Asaduddin Owaisi Reacts On Hijab Verdict: حجاب سے متعلق کرناٹک ہائیکورٹ کے فیصلہ پر اسدالدین اویسی کا ردعمل

author img

By

Published : Mar 15, 2022, 1:29 PM IST

Updated : Mar 15, 2022, 1:58 PM IST

حجاب سے متعلق کرناٹک ہائیکورٹ کے فیصلہ پر اسدالدین اویسی کا ردعمل

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے حجاب معاملہ پر کرناٹک ہائیکورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حجاب سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے میں متفق نہیں ہوں۔ فیصلے سے اختلاف کرنا میرا حق ہے انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ عرضی گذار فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ Asaduddin Owaisi Reacts On Karnataka HC Verdict On Hijab Row

اسدالدین اویسی نے حجاب فیصلہ پر سلسلہ وار ٹوئٹ کرکے اپنے ردعمل کا اظہارکیا۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں 15 نکات کو رکھا ہے۔

  1. حجاب سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے سے میں متفق نہیں ہوں۔ فیصلے سے اختلاف کرنا میرا حق ہے اور مجھے امید ہے کہ درخواست گزار سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے۔
    • ... as it has suspended fundamental rights to freedom of religion, culture, freedom of speech and expression

      3. Preamble to the Constitution says that one has LIBERTY of thought, EXPRESSION, belief faith, and WORSHIP....

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  2. میں اس بات کی بھی امید کرتا ہوں کہ نہ صرف مسلم پرسنل لا بورڈ بلکہ بلکہ دیگر مذہبی تنظیمیں بھی اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی کیونکہ اس فیصلہ سے مذہبی و ثقافتی آزادی اور اظہار خیال کی آزادی جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
  3. آئین کے مطابق سوچ، اظہار، عقیدہ، ایمان اور عبادت کی آزادی ہے۔ اگر یہ میرا عقیدہ اور ایمان ہے کہ سر ڈھانپنا ضروری ہے تو مجھے ایسا کرنے کا حق حاصل ہے جیسے میں مناسب سمجھتا ہوں۔ ایک متقی مسلمان کے لیے حجاب کرنا، ایک عبادت ہے۔
  4. یہ ضروری مذہبی عمل ہے۔ دیندار کے لیے ہر دینی عمل ضروری ہے جب کہ مذہب سے بیزار شخص کے لیے کسی پر بھی عمل کرنا ضروری نہیں۔ ایک متقی ہندو برہمن کے لیے جنیو ضروری ہے لیکن ایک غیربرہمن کے لیے ایسا کرنا ضروری نہیں۔ یہ مضحکہ خیز ہے کہ جج کی جانب سے اس طرح کا فیصلہ دیا گیا۔
    • 4. It’s time to review the essential religious practice test. For a devout person, everything is essential & for an atheist nothing is essential. For a devout Hindu Brahmin, janeu is essential but for a non-Brahmin it may not be. It is absurd that judges can decide essentiality

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  5. یہاں تک کہ ایک مذہب کے ماننے والے دوسرے فرد کےلیے فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتے۔ یہ معاملہ اللہ اور بندے کے درمیان کا ہے۔ ریاست کو مذہبی حقوق میں مداخلت کی اجازت صرف اسی صورت میں دی جانی چاہیے جب اس سے دوسروں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو۔ سر کے اسکارف سے کسی کو کچھ بھی نقصان نہیں ہوتا۔
    • 5. Not even other people of the same religion have the right to decide essentiality. It is between the individual & God. State should be allowed to interfere in religious rights only if such acts of worship harm others. Headscarf does not harm anyone.

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  6. ہیڈ اسکارف پر پابندی یقینی طور پر دیندار مسلم خواتین اور ان کے خاندانوں کے لیے تکلیف دہ ہے کیونکہ اس فیصلہ سے تعلیم حاصل کرنے میں رکاوٹ ہوگی۔
    • 6. Banning headscarf definitely harms devout Muslim women and their families as it prevents them from accessing education

      7. The excuse being used is that uniform will ensure uniformity. How? Will kids not know who’s from a rich/poor family? Do caste names not denote background?

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  7. یہ عذر پیش کیا جارہا ہے کہ یونیفارم، یکسانیت کو یقینی بنائے گا، کیسے؟ کیا بچوں کو معلوم نہیں ہوگا کہ کون امیر ہے اور کون غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہے؟ کیا نام سے ذات کے پس منظر کی نشاندہی نہیں ہوتی؟
  8. اساتذہ کو امتیازی سلوک سے روکنے کے لیے یونیفارم کس طرح کام کرتا ہے؟ عالمی سطح پر یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ اسکول، پولیس اور فوج کی وردی کے استعمال کے ساتھ ساتھ ذاتی شخصیت ظاہر کرنے کی رعایت دی جاتی ہے۔
    • 8. What does uniform do to prevent teachers from discriminating? Globally, the experience has been that reasonable accommodations are made in school, police & army uniforms to reflect diversity.

