ETV Bharat / state

علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز کی اجراء تقریب کا اہتمام - Aligarh Journal Of English Studies

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 14, 2024, 7:59 PM IST

Aligarh Journal Of English Studies ممتاز نقاد، ذو لسانی مصنف اور ایڈیٹر پروفیسر اسلوب احمد انصاری کے ذریعہ 1976ء میں شروع کئے گئے تحقیقی جریدے ”دی علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز“ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں شعبہ انگریزی کے صدر شعبہ پروفیسر محمد عاصم صدیقی کی قیادت میں 14 برس کے وقفے کے بعد از سرنو شروع کیا گیا ہے۔

علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز کی اجراء تقریب کا اہتمام
علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز کی اجراء تقریب کا اہتمام (etv bharat)

علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز کی اجراء تقریب کا اہتمام (etv bharat)

علیگڑھ:علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ انگریزی کی جانب سے سمپوزیم اور علیگڑھ جنرل آف انگلش اسٹڈیز کی رسم اجراء تقریب کا اہتمام سوشل سائنس فیکلٹی کے کانفرنس ہال کیا گیا۔ اس موقع پر ہندوستان میں انگلش اسٹڈیز کو ادارہ جاتی بنانے میں یونیورسٹی کے رسائل کے کردار موضوع پر ایک سمپوزیم منعقد کیا گیا جس میں نامور ادباء اور نقاد نے اے ایم یو کے شعبہ انگریزی کے سابق استاد پروفیسر اسلوب احمد انصاری کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور مذکورہ رسالے کے دو شماروں کا اجراء کیا۔ اس میں سے ایک تازہ شمارہ ہے اور دوسرا قدیم شماروں کے مضامین اور تبصروں پر مشمل ہے۔ رسالے کے 45 سے زائد شماروں کو ڈجیٹائز بھی کیا گیا ہے جو اے ایم یو کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔

انگریزی ادب، تنقید اور ادارت کے میدان میں پروفیسر انصاری کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر اکشیا کمار، شعبہ انگریزی، پنجاب یونیورسٹی، چندی گڑھ نے علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز سے وابستہ اپنی یادوں کو تازہ کیا اور کہا کہ ایک رسالہ تحقیق و جستجو کا ایک منفرد پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عمدہ رسالے یو جی سی کیئر لسٹ میں شامل ہونے سے گریز کرتے ہیں اور اعلیٰ معیار کو برقرار رکھ کر اپنی علاحدہ شناخت قائم کرتے ہیں جس میں شائع ہونا لوگ اپنے لئے باعث فخر سمجھتے ہیں۔ چنانچہ اب صرف یونیورسٹی کے رسالے ہی تنقیدی فکر اور بحث کا موقع فراہم کرتے ہیں اور رسالوں کی درجہ بندی کے نظام سے لاتعلق رہتے ہیں۔ ایک معروف و مستند رسالے ’ڈائیلاگ‘ کے ایڈیٹر کے طور پر پروفیسر کمار نے کہاکہ ایک ایڈیٹر کا کام بہت اہم ہوتا ہے لیکن اس کی خدمات کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔

انھوں نے شعبہ انگریزی کے سربراہ پروفیسر محمد عاصم صدیقی کو مبارکباد پیش کی کہ انھوں نے ایسے نامور رسالے کو محفوظ کرنے اور اسے زندہ کرنے کے عظیم کام کو عزم و حوصلہ کے ساتھ انجام دیا۔قبل ازیں پروفیسر محمد عاصم صدیقی نے مہمانوں اور دیگر حاضرین کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے رسالے کے مندرجات اور انگلش اسٹڈیز میں ان کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے رسالے کے سابق مدیران کی خدمات کا مختصراً تذکرہ کیا اور پروفیسر اسلوب انصاری کے علمی مقام اور ادارتی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی۔

برائی پر اچھائی کی جیت سے متعلق رامائن کے تھیم اور 14 سالہ جلاوطنی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ 14 سال کے طویل وقفہ کے بعد شعبہ کے نوجوان اساتذہ کے تعاون سے رسالے کا احیاء رسالہ کے اندر وہی جان پیدا کرے گاجس کا مشاہدہ ماضی میں کیا گیا۔

