Omar Abdullah Convention Speech: عوام کے حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا اولین ایجنڈا، عمر عبداللہ

author img

By

Published : Jun 24, 2022, 7:52 AM IST

جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا اولین ایجنڈا : عمر عبداللہ

عمر عبدا للہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں کیساتھ دھوکہ دہی سے رشتہ قائم نہیں کیا ہے بلکہ اپنی بے لوث عوامی خدمت کے ذریعے تینوں خطوں کے عوام کیساتھ اس جماعت کا ایک مضبوط رشتہ بنا ہے۔ Omar abdullah in block convention

سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدا للہ نے جمعرات کے روز کہا کہ اقتدار سے باہر یا اقتدار میں رہ کر نیشنل کانفرنس کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ جموں وکشمیر کے حالات ٹھیک رہیں اور عوام کے چھوٹے بڑے مسائل حل ہوجائیں، ہماری نیت ہمیشہ یہی رہی ہے کہ ہم لوگوں کے جذبات اور احساسات کی صحیح ترجمانی کریں ۔Omar abdullah speech Srinagar

جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا اولین ایجنڈا : عمر عبداللہ

انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں کیساتھ دھوکہ دہی سے رشتہ قائم نہیں کیا ہے بلکہ اپنی بے لوث عوامی خدمت کے ذریعے تینوں خطوں کے عوام کیساتھ اس جماعت کا ایک مضبوط رشتہ بنا ہے۔

ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے سرینگر کے سنت نگر میں امیراکدل کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ہر خطے اور ہر طبقے کے لوگوں کی بے لوث خدمت کیساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس ہر دور میں اس بات کیلئے کوشاں رہی ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور ہم نے ہر ایک ایوان میں یہاں تک کہ وقت وقت کے وزرائے اعظموں کیساتھ اس بات کو اُجاگر کیا۔ block convention at Sanat Nagar

سیاسی مخالفین کی موقع پرست سیاست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے این سی کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی جموں و کشمیر سے متعلق مسائل کو بھارتی آئین کے دائرہ کار میں تلاش کرتی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمارے مخالفین آئے روز ہماری مخالفت کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے پاس ہماری مخالفت کیلئے کوئی ٹھوس بات نہیں ہوتی اور یہ لوگ صرف تنقید برائے تنقید میں یقین رکھتے ہیں۔ان میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو کل تک گپکار الائنس میں شامل تھے اور اگلے ہی روز اس سے الگ ہوگئے، ان لوگوں کے لئے ڈی ڈی سی الیکشن کے دوران نیشنل کانفرنس اچھی تھی لیکن اوڑی میں مرکزی وزیر کیساتھ میں ملاقات کے دوسرے ہی نہ صرف گپکار الائنس سے علیحدہ ہوگئے بلکہ نیشنل کانفرنس کیخلاف بھی زہرافشائی شروع کردی۔ Omar Abdulla on Current political situation

اُن کے مطابق یہ وہی لوگ ہیں جو 1989تک مین سٹریم میں شامل تھے اور پھر ہوا کے رُخ کیساتھ بندوق کے حامی بن گئے اور پھر دوبارہ حالات کو دیکھ کر اپنا موقف تبدیل کرکے مین سٹریم میں آگئے۔ کشمیری لوگ ان کے ماضی اور حال سے بخوبی واقف ہیں، یہ لوگ ہم پر انگلی اُٹھانے سے پہلے کشمیری عوام کے سوالوں کا جواب دے۔


اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہم وہ نہیں جو 90 کی دہائی میں کشمیر میں بندوقیں لائے اور بدلے ہوئے وقت کے ساتھ رنگ بدلے اور قومی دھارے میں شامل ہوئے۔ ہم نے لوگوں سے اپنے تعلقات کی بنیاد جھوٹ اور فریب پر نہیں رکھی۔ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ملک کا آئین ہمیں جو بھی دے گا، ہمارے پاس ہوگا۔ انہیں اپنی صف بندی کا جواب دینا ہوگا ہمیں نہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی نوجوانوں کو بندوق اٹھانے کے لیے اکسایا نہیں۔"Omar Abdullah Speech

انتظامیہ کے ذریعہ این سی کے جھنڈے اتارنے پر سخت استثنیٰ لیتے ہوئے انہوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو سیاسی جگہ دینے سے کیوں انکار کیا جارہا ہے۔

نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس حدبندی سے نہیں ڈرتی ہے، ہمارا کارڈر ہر جگہ مضبوط ہے اور حالیہ ایام میں خطہ چناب، پیرپنچال اور اب سرینگر میں عوامی رابطہ مہم کے دوران یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ نیشنل کانفرنس مضبوط سے مضبوط تر ہے اور ہمارے ورکروں میں آج بھی جوش اور ولولہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی جھنڈیاں اُتارنے سے نیشنل کانفرنس اور اس کے ورکروں کو مرغوب نہیں کیا جاسکتا۔ افسوس کی بات ہے کہ حکومت کو اب نیشنل کانفرنس ہل والے جھنڈوں سے بھی ڈر لگتا ہے اسی لئے سڑکوں پر لگیں نیشنل کانفرنس کے جھنڈیوں کو اتروایا گیا۔ انتظامیہ کو ایسی حرکتیں کرنے کاکوئی حق نہیں۔ Omar Abdullah on pulling down of the NC flags

جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی بحالی کے عزم کو دہراتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی نیشنل کانفرنس کا اولین ایجنڈا ہے، ہم ملک کے آئیں کے تحت اپنے حقوق مانگتے ہیں، ہم بغاوت نہیں کرتے بلکہ وہی مانگے ہیں جس کا حق ہمیں آئین ہند میںدیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ہم دفعہ35 اے اور 370 کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کیلئے اپنی قانونی، آئین اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ جموں وکشمیر میں اس وقت ایسی انتظامیہ مسلط کی گئی ہے جو لوگوں کی سننے کیلئے تیار نہیں۔ لوگوں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔ سڑکوں کی حالت اور بجلی کی سپلائی پوزیشن حکومت کی کارکردگی بخوبی بیان کرتی ہے۔

سمارٹ سٹی کے نام پر دنیا کو دھوکہ دیا جارہاہے، یہاں گذشتہ برسوں کے دوران کوئی نئی سڑک تعمیر نہیں کی گئی، ٹریفک نظام بدترین ہے، پینے کے پانی کی ہاہاکر ہے، بے روزگاری عروج پر ہے اور جب حکومت سے کوئی سوال پوچھا جاتا ہے تو اس کا جواب ’سیاح آرہے ہیں‘دیا جاتا ہے۔ ارے جناب کشمیر اور سیاح کبھی الگ نہیں رہے ہیں، آپ سے پہلے بھی سیاح آتے تھے اور آپ کے جانے کے بعد بھی سیاح آتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : Omar Abdullah On Militancy in Kashmir: 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سرینگر میں عسکریت پسندی میں اضافہ'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.