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  9. جب آئرلینڈ کی حکومت نے پولیس یونیفارم کے قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے حجاب اور سکھوں کو پگڑی استعمال کرنے کی اجازت دی تو مودی حکومت نے اس کا خیر مقدم کیا تھا۔ اندرون و بیرون ملک دوہرا معیار کیوں؟ یونیفارم کے رنگوں کے حجاب اور پگڑیاں پہننے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
    • 9. When Ireland’s govt changed the rules for police uniform to allow hijab and Sikh turban, Modi govt welcomed it. So why double standards at home & abroad? Hijab and turbans of the uniform’s colours can allowed to be worn

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  10. ان تمام کا کیا نتیجہ ہے؟ سب سے پہلے حکومت نے ایک مسئلہ کو پیدا کیا جبکہ اس کا کوئی وجود نہیں تھا، طلبا حجاب، چوڑیاں وغیرہ پہن کر اسکول جا رہے تھے، لیکن کچھ طلبا کو تشدد پر اکسایا گیا اور زعفرانی پگڑیوں کے ساتھ اسکول جانے کو کہا گیا۔
    • 10. What is the consequence of all of this? First, govt created a problem where none existed. Children were wearing hijab, bangles, etc & going to school. Second, violence was instigated and counter-protests were held with saffron turbans.

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  11. کیا زعفرانی شال "ضروری" ہے؟ یا حجاب کے خلاف یہ صرف ایک ردعمل ہے؟ تیسرا، حکومت کی جانب سے جاری جی او اور ہائی کورٹ کے حکم سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ ہم نے میڈیا، پولیس اہلکار اور انتظامیہ کو حجاب پہنی طالبات اور اساتذہ کو ہراساں کرتے دیکھا ہے۔ یہاں تک کہ طالبات کے امتحان لکھنے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔ یہ شہری حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی ہے۔
    • 11. Are saffron turbans “essential”? Or only a “reaction” to hijab? Third, GO & HC order suspended fundamental rights. We saw media, police & admin harass hijab wearing students & even teachers. Kids have been even banned from writing exams. It’s a mass violation of civil rights

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  12. آخر میں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک خاص مذہب کو نشانہ بنایا گیا اور مذہبی عمل پر پابندی لگادی گئی۔ آرٹیکل 15، مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک سے روکتا ہے۔ کیا اس طرح کے فیصلہ سے آرٹیکل 15 کی خلاف ورزی نہیں ہوتی؟ مختصراً ہائی کورٹ کے حکم نے بچوں کو تعلیم اور اللہ کے احکامات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
    • 12. Lastly, this means that one religion has been targeted & its religious practice has been banned. Article 15 prohibits discrimination based on religion. Is this not a violation of the same? In short HC order has forced kids to choose between education & Allah’s commands

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  13. مسلمانوں کے لیے اللہ کا حکم ہے کہ تعلیم حاصل کریں جب کہ اس نے صلواۃ، حجاب، روزہ وغیرہ پر بھی عمل کرنے کی سختی سے تاکید کی ہے۔ اب حکومت طالبات کو انتخاب کرنے پر مجبور کررہی ہے۔ اب تک عدلیہ کی جانب سے مساجد، داڑھی رکھنے اور حجاب کو غیرضروری قرار دیا گیا ہے۔ عقائد کے آزادانہ اظہار کے لیے اب کیا بچا ہے؟
    • 13. For Muslims it’s Allah’s command to be educated while also following his strictures (salah, hijab, roza, etc). Now govt is forcing girls to choose. So far judiciary has declared masjids, keeping a beard & now hijab as non-essential. What is left of free expression of beliefs?

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  14. مجھے امید ہے کہ یہ فیصلہ حجاب پہننے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ جب کہ بینکوں، ہسپتالوں، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ میں حجاب پہننے والی خواتین کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ کیا جارہا ہے، جس سے بالآخر مایوسی ہوتی ہے۔
    • 14. I hope this judgement will not be used to legitimise harassment of hijab wearing women. One can only hope and eventually be disappointed when this starts happening to hijab wearing women in banks, hospitals, public transport etc

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">
  15. کوئی فرد مزید تفصیلی جواب دے سکتا ہے جب کہ مکمل فیصلہ دستیاب ہو۔ فی الحال، ان خیالات کا اظہار عدالت میں دیے گئے زبانی حکم کے مطابق کیا گیا ہے۔
    • 15. One can give a more detailed response whence the full judgement is made available. For now, this thread is based on the oral order dictated in court.

      — Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) March 15, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

یہ بھی پڑھیں: Hijab Row Verdict: اسلام میں حجاب ضروری نہیں، کرناٹک ہائی کورٹ، فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا ارادہ

Last Updated :Mar 15, 2022, 1:58 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.