راجوری (جموں کشمیر) : جموں کشمیر کے جنگلات میں اسمگلنگ اور عسکریت پسندی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر حکومت نے فاریسٹ پروٹیکشن فورس (FPF) کو بھی ہتھیاروں سے لیس کر دیا ہے۔ اب فارسٹ گارڈز نہ صرف گھنے جنگلات میں سبز سونے، وائلڈ لائف کی حفاظت کریں گے بلکہ ضرورت پڑنے پر عسکریت پسندوں کا مقابلہ بھی کر سکیں گے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر فارسٹ پروٹیکشن فورس، راجوری، مسعود احمد نے اس ضمن میں میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ سرحدی ضلع راجوری میں ’’کچھ عرصے سے عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے جنگلات کی حفاظت متاثر ہو رہی تھی۔ اب حکومت نے فارسٹ پروٹیکشن فورس کے ملازمین کو ہتھیار سونپ دیے ہیں، تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ کسی بھی سماج دشمن یا ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کر سکیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل فورس کے پاس ہتھیار نہیں تھے تاہم اب وہ ہتھیاروں کے ساتھ جنگلوں میں گشت کر رہے ہیں۔ اس سے جنگلات کی بہتر حفاظت کو ممکن بنایا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب مسلح فاریسٹ گارڈ گشت کے دوران کسی بھی مشکوک نقل و حرکت کا دلیری کے ساتھ مقابلہ کرنے کے اہل ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنگلات کی حفاظت پر معمور فاریسٹ پروٹیکشن گارڈ کو جنگل کے بارے میں زیادہ معلومات ہوتی ہے۔ فاریسٹ پروٹیکشن فورس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مسعود احمد نے مزید بتایا کہ ہتھیاروں سے لیس فاریسٹ گارڈ بلا خوف و خطر سبز سونے کی اسمگلنگ کو قابو کرنے کے ساتھ ساتھ عسکریت پسندوں کی نکیل کسنے میں بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑیں گے۔ اہلکار نے بتایا کہ ان کی فورس کسی بھی ملک دشمن سرگرمی فورسز کی دیگر ایجنسیز کے ساتھ مل کر مقابلہ کر سکیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی جموں کشمیر میں عسکریت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بعض علاقوں میں عام آدمیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے علاوہ فوج کی جانب سے انہیں ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے۔ ان افراد کو ’’ولیج ڈیفنس گارڈز‘‘ کا نام دیا گیا ہے تاہم ولیج ڈیفنس گارڈز میں صرف ہندوؤں کو ہی ہتھیار فراہم کیے گئے ہیں اور گزشتہ برسوں کے دوران ان پر مسلم آبادی کو خوف زدہ کرنے کے الزامات بھی لگے ہیں۔