ETV Bharat / state

راجستھان اسکولوں میں لازمی سوریہ نمسکار، جمعیۃ علماء نے کہا 15 فروری کو مسلمان بچے اسکول نہ جائیں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 13, 2024, 11:24 AM IST

Surya Namaskar mandatory in Rajasthan schools, Jamiat Ulema says Muslims should not send their children to school on February 15
Surya Namaskar mandatory in Rajasthan schools, Jamiat Ulema says Muslims should not send their children to school on February 15

Surya Namaskar mandatory in Rajasthan Schools۔ Surya Saptami 2024۔ جمعیۃ علماء راجستھان نے بڑا فیصلہ لیتے ہوئے والدین کو ہدایت کی ہے کہ 15 فروری کو اسکولوں میں لازمی سوریہ نمسکار کے پیش نظر مسلمان اپنے بچوں کو اسکول نہ بھیجیں۔

جے پور، نئی دہلی: راجستھان اسکولوں میں لازمی سوریہ نمسکار کے پیش نظر جمعیۃ علماء نے کہا ہے کہ 15 فروری کو مسلمان اپنے بچوں کو اسکول نہ بھیجیں۔ نئی دہلی میں جمعیۃ علماء کے قانونی معاملات کے نگراں ایڈووکیٹ و مولانا نیاز احمد فاروقی نے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں عدالت سے انصاف ملنے کی امید ہے، یہ مسلم کمیونٹی کے ایمان و عقائد کے تحفظ کا مسئلہ ہے۔ راجستھان حکومت کے ذریعہ اسکولوں میں سوریہ نمسکار لازم کرنے کی ہدایت جاری کی گئی تھی، بالخصوص 15 فروری کو سبھی اسکولوں میں سوریہ سپتمی کے موقع پر اسے لازم کیا گیا ہے۔ اس تناظر میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء راجستھان کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس مسلم مسافر خانہ جے پور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت مولانا قاری محمد امین پوکرن نے کی، اجلاس میں سوریہ نمسکار کے بارے میں مولانا عبدالواحد کھتری جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء راجستھان نے تجویز پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں:

اسکولوں میں سوریہ نمسکار کو لازم کرنے کے خلاف راجستھان ہائی کورٹ میں عرضی دائر


منظور شدہ قرار داد میں اسکولوں میں 15 فروری کو سوریہ سپتمی کے موقع پر طلبہ، والدین اور دیگر کے لیے اجتماعی سوریہ نمسکار کے حکومتی حکم کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ مذہبی معاملات میں کھلی مداخلت اور آئین میں دی گئی مذہبی آزادی کے خلاف ہے۔ لہٰذا مسلم کمیونٹی سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ 15.02.2024 کو سوریہ سپتمی کے دن طلبہ کو اسکول نہ بھیجیں اور اس تقریب کا بائیکاٹ کریں۔ دریں اثنا، جمعیۃ علماء ہند سمیت دیگر مسلم تنظیموں نے راجستھان ہائی کورٹ میں ایک مشترکہ عرضی داخل کی ہے، جس میں 15 فروری کے پروگرام اور اسکولوں میں لازمی سوریہ نمسکار کے فیصلہ کو کالعدم کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

عدالت میں جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے وکیل ظہور نقوی موجود تھے، حالانکہ فوری سماعت پر زور دیا گیا، لیکن معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے عدالت نے 14 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔ جے پور میں جاری جمعیۃ کے اجلاس میں ریاست بھر سے جمعیۃ کے قائدین نے شرکت کی۔ ریاستی مجلس عاملہ نے واضح کیا کہ اکثریتی ہندو سماج میں سوریہ کو خدا/دیوتا کے طور پر پوجا جاتا ہے۔ اس عمل میں بولے جانے والے کلمات، اشلوک وغیرہ جیسی سرگرمیاں پوجا کی ایک شکل ہیں، جب کہ مسلمانوں کے لیے اللہ کے سوا کسی کی عبادت شرک ہے۔ اس لیے امت مسلمہ کسی بھی صورت میں اسے قبول نہیں کرے گی۔
جمعیۃ علماء ہند یہ مانتی ہے کہ کسی بھی جمہوری ملک میں یوگا کے بہانے کسی خاص مذہب کے عقائد کو دوسرے مذاہب کے لوگوں پر مسلط کرنا، بالخصوص بچوں کو مجبور کرنا آئینی اصولوں اور مذہبی آزادی نیز چائلڈ رائٹس کی کھلی خلاف ورزی اور ایک مذموم کوشش ہے۔ ہم ملک کے جمہوری نظام کے مطابق اس کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کریں گے۔ جمعیۃ علماء نے ریاستی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ یوگا، پریکٹس کے مسئلہ پر مسلم کمیونٹی کو اعتماد میں لے تاکہ غیر ضروری تنازعہ سے بچا جا سکے اور مذکورہ متنازعہ حکم کو فوری اثر سے واپس لینے کی ہدایات جاری کی جائیں۔ کیونکہ اس قدم سے ملک کے جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا۔ جمعیۃ علماء ہند نے مسلم کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی نئی نسلوں کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت کریں اور اس سلسلہ میں کسی قسم کا دباؤ قبول نہ کریں، کیونکہ آئین میں اپنے مذہبی عقیدے پر قائم رہنے کی ہر ایک کو آزادی ہے، نیز کسی کو مذہبی بنیاد پر تعلیم سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.