ETV Bharat / bharat

75 Years of Independence: تحریک آزادی میں کیرالا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا

author img

By

Published : Dec 11, 2021, 6:05 AM IST

Updated : Dec 11, 2021, 6:10 PM IST

کیرالہ نے بھارت کی تحریک آزادی Freedom Strugle میں متعدد طریقوں سے تعاون کیا، ان میں سے ایک نمک ستیہ گرہ تھا، جس کا مہاتما گاندھی نے سول نافرمانی کی تحریک کے ایک حصے کے تحت آغاز کیا تھا۔ کیرالہ کے کننور میں پایانور اور کوزی کوڈ میں بی پور مراکز پر نمک ستیہ گرہ کیا گیا تھا۔

تحریک آزادی میں کیرالا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا
تحریک آزادی میں کیرالا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا

مہاتما گاندی نے 6 اپریل 1930 کو گجرات کے ڈانڈی ساحل پر کہا تھا کہ ’’میں ’اس مٹھی بھر نمک‘ سے برطانوی سلطنت کی بنیاد ہلا دوں گا‘‘۔ گاندھی جی نے سول نافرمانی کی تحریک کے ایک حصے کے طور پر 12 مارچ 1930 کو نمک ستیہ گرہ مارچ کا آغاز کیا تھا جس کی ملک بھر میں عام شہریوں نے کھلے عام حمایت کی تھی۔

تحریک آزادی میں کیرالا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا

برطانوی حکومت نے 1882 میں سالٹ ایکٹ کے تحت The British government in 1882 under the Salt Act بھارت میں نمک پر اپنی اجارہ داری قائم کی تھی۔ گاندھی جی کا مقصد اس اجارہ داری کو توڑنا Gandhiji's aim was to break this monopoly اور نمک کو سب کے لیے سستی شئے بنانا تھا۔ مہاتما گاندھی کی کال پر، کیرالہ نے بھی نمک ستیہ گرہ میں حصہ لیا جس کا مقصد انگریزوں کی جانب سے نمک پر عائد ٹیکس کی مخالفت کرنا تھا۔

تحریک آزادی میں کیرالا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا
تحریک آزادی میں کیرالا نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا

ڈانڈی مارچ میں ملیالی افراد کی شرکت:

گاندھی جی کے ساتھ سی کرشنن نائر، ٹائٹس، راگھو پوتھو وال، شنکر جی اور تپن نائر نے ڈانڈی مارچ میں حصہ لیا۔ کیرالہ کے کنور میں پیانور اور کوزی کوڈ میں بی پور مراکز پر نمک ستیہ گرہ کیا گیا۔

کیرالہ میں پایانور کے دور دراز علاقے اولیات کداو میں نمک کی تیاری کی جاتی تھی تاہم یہاں، کے کیلاپن جنہیں کیرالا کے گاندھی بھی کہا جاتا تھا کی قیادت میں نمک ستیہ گرہ کیاگیا جبکہ کوزی کوڈ کے بی پور میں محمد عبدالرحمٰن کی قیادت میں نمک ستیہ گرہ تحریک چلائی گئی۔

پایانور تاریخ رقم کرتا ہے:

پایانور کے کداو میں برطانوی حکومت کے خلاف نمک ستیہ گرہ کیا گیا۔ احتجاج کی قیادت کے کیلاپن، مویارتھ سنکارا مینن اور سی ایچ گووندن نمبیر نے کی تھی۔ 9 مارچ 1930 کو واداکارہ میں منعقدہ کانگریس کے اجلاس نے اس احتجاج کی اجازت دی تھی۔ کے کیلاپن اس کے رہنما تھے اور کوزی کوڈ سے شروع ہونے والے 32 رکنی جلوس کی قیادت کے جی کنجی رامن نے کی تھی۔

جلوس کا آغاز 13 اپریل 1930 کو کرشنا پلئی کے گائے ہوئے ترانے 'وازکا بھارتسمودیم' کے ساتھ ہوا جسے زبردست سراہا گیا۔ مویارتھ سنکارا مینن اور سی ایچ گووندن نمبیر کی جانب سے راستہ میں استقبال کا اہتمام کیا گیا تھا جبکہ یہ جلوس 21 اپریل کو پایانور پہنچا۔ اگلے روز جلوس اولیات کداو پہنچا۔ اس دوران نعروں اور قومی ترانے کے درمیان، مجاہدین آزادی نے نمک کو تیار کرکے برطانوی قانون کی مخالفت کی تھی۔ یہ مارچ کیرالا میں جدوجہد آزادی کی تاریخ میں اہم ترین موڑ ثابت ہوا۔

تشدد مارس احتجاج:

برہم ہو کر انگریزوں نے پایانور میں ستیہ گرہ کیمپ پر دھاوا بول دیا اور مجاہدین آزادی کو زدوکوب کیا۔ کے کیلاپن سمیت دیگر رہنماؤں کو پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ اس سے لوگوں میں مزید جوش پیدا ہوا اور ہزاروں لوگ جدوجہد آزادی میں شام ہوگئے۔ کننور، تھلاسری کے علاوہ ضلع کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانہ پر احتجاجی مظاہر کئے گئے جس کے بعد کانگریس کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

گذشتہ سال نمک ستیہ گرہ کی 90ویں سالگرہ منائی گئی تھی لیکن اولیات کداو کے تاریخی مقام پر کسی کا دھیان نہیں گیا جو آج بھی غیرسماجی عناصر کا گڑھ بناہوا ہے۔

پایانور نمک ستیہ گرہ کے تاریخی ریکارڈ کو گاندھی اسمرتی میوزیم میں رکھا گیا ہے۔ گاندھی میوزیم کے پاس ان لوگوں کے نام اور دیگر تفصیلات پر مشتمل دستاویزات بھی ہیں جنہوں نے احتجاج میں حصہ لیا تھا اور اس سلسلہ میں پولیس کی جانب سے تیار کی گئی ایف آئی آر کی کاپی بھی یہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

(75YEARS OF INDEPENDENCE): گوالیار کا خزانہ رانی لکشمی بائی کو سونپنے والے امرچندر بانٹھیا

پرانا پایانور پولیس اسٹیشن، جہاں مظاہرین کو مارا پیٹا گیا تھا، کو گاندھی میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ مجاہدین آزادی اور مقامی لوگوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اولیات کداو کی تاریخی زمین کی حفاظت کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔

Last Updated :Dec 11, 2021, 6:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.