اپنے عہدے پر برقرار رہنے کا حق ہے؟ انہیں عہدے سے برخاست کیوں نہیں کیا جانا چاہیے؟ کیا وزیر اعظم کے کردار کی تحقیقات نہیں ہونی چاہیے؟

دوسری جانب انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات وزیر اشونی ویشنو نے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے بھارتیوں کی جاسوسی کرنے سے متعلق تمام خبروں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس سے عین قبل لگائے گئے یہ الزامات بھارتی جمہوریت کی شبیہہ کو داغدار کرنے کی کوشش ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.