ETV Bharat / bharat

لفظوں کے جادوگر 'ندا فاضلی': کچھ یادیں، کچھ باتیں

author img

By

Published : Oct 12, 2019, 2:17 PM IST

12 اکتوبر یوم پیدائش کے موقع پر ای ٹی وی بھارت کی خصوصی پیش کش۔

اردو کے مشہور شاعر اور فلمی نغمہ نگار ندا فاضلی

اردو کے مشہور شاعر اور فلمی نغمہ نگار ندا فاضلی نے سورداس کی ایک نظم سے متاثر ہوکر شاعر بننے کا فیصلہ کیا تھا۔

اردو کے مشہور شاعر اور فلمی نغمہ نگار ندا فاضلی، دیکھیں ویڈیو

یہ اس وقت کی بات ہے جب تقسیم کے بعد ان کا پورا کنبہ بھارت سے پاکستان منتقل ہو گیا تھا، لیکن ندا فاضلی نے بھارت میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا۔ ایک دن جب وہ ایک مندر کے پاس سے گزر رہے تھے تبھی انہوں نے سورداس کی ایک نظم سنی جس میں رادھا اور کرشنا کی علیحدگی کو بیان کیا گیا تھا۔ یہ نظم سن کر ندا فاضلی اتنے جذباتی ہو گئے کہ انہوں نے اسی لمحے فیصلہ کیا کہ وہ بطور شاعر اپنی شناخت بنائیں گے۔

12 اکتوبر 1938 میں دہلی میں پیدا ہونے والے ندا فاضلی کو شاعری وراثت میں ملی تھی۔ ان کے گھر میں اردو اور فارسی دیوان کے مجموعے بھرے پڑے تھے۔ ان کے والد بھی شعر و شاعری میں دلچسپی لیا کرتے تھے اور ان کا اپنا ایک شعری مجموعہ بھی تھا، جسے ندا فاضلی اکثر پڑھا کرتے تھے۔

ندا فاضلی نے گوالیار کالج سے گریجویٹ کی تعلیم مکمل کی اور اپنے خوابوں کو ایک نئی شکل دینے کے لیے وہ سنہ 1964 میں ممبئی آ گئے۔ یہاں انہیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس درمیان انہوں نے دھرم يگ اور بلٹز جیسے اخباروں میں لکھنا شروع کر دیا۔

اپنے انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے ندا فاضلی تھوڑے ہی وقت میں لوگوں کی توجہ اپنی طرف راغب کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اسی دوران اردو ادب کے کچھ ترقی پسند مصنفین اور شاعروں سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں ندا فاضلی کے اندر ایک ابھرتا ہوا شاعر دکھائی دیا ۔ انہوں نے ندا فاضلی کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ہر ممکن مدد دینے کی پیشکش کی اور انہیں مشاعروں میں آنے کی دعوت دی ۔ ان دنوں اردو ادب کی تحریروں کی ایک حد مقرر تھی۔ آہستہ آہستہ ندا فاضلی نے اردو ادب کی حدود کو توڑتے ہوئے اپنی تحریر کا ایک الگ انداز بنایا۔

ندا فاضلی مشاعروں میں بھی حصہ لیتے رہے، جس سے انہیں پورے ملک میں شہرت حاصل ہوئی۔ 70 کی دہائی میں ممبئی میں اپنے بڑھتے اخراجات کو دیکھ کر انہوں نے فلموں کے لئے بھی گیت لکھنا شروع کر دیا لیکن فلموں کی ناکامی کے بعد انہیں اپنا فلمی کیریئر ڈوبتا نظر آیا لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

تقریباً دس برسوں تک ممبئی میں جدوجہد کرنے کےبعد ندا فاضلی 1980 میں ریلیز فلم ’آپ تو ایسے نہ تھے‘ کے اپنے نغمہ ’تو اس طرح سے میری زندگی میں شامل ہے‘ کی کامیابی کے بعد بطور نغمہ نگار فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
--------------------------------

ندا فاضلی کے منتخب اشعار
------------
گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کرلیں
کسی روتے ہوئے بچے کو ہنسایا جائے
--------------
کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا
کہیں زمین کہیں آسماں نہیں ملتا
------------
کہاں چراغ جلائیں کہاں گلاب رکھیں
چھتیں تو ملتی ہیں لیکن مکاں نہیں ملتا
-------------
یہ کیا عذاب ہے سب اپنے آپ میں گم ہیں
زباں ملی ہے مگر ہم زباں نہیں ملتا
------------
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
----------
یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا
مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو
-------------
یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں
انہیں کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو
--------------

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.