ETV Bharat / state

جامعہ رحمانی کا تعلیمی نظام مدارس اسلامیہ کے لیے عمدہ نمونہ - Reaction On Jamia rahmani

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 16, 2024, 8:25 PM IST

مولانا پروفیسر سفیان سعید ندوی نے کہاکہ جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کی تعلیم کا شہرہ سنا تھا لیکن اس طرح قریب سے دیکھا نہیں تھا۔جامعہ کی تعلیم، نئے شعبوں کا قیام اور اس کے نصاب کا مطالعہ اور مشاہدہ کرنے کے بعد بلا تآمل یہ کہ سکتا ہوں کہ مدارس اسلامیہ کو جامعہ کے تعلیمی نصاب کو اپنا لینا چاہیے۔

جامعہ رحمانی کا تعلیمی نظام مدارس اسلامیہ کے لیے عمدہ نمونہ
جامعہ رحمانی کا تعلیمی نظام مدارس اسلامیہ کے لیے عمدہ نمونہ (file)

نئی دہلی: حضرت مولانا پروفیسر سفیان سعید ندوی نے (سابق پروفیسر شعبہ عربی مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی و سابق استاذ جدا انٹرنیشنل اسکول جدا سعودی عرب) نے فکر و نظر کو دیے اپنے ایکسکلوزو انٹرویو میں کہا کہ جامعہ رحمانی کے مختلف شعبوں کا معائنہ کرنے کے دوران انہوں نے جامعہ کے شعبہ دارالحکمت کو بھی دیکھا جہاں طلبہ کو فراٹے سے عربی بولتے ہوئے دیکھ کر انہیں بڑی حیرت ہوئی اور بے پناہ خوشی بھی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ رحمانی کا ایک اہم شعبہ دار الحکمت کا نظام حضرت امیر شریعت سابع مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا تجدیدی کارنامہ اور عظیم خدمت ہے۔امیر شریعت مفکر ملت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے حضرت مولانا محمد علی مونگیری اور حضرت مولانا محمد ولی رحمانی کی تعلیمی فکر اور مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے دار الحکمت کی شکل میں حفظ قرآن سے فضیلت تک کا جو بارہ سالہ نصاب متعارف کرایا ہے وہ انتہائی قیمتی اور جامع ہونے کے ساتھ ساتھ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ندوۃ العلماء لکھنؤ اور جامعہ رحمانی مونگیر، دونوں اداروں کے بانی حضرت امیر شریعت کے جد امجد حضرت مولانا محمد علی مونگیریؒ ہیں۔جامعہ رحمانی کے نئے شعبے اور یہاں کا خوبصورت علمی ماحول انہیں کی فکر کا عملی مظہر ہے۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ جامعہ رحمانی کو بہت سے اداروں پر فوقیت رہی ہے ۔اب بھی اس کی فوقیت بدستور باقی ہے۔

ان کامزید کہنا کہ وہ خصوصیت کے ساتھ مدارس کے ذمہ داران اور ہمدردان قوم و ملت سے اپیل کرتے ہیں۔ وہ امیر شریعت رابع حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی تحریکات کا مرکز خانقاہ رحمانی و جامعہ رحمانی کے اصلاحی معمولات، تعلیمی فضا اور تعلیمی نظام کو قریب سے آ کر دیکھیں اور اسے اپنے علاقے اور اپنے مدرسوں میں رائج کریں۔

مولانا موصوف نے کہا کہ جدا میں قیام کے دوران بارہا وہ بھارتی سفارت خانہ جاتے تھے اور وہاں انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوتی تھی کہ غیر مسلم حضرات محض عربی پر دسترس ہونے کی وجہ سے وہاں شاندار تنخواہوں پر ملازمت کرتے ہیں ۔ جامعہ کے کچھ فارغین بھی عرب ممالک میں اس طرح کی ملازمت کر رہے ہیں جو بہت خوش آئیند ہے، لہذا ان کی خواہش ہے کہ مدارس اسلامیہ جامعہ رحمانی کے اس تعلیمی انقلاب کا حصہ بنے اور مدارس کے طلبہ قوم و ملت کے لیے نفع بخش بنیں تاکہ ان کے ساتھ ساتھ ان کے عیال کی زندگی بہتر ہو سکے۔

مولانا موصوف نے انگریزی کے شعبہ کو دیکھ کر بھی مسرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ٹوٹی پھوٹی انگریزی بول کر بھی اپنی قابلیت کا اظہار کرتے ہیں لیکن جامعہ رحمانی کے طلبہ کو انگریزی کے شعبہ میں ایک ایسا نصاب ملا ہے جہاں نہ صرف انگریزی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ علم طبیعیات، علم کیمیا، علم ریاضیات اور علم حیاتیات کے اہم مضامین پڑھائے جا رہے ہیں اور حضرت کی فکر ہے کہ انہیں معلم بننا ہو تو معلم بننے کے اصول پڑھا دئے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں:اس شخص نے سبزی بیچ کر حج کے لیے رقم جمع کی، بیوی کے ساتھ مقدس سفر پر روانگی کی تیاری - He sold vegetables for Haj

امام بننا ہو تو قیادت کے اصول پڑھا دئے جائیں، منتظم بننا ہو تو انہیں انتظام کے بنیادی اصول سے ہم آہنگ کر دیا جائے۔ ایسی فکر اور طلبہ کی اس قسم کی تیاری مدارس کے ماحول میں منفرد اور یکتا ہے۔اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب ہمارے طلبہ عربی کو اہل زبان کی طرح برتیں گے اور عرب ممالک میں جا کر درس و تدریس کے ساتھ ساتھ دیگر خدمات بھی انجام دیں گے ان شاءاللہ۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.