ETV Bharat / state

عمر خالد نے سوشل میڈیا پر جھوٹے بیانوں کو بڑھاوا دیا: دہلی پولیس - Umar Amplified False Narrative

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 10, 2024, 10:14 AM IST

Umar Khalid Amplified False Narrative On Social Media دہلی پولیس نے منگل کو کہا کہ عمر خالد ان لوگوں سے رابطے میں تھا جن کو سوشل میڈیا پر کافی فالوو کیا جاتا تھا اور ان کا استعمال اپنے پیغامات کو بڑھانے کے لیے کرتا تھا۔

Etv Bharat
Etv Bharat

نئی دہلی: دہلی پولیس نے منگل کو یہاں ایک عدالت کو بتایا کہ جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد نے 2020 کے دہلی فسادات کیس میں اپنی ضمانت کی درخواست کے خلاف اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے، سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے حق میں مہم چلوائی۔

عمر خالد پر2020 کے شمال مشرقی دہلی کے فرقہ وارانہ فسادات کے پیچھے مبینہ سازش کا الزام ہے۔ اس پر سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

منگل کو ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپائی کے سامنے خالد کی ضمانت کی درخواست کے خلاف دلائل دیے گئے۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد نے کہا کہ خالد کے موبائل فون ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کچھ اداکاروں، سیاست دانوں، کارکنوں اور مشہور شخصیات سے رابطے میں تھا اور انہیں دہلی پولیس کے خلاف کچھ نیوز پورٹلز کے لنک بھیجا کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

یہ لنکس ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کرنے کی درخواست کے ساتھ بھیجے گئے تھے تاکہ ایک مخصوص بیانیہ ترتیب دیا جا سکے اور اس کو وسعت دی جا سکے۔ ان لوگوں کے ساتھ اپنی چیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے، جن کے سوشل میڈیا پر کافی پیروکار ہیں، پرساد نے کہا کہ خالد نے اپنی بیانوں کو وسعت دی۔ ایس پی پی نے عدالت میں ایک ویڈیو کلپ بھی چلایا، جہاں خالد کے والد ایک نیوز پورٹل کو انٹرویو دے رہے تھے۔

ایس پی پی نے کہا کہ ان کے والد نے پورٹل کو بتایا کہ ’’ انہیں سپریم کورٹ پر اعتماد نہیں ہے اور اس لیے وہ ٹرائل کورٹ میں آئے۔ اس طرح ان کے والد خالد کےحق میں ماحول تیار کر رہے ہیں"۔ ایس پی پی نے کہا کہ خالد نے ایک واٹس ایپ گروپ کے ممبران سے درخواست کی تھی کہ وہ سپریم کورٹ کی ایک خاص کارروائی کے بعد احتجاج کا شیڈول بنائیں۔ انہوں نے خالد کی طرف سے دوسرے شریک ملزمان کے ساتھ برابری کے حصول کے دعوے کو بھی مسترد کر دیا، جنہیں ضمانت مل چکی ہے۔ خالد کے وکیل کی طرف سے تردید کے لیے معاملہ بدھ کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔

خالد اور کئی دوسرے لوگوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت مبینہ طور پر فروری 2020 کے فسادات کے "ماسٹر مائنڈ" ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.