سرینگر:جموں و کشمیر پولیس نے ہفتے کے روز سرینگر شہر میں امن کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کے الزام میں دس افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سرینگر پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ "گزشتہ روز میر واعظ کشمیر ڈاکٹر محمد عمر فاروق نے سرینگر کے مرکزی جامع مسجد نوہٹہ میں جمعہ کا خطبہ دیا اور اس کے بعد نماز بھی ادا کی گئی اور یہ سب کچھ پر امن رہا۔"
اُن کا مزید کہنا تھا کہ"نماز کے بعد دس نوجوان کہیں سے نمودار ہوئے اور علاقے کے پُر امن ماحول کو خراب کرنے کے غرض سے نعرے بازی کی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان نوجوانوں کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ میر واعظ نے بھی اپنے خطاب کے دوران عوام سے پُر امن رہنے کی تقید کی تھی۔ اب ان سب افراد کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔وہیں پولیس سے عوام سے گزارش کی کہ وہ اس طرح کی سرگرمیوں سے باز رہے نہیں تو اُن کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:Mirwaiz Umar Farooq Released 'میرواعظ کی رہائی ہمارے لیے عید سے کم نہیں'
واضح رہے سرینگر میں ان الزامات پر کئی نوجوانوں کی گرفتاری کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے قبل سنہ 2022 کے اپریل مہینے کی نو تاریخ کو پولیس نے جمع مسجد کے باہر بھارت مخالف نعرے بازی کرنے کے جرم میں 13 افراد پر بغاوت کا الزام عائد کر کے گرفتار کیا تھا، بعد میں ان پر بعد میں پبلک سیفٹی ایکٹ بھی عائد کیا گیا تھا۔