نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ روز پروفیسر اقبال حسین کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پرو وائس چانسلر اور قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر تقرری کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ تقرریاں متعلقہ قانون کے مطابق نہیں کی گئیں۔ عدالت کے اس فیصلے کے چند گھنٹے بعد ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے محمد شکیل کو شیخ الجامعہ کے عہدے کے لیے منتخب کرلیا گیا۔ عدالت نے قائم مقام وائس چانسلر کے عہدے پر نئے سرے سے تقرری کی ہدایت دی تھی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یونیورسٹی کی تعلیمی اور انتظامی مشنری متاثر نہ ہو۔ عدالت نے صدر جمہوریہ سے بھی سفارش کی کہ وہ اس دوران باقاعدہ وائس چانسلر کی تقرری کا عمل شروع کرنے کے احکامات دیں۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ محمد شکیل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سول انجینئرنگ کے سینئر ترین پروفیسر میں شمار کیے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی کے باقاعدہ وائس چانسلر کے چارج سنبھالنے تک انہیں قائم مقام وائس چانسلر کا چارج سنبھالنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ پروفیسر محمد شکیل نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) سے بی ٹیک اور ایم ٹیک کی ڈگریاں حاصل کیں اور پھر روڑکی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔
محمد شکیل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مختلف انتظامی عہدوں پر بھی اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں، جن میں فیکلٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈین، کنٹرولر آف ایگزامینز، سینٹر فار ڈسٹنس اینڈ آن لائن ایجوکیشن کے ڈائریکٹر، سول انجینئرنگ کے شعبہ کے سربراہ وغیرہ شامل ہیں۔ انہیں یونیورسٹی کی کئی اہم کمیٹیوں کا حصہ بننے کا شرف بھی حاصل ہے۔ قائم مقام وائس چانسلر کا چارج سنبھالنے کے بعد محمد شکیل نے کہا کہ 'میں ہر سطح پر یونیورسٹی کے مفادات کے تحفظ کی پوری کوشش کروں گا۔
اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پرو وائس چانسلر اور پھر قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر اقبال حسین کی تقرری کو یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا کہ تقرریاں متعلقہ قانون کے مطابق نہیں کی گئیں۔ جسٹس تشار راؤ گڈیلا نے ایک ہفتہ میں نئے قائم مقام وائس چانسلر کی تقرری کا حکم دیا تھا۔ جس پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے پروفیسر محمد شکیل کو پرو وائس چانسلر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