لكهنو: وزیر دفاع اور لکھنو پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی امیدوار راجناتھ سنگھ نے علی گنج میں واقع اتر پردیش کے سابق کار گزار وزیر اعلی ڈاکٹر عمار رضوی کے مکان پر مختلف مسلم تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کی ۔انہوں نے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا مسلمانوں کے متعلق عائد الزام کا جواب دیا۔
انہوں نے اپنی گفتگو بی جے پی اور مسلمانوں پر مرکوز رکھتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ملک میں ہندو مسلم تفریق جیسی کوئی بات نہیں ہے۔ سوشل ویلفیئر کی جتنی بھی اسکیمیں چل رہی ہیں جیسے وزیر اعظم رہائشی اسکیم، اجولا یوجنا یا آیوشمان کارڈ میں ہندو بیان مسلم کے نام پرکسی طرح کی تفریق نہیں برتی گئی۔میں نے بذات خود تقریبا 5 سو مسلم مریضوں کے علاج میں تعاون کیا ہے۔
منگل سوتر کے متعلق جو وزیراعظم مودی نے باتیں کہی تھیں اس کو ہندو مسلم تفریق کی جانب موڑ دیا گیا۔ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ کسی بھی معاملہ میں تفریق کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے بی جے پی کے نچلے درجے کے کارکنان نے مسلمانوں کو دیکھ کر کے جے شری رام کا نعرہ لگایا ہو لیکن ہم آپ سے کہنا چاہتے ہیں کہ اپ بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگائیے سکھ عیسائی اور دوسرے مذاہب کے لوگ اپنے مذہبی نعرہ لگا سکتے ہیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیا وزیراعظم مودی مسجد میں نہیں گئے ،کئی بار مسجدوں کا دورا کیا۔ وہ تو سبھی مذاہب کے لوگوں کا احترام کرتے ہیں۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کو ووٹ بینک کا ٹول نہ سمجھا جائے بلکہ ان کی ترقی کے لیے کام کیا جائے ۔اگر وزیراعظم راجناتھ سنگھ سے کہتے کہ ہندو مسلم کرو تو کیا میں ہندو مسلم نہیں کرتا بالکل کرتا لیکن میں سب سے سینیئر وزراء میں سے ہوں اور وزیراعظم نے کبھی ایسی بات نہیں کی بلکہ وہ سبھی کے بھلائی کے لیے فکر مند رہتے ہیں۔
سنئیر سیاسی رہنما نے مزید کہا کہ ہندوستانی آئین میں مذہب کی بنیاد پر بزرویش کا کوئی جواز نہیں ہے۔ غریبی کی بنیاد پر ریزرویشن کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے حوالہ دیا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مذہب کی بنیاد پر ریز رویشن دیا گیا تو سپریم کورٹ نے اسے منسوخ کر دیا۔ انہوں نے مسلمانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ گمراہ نہ ہوں، وزیر اعظم نے ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کی ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ عرب میں سب سے بڑا اعزاز ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا گیا لیکن اپوزیشن نے صرف دھوکہ دیا ہے۔
راجناتھ سنگھ نے کہا کہ بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں 25 کروڑ لوگ خط افلاس سے اوپر آئے ہیں۔آزادی سے پہلے جن لوگوں نے ہندو مسلم کیا آب وہی لوگ بی جے پی پر ہندومسلم میں تفریق یہ تنے کا الزام لگا رہے ہیں۔ہم سب کو ساتھ لے کر چلنے کی بات کرتے ہیں، ہمیں اپنے مسائل بتائیں ہم انہیں حل کرنے یا کرانے کی پوری کوشش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:نہرو سے مودی تک، کس وزیراعظم نے کس پارلیمانی سیٹ سے الیکشن لڑا؟ - PM Parliamentary Seat
انہوں نے کہا کہ آپ جب ہمیں اپنے مسائل نہیں بتا ئیں تو ہم کیا کریں گے۔ انہوں پر اعتما دلیجہ میں کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ ملک کے لئے قربانیاں دی ہیں اور برگیڈئیر محمد عثمان نے سب سے بڑی قربانی دی ہے۔ انہوں نے عمار رضوی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے طنز کیا کہ آپ کی پرانی پارٹی ( کانگریس) نے بہت ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ کانگریس نے آئین میں 1032 بار ترمیم کی، ہم نے کتنی بار کیا ؟