ETV Bharat / bharat

Useless Items Occupy Military's Key Ordinance Depots: فوج کے اہم آرڈیننس گوداموں میں بیکار اشیاء ایک تہائی جگہ پر قابض

author img

By

Published : Jul 27, 2022, 8:01 PM IST

Updated : Jul 28, 2022, 1:02 PM IST

ای ٹی وی بھارت کے سنجیب کمار برواہ کی رپورٹ کے مطابق تین اہم سینٹرل آرڈیننس ڈپوز میں ذخیرہ کرنے کی اہم جگہ پر ایسی اشیاء اور سازوسامان موجود ہیں جن کی بھارتی فوج کو مزید ضرورت نہیں ہے۔ Military's Key Ordinance Depots

Useless Items Occupy Militarys Key Ordinance Depots
فوج کے اہم آرڈیننس گوداموں میں بیکار اشیاء

نئی دہلی: بھارتی فوج کے تین اہم سینٹرل آرڈیننس ڈیپوز (سی او ڈی) میں ذخیرہ کرنے کی کُل جگہ کا تقریباً ایک تہائی حصہ ایسی اشیاء سے بھرا ہوا ہے جو بھارتی فوج کے ذریعہ استعمال نہیں کی جاسکتی ہیں یا انہیں کالعدم قرار دیا گیا ہے، کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے حال ہی میں لوک سبھا میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں ان باتوں کا خلاصہ کیا ہے۔ قومی آڈیٹر نے اپنے آڈٹ کے دائرہ کار میں آگرہ، ڈیہو روڈ اور کرکی (دونوں پونے کے قریب) کے تین سی او ڈیز کو اپنے آڈٹ کے دائرہ کار میں شامل کیا تھا جس میں 2014 سے پانچ سالہ مدت میں ڈپو سرگرمیاں جیسے آٹومیشن، انوینٹری مینجمنٹ، انٹرنل کنٹرول وغیرہ شامل تھے۔ Vital Storage Space in Three Leading Central Ordnance Depots

پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ 'ناقابل استعمال' اشیاء ڈپووں میں قیمتی جگہ پر قابض ہیں جبکہ بھارتی مسلح افواج میں سینٹرل آرڈیننس ڈیپوز کا کردار یہی ہے کہ وہ فوج کو ہر قسم کے اسٹورز دستیاب کرائے اور وہ بھی درست وقت پر، صحیح مقدار میں، صحیح جگہ اور صحیح قیمت پر۔ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 'آڈٹ کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تین ڈپووں میں 31 فیصد انوینٹری غیر منقولہ اشیاء پر مشتمل تھی جس میں 'متروک'، 'لائق متروک' اور 'اضافی' اشیاء شامل تھیں۔ "سی او ڈی ڈیہو روڈ میں، 27 فیصد اور سی او ڈی آگرہ میں، 57 فیصد انوینٹری 'نان موونگ' تھی جسے استعمال میں نہیں لایا جا سکتا، سی اے ایف وی ڈی (سنٹرل آرمرڈ فائٹنگ وہیکل ڈپو) کرکی کے پاس 15 فیصد اشیاء ایسی ذخیرہ کی ہوئی ہیں جن کا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ Comptroller and Auditor General

تین مرکزی ڈپووں میں 22.44 فیصد اشیاءایسی ہیں جنہیں ہٹایا نہیں جاسکتا۔ یہ وہ اشیاء ہیں جن کی نہ تو ڈیمانڈ کی گئی ہے اور نہ ہی پانچ سال سے زیادہ عرصے سے جاری کی گئی ہے۔ ان کی قیمت 272 کروڑ 5 لاکھ روپے تخمینہ کی گئی۔ اسی طرح 'متروک' آلات یا اسٹور وہ ہیں جن کے لیے خدمات سے دستبرداری کی منظوری دی گئی ہے جبکہ 'اضافی' اشیاء وہ قابل خدمت اور قابل مرمت اسٹور ہیں جو وقتاً فوقتاً طے شدہ مدت کے دوران موجودہ یا متوقع ضروریات کے مطابق استعمال نہیں کیے جا سکتے۔ سی اے جی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ "اس کے نتیجے میں، ایک طرف، بڑے وسائل جیسے ذخیرہ کرنے کی جگہ اور ان ڈپووں کی افرادی قوت بڑی مقدار میں غیر موثر انوینٹری کو برقرار رکھنے میں مصروف تھی، دوسری طرف، ڈپووں کو ذخیرہ کرنے کی جگہ کی کمی کا سامنا تھا۔

Last Updated : Jul 28, 2022, 1:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.