ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں کشمیر: دو برسوں میں 'ملک مخالف سرگرمیوں' کے الزام میں 57 سرکاری ملازمین برطرف - Government Employees Dismissed

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 27, 2024, 6:34 PM IST

۱
۱

Dismissed Govt Employees in Kashmir: دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں سینکڑوں قوانین تبدیل کیے گئے۔ ان قوانین میں حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کو 'ملک مخالف سرگرمیوں' میں ملوث ہونے کے الزام میں برطرفی جیسا قانونی بھی شامل ہے۔

سرینگر: جموں و کشمیر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران کم از کم 57 سرکاری ملازمین، بشمول کالج کے پرنسپل، پروفیسرز، کشمیر یونیورسٹی کے پبلک ریلیشن آفیسر، پولیس اہلکار اور ڈاکٹر جیسے مختلف با اثر عہدوں پر فائز افراد کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ برطرف کیے گئے ان پر ملازمین پر ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ برطرف کیے گئے ملازمین میں سے 21 کا تعلق محکمہ تعلیم سے تھا، جن میں 13 اسکول ملازمین اور یونیورسٹی کے آٹھ ملازمین شامل تھے، ان میں سینئر پروفیسرز، لیکچررز اور پرنسپل بھی شامل تھے۔ مزید برآں، جموں و کشمیر پولیس کے اعلیٰ افسران بشمول ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، برطرف کیے گئے 11 افراد میں شامل تھے۔ علاوہ ازیں صحت کی خدمات سے برطرف کیے گئے چھ افراد میں تین سینئر ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔

برطرفیوں سے متاثر ہونے والے دیگر محکمہ جات میں ریونیو سروسز، پبلک ورکس، جل شکتی، دیہی ترقی، زراعت، بجلی، جنگلات، جیل خانہ جات، صنعت و تجارت اور سماجی بہبود کے محکمے شامل ہیں۔ خاص طور پر انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر، جے اینڈ کے بینک اور اسٹیٹ کوآپریٹو بینک جیسے اداروں کے ملازمین کو بھی برطرفی کا سامنا کرنا پڑا۔

ان ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی نامزد کمیٹی نے کیا، جو آئین کے آرٹیکل 311 کے تحت مقدمات کی جانچ پڑتال اور سفارش کرنے کی ذمہ دار ہے۔ یہ دفعہ ’’یونین یا ریاست کے تحت سول صلاحیتوں میں ملازم افراد کی برطرفی، یا رینک میں کمی‘ سے متعلق ہے۔ برطرفیوں کو آرٹیکل 311(2)(سی) کے تحت عمل میں لایا گیا، جو بغیر کسی انکوائری کے کارروائی کی اجازت و طاقت فراہم کرتا ہے، کیونکہ یہ ریاست کی سلامتی کے لیے متضاد سمجھا جاتا ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ برطرف کیے جانے والوں میں حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔ سرینگر کے شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ملازم سید احمد شکیل اور جموں کی شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں تعینات شاہد یوسف دونوں پر عسکریت پسندانہ سرگرمیوں کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جن میں اوور گراؤنڈ ورکرز، عسکریت پسندوں کے لیے ہتھیاروں کا بندوبست اور دہشت گردی کی فنڈنگ میں سہولت کاری وغیرہ کے الزامات شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ دونوں کو اس سے قبل نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں گرفتار کیا تھا۔

دریں اثنا، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جولائی 2020 میں سی آئی ڈی کے سابق سربراہ اور جے اینڈ کے پولیس کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل آر آر سوائن کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ایک کمیٹی کو سرکاری ملازمین کے خلاف ان پٹ، ریکارڈ اور قابل شناخت مواد کی جانچ پڑتال کا کام سونپا گیا تھا، جس کے نتیجے میں انہیں برطرف کیا گیا۔ مزیدیکہ، منشیات کے کارٹلز میں ملوث ملازمین کی نشاندہی کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

انتظامی اقدامات کو مضبوط بنانے کے اقدام میں انتظامیہ نے جموں و کشمیر سول سروس ریگولیشنز (سی ایس آر) کے آرٹیکل 226(2) میں ترمیم کی ہے تاکہ عوامی مفاد میں سرکاری ملازمین کو 22 سال کی سروس مکمل کرنے یا 48 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد ریٹائرمنٹ کی اجازت دی جا سکے۔ علاوہ ازیں، سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق رہنما خطوط بھی جاری کیے گئے ہیں، جس میں فیس بک، ایکس، انسٹاگرام، واٹس ایپ، ٹیلی گرام یا کسی دوسرے آن لائن فورم / پلیٹ فارمز پر حکومتی پالیسیوں پر بحث یا تنقید کرنے کے خلاف وارننگ دی گئی ہے۔ ملازمین کو ان پلیٹ فارمز پر حکومتی پالیسیز پر بحث یا تنقید کی کسی بھی شکل میں شامل ہونے سے سختی سے منع کیا گیا ہے، جو جموں و کشمیر کے انتظامی ڈھانچے کے اندر ضوابط کو سخت کرنے کا اشارہ دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جموں وکشمیر انتظامیہ نے ایک اور سرکاری ٹیچر کو نوکری سے برطرف کردیا

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.