دہلی یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی کی سبکدوش استاد پروفیسر سومنیو ست پتھی نے کہا کہ ادارہ جاتی تاریخیں بہت اہم ہوتی ہیں اور وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ہماری اپنی مقامی زبانوں اور ادب کو ادارہ جاتی بنائیں اور انھیں مستحکم کریں۔ انہوں نے آرکائیول وسائل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے رسالہ کے تمام سابقہ شماروں کو دستاویزی بنانے اور انھیں ڈجیٹائز کرنے کے سلسلہ میں شعبہ کی کاوشوں کا سراہا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے یقینی طور پر مجھے اپنے رسالے’دی ایئرلی ریویو‘ کے مضامین اور تجزیوں کو محفوظ کرنے کی تحریک ملی ہے۔

ویمنس کالج، اے ایم یو کی انگریزی کی سبکدوش پروفیسر اور پروفیسر اسلوب انصاری کی بیٹی پروفیسر عفت آرا نے پروفیسر انصاری کے ادبی و علمی شغف، آکسفورڈ یونیورسٹی میں ان کی تعلیم اور اپنے وقت کی کئی ادبی شخصیات کے ساتھ ان کی دوستی اور رفاقت کے بارے میں گفتگو کی جن میں ان کے ٹیوٹر اور مشہور نقاد ایف ڈبلیو بیٹسن بھی شامل تھے۔

پروفیسر عارف نذیر، ڈین، فیکلٹی آف آرٹس، اے ایم یو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک اچھا رسالہ اپنے قارئین کو باخبر اور بیدار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، اختصار اور سادگی اچھی تخلیق کی خصوصیات ہوتی ہیں۔ انہوں نے ایک اہم علمی و تحقیقی رسالے کو زندہ کرنے کے لیے شعبہ انگریزی کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ شماروں کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اپنے صدارتی کلمات میں پروفیسر اے آر قدوائی، ڈائرکٹر، خلیق احمد نظامی مرکز برائے علوم قرآن، اے ایم یواورسابق پروفیسر، شعبہ انگریزی، اے ایم یو نے علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز کے ارتقا اور اس کی شاندار تاریخ پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر انصاری کی تصنیف”لیٹرز فرام ابروڈ“ کا ذکر کرتے ہوئے علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیزکے اجراء میں پروفیسر انصاری کی کاوشوں اور اپنے دور کے نامور مصنفین اور نقاد بشمول نارتھروپ فرائی، ایف آر لیوس، ولسن نائٹ، کینتھ موئیر، لارنس لرنر، کیتھلین رین وغیرہ کے ساتھ ان کی خط و کتابت کا خصوصی تذکرہ کیا۔ پروفیسر قدوائی نے کہاکہ ٹرینٹی کالج، انگلینڈ جیسے ممتاز کالجوں اور یونیورسٹیوں کی لائبریریوں میں علی گڑھ جرنل آف انگلش اسٹڈیز کی موجودگی اس رسالے کے معیاری ہونے کا ایک اور ثبوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن کی جانبداری کے خلاف جدوجہد کریں وجمہوری اصولوں کی حفاظت کی طرف مائل رہیں: ہیمنت دیسائی - Silence on Violation Election Code

رسم اجراء تقریب میں پروفیسر اسمر بیگ، ڈین، فیکلٹی آف سوشل سائنس، اے ایم یو، پروفیسر امتیاز حسنین، مختلف شعبوں کے سربراہان، موجودہ و سبکدوش اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور شعبہ کے طلباء و طالبات موجود تھے۔ رسالے کے ڈجیٹل شماروں کا اجراء سابق ڈین، فیکلٹی آف آرٹس اور سابق چیئرپرسن، شعبہ انگریزی پروفیسر سیدہ نزہت زیبا نے کیا جنہوں نے اپنی طالب علمی کے زمانے سے لے کر شعبہ کی سربراہی سنبھالنے تک اس رسالے کے ساتھ اپنی وابستگی اور تعلق کا اظہار کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.