Telugu Daily Eenadu Editorial یہ کیسے انتخابات ہیں! تلگو روزنامہ ایناڈو کا سخت اداریہ

author img

By

Published : Nov 8, 2022, 2:27 PM IST

Updated : Nov 8, 2022, 4:45 PM IST

what kind of elections are these reads telegu daily eenadus scathing editorial

تیلگو کے کثیر الاشاعت روزنامہ ایناڈو نے منوگوڑا کے اسمبلی حلقے میں ہوئے حالیہ ضمنی انتخاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارت میں انتخابات اب پیسے اور طاقت کے اظہار کا ذریعہ بن گئے ہیں جن میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول چلتا ہے۔ اداریے کے مطابق انتخابی اصلاحات لازمی ہوچکی ہیں اور الیکشن کے موجودہ نظام و الیکشن کمیشن کے ڈحانچے کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

یہ کیسے انتخابات ہیں؟

منوگوڑا اسمبلی حلقے کا ضمنی انتخاب، جس پر تلگو سرزمین کی بھرپور توجہ مبذول رہی، آخرکار اختتام کو پہنچا ہے۔ انتخابات کے دوران جو کچھ بھی ہوا وہ بالکل واضح تھا۔ انتخابات نے ہمیں ایک بار پھر یاد دلایا ہے کہ انتخابی عمل پیسے اور طاقت کے کھیل میں بدل گیا ہے۔ ان دنوں سے جب ایک ووٹ کے لیے ایک روپیہ پیش کیا جاتا تھا سے لیکر آج تک جب کہ فی ووٹ 5000 روپے ادا کیے جارہے ہیں، سیاسی لیڈروں نے حالات کو خراب کرنے کے لیے ہر گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ الیکشن کمیشن سیاسی رہنماؤں کی جانب سے انتخابی قوانین کی خلاف ورزیوں پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ کچھ مدت قبل ایک رکن پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ انتخابی اخراجات کی زیادہ سے زیادہ حد ایک دن کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے بھی کافی نہیں ہے۔ What kind of elections are these reads Telegu daily Eenadu scathing editorial

یہ بھی پڑھیں:

مطالعات کے مطابق، جن سیاسی جماعتوں نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ملک بھر میں 35,000 کروڑ روپے خرچ کیے تھے، وہ 2019 کے عام انتخابات میں تقریباً 60,000 کروڑ روپے خرچ کر چکے ہیں۔ بلیک منی یا کالے دھن کا بلا روک ٹوک بہاؤ اسمبلی انتخابات کے دوران بھی ایک معمول بن گیا ہے۔ بہت پہلے، جسٹس محمد عبدالکریم چھاگلا نے کہا تھا کہ ہندوستان میں یونیورسل ایڈلٹ فرنچائز کا نظام ہے، اس لیے نہ صرف منتخب نمائندوں بلکہ ووٹروں کی اعتباریت کا بھی تحفظ کیا جانا چاہیے۔ لیکن ان تمام برسوں میں سیاسی جماعتیں کیا کر رہی ہیں؟ انہوں نے ووٹروں کو رغبت کے نشے میں اتنا غرق کر دیا ہے کہ ووٹر کھلے عام ووٹ کے لیے پیسے مانگ رہے ہیں۔ سیاسی جماعتیں ایک شیطانی چکر میں الجھی ہوئی ہیں جس کے تحت وہ انتخابات میں کروڑوں روپے لگاتی ہیں اور پھر خرچ کی گئی رقم کی وصولی کے لیے بے قابو کرپشن کا سہارا لیتی ہیں۔

یہ کس قسم کے انتخابات ہیں تیلگو روزنامہ ایناڈو کا سخت اداریہ
یہ کس قسم کے انتخابات ہیں تیلگو روزنامہ ایناڈو کا سخت اداریہ

انتخابات میں پیسے کی طاقت اور مجرمانہ ٹریک ریکارڈ

پیسے کی طاقت اور مجرمانہ ٹریک ریکارڈ سیاسی جماعتوں کے لیے الیکشن لڑنے کے لیے اپنے امیدواروں کا انتخاب کرنے کا معیار بن گیا ہے۔ ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کی سیاست کرنے کے علاوہ سیاسی جماعتیں ووٹوں کی تقسیم کا بھی سہارا لے رہی ہیں۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے بنیادی آئینی اصول کو سیاسی پارٹیوں نے مذاق بنا دیا ہے جو طاقت کے غلط استعمال کا سہارا لیتے ہیں۔ اگر الیکشن کمیشن کی ساکھ کو برقرار رکھنا ہے تو الیکشن کمشنروں کا انتخاب وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا پر مشتمل ایک پینل کے ذریعے کیا جانا چاہیے، جیسا کہ لاء کمیشن نے تجویز کیا ہے۔ ایک طاقتور اور خود مختار انتخابی نظام کو پروان چڑھانا ہو گا جو صرف قانون کے سامنے جوابدہ ہو۔

جمہوری ملک میں انتخابی عمل کو جمہوری بنانا ضروری

انتخابی عمل کو مزید جمہوری بنانے کے لیے مختلف کمیٹیوں کی جانب سے اصلاحات کے حوالے سے جو سفارشات کی گئی ہیں وہ اب تک زیرِ بحث ہیں۔ ان سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ ساتھ موجود فرسٹ پاسٹ دی پوسٹ نظام جس میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو ہی منتخب کیا جاتا ہے اگرچہ شرح فیصد کے حساب سے اس کے خلاف زیادہ ووٹ پڑے ہوں، میں بھی اصلاحات کی جائیں۔ متناسب نمائندگی، جو کہ پارٹیوں کی جانب سے حاصل کردہ ووٹوں کے فیصد کو لے کر سیٹوں کی تعداد کا فیصلہ کرتی ہے جس کے وہ حقدار ہیں، کو نافذ کیا جانا چاہیے۔ اراکین اسمبلی کو پارٹیاں تبدیل کرنے کے فوراً بعد اپنی رکنیت سے محروم کر دینا چاہیے۔ انہیں پارٹی تبدیل کرنے کے بعد کم از کم پانچ سال کے لیے دوبارہ انتخاب کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔ تب ہی انحرافات کی لعنت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ذاتی مفاد کے لیے ملکی مفادات کو نظرانداز کرنے والوں کو ٹکٹ نہیں دینا چاہیے

سیاسی جماعتوں کے لیے ایسے امیدواروں کو ٹکٹ دینا بہت ضروری ہے جو اپنے مفادات کے لیے ملکی مفادات کو داؤ پر لگانے پر آمادہ نہ ہوں۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنے منشور میں اس بات کا اعلان کریں کہ وہ معاشرے کی ترقی کے لیے کیا اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ جو پارٹیاں لمبے چوڑے وعدے کرتی ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان وعدوں کو فراموش کرتی ہیں، انہیں اقتدار میں رہنے نہیں دینا چاہیے۔ ہم ایک جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ اسی وقت کر سکتے ہیں جب اس طرح کی جامع اصلاحات کی جائیں۔

Last Updated :Nov 8, 2022, 4:45 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